Mohsin Naqvi Poetry Collection

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313


یاد ماضی میں جو آنکھوں کو سزا دی جائے
اس سے بہتر ہے کہ ہر بات بھلا دی جائے
جس سے تھوڑی سی بھی امید زیادہ ہو کھبی
ایسی ہر شمع سر شام بجھا دی جائے
میں نے اپنوں کے رویوں سے یہ محسوس کیا
دل کے آنگن میں بھی دیوار اٹھا دی جائے
میں نے یاروں کے بچھڑنے سے یہ سیکھا محسن
اپنے دشمن کو بھی جینے کی دعا دی جائے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
Ab aay mere ehsaas-e-Junoon, kya mujhe dena
Darya usay bakhsha hai to sehra mujhe dena

Tum apna makaan jab karo taqseem to yaaron
Girti hui deewar ka saaya mujhe dena

Jab waqt ki murjhaai hui shaakh sambhaalo
Us shaakh se toota hua lamha mujhe dena

Tum mera badan odh ke phirte raho Lekin
Mumkin ho to ek din mera chehra mujhe dena

Chuu jaye hawa jise to khushboo teri aaye
Jate hue ek zakham to aisa mujhe dena

Ek dard ka mela hai, laga hai dil-o-Jaan me
Ek rooh ki awaaz, ke rasta mujhe dena

Ek taaza ghazal izn-e-Sukhan maang rahi hai
Tum apna mehekta hua lehja mujhe dena

Wo mujh se kahin barh ke musibat me tha Mohsin
Reh reh ke magar uska dilasa mujhe dena
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
Merey bus main ho to kabhi kaheen
koi aisa shehr basa'on main
jahan sach ko sach say ho waasta
jahan jugnu'oon ko hawa dikhati ho raasta
jahan chand maand na ho kabhi
jahan khushbo'on say badalti rutt ko hasad na ho
jahan khuwaab aankhoon main jagmaga'een to
jism o jaan k sabhi dareechoon main tairgi ka guzr na ho
koi raat aisi basar na ho
k bashr ko apni khabr na ho
jahan daagh daagh sahar na ho
jahan kashtiyaan hoon rawaan dawaan to
samandroon main bhanwr na hoon
jahan berg o baar say ajnabi, koi shaakh koi shajr na ho
merey bus main ho kabhi kaheen
koi aisa shehr basa'oon main....

Mohsin Naqvi
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اُداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو

گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو

جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی
وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اُداس لوگو

کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے
بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو

اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانپتی ہوائیں
یہیں کہیں بستیاں بساؤ! اُداس لوگو

یہ کِس نے سہمی ہوئی فضا میں ہمیں پکارا
یہ کِس نے آواز دی، کہ آؤ! اُداس لوگو

یہ جاں گنوانے کی رُت یونہی رائیگاں نہ جائے
سرِ سناں، کوئی سر سجاؤ! اُداس لوگو

اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی
کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ! اُداس لوگو
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

مرے سوا سرِ مقتل مقام کس کا ہے
کہو کہ اب لبِ قاتل پہ نام کس کا ہے

یہ تخت و تاج و قبا سب انہیں مبارک ہو
مگر یہ نوکِ سناں احترام کس کا ہے

ہماری لاش پہ ڈھونڈو نہ اُنگلیوں کے نشاں
ہمیں خبر ہے عزیزو! یہ کام کس کا ہے

فنا کے ہانپتے جھونکے ہوا سے پوچھتے ہیں
جبینِ وقت پہ نقشِ دوام کس کا ہے

تمھاری بات تو حرفِ غلط تھی مِٹ بھی گئی
اُتر گیا جو دِلوں میں کلام کس کا ہے

وہ مطمئن تھے بہت قتل کر کے محسن کا
مگر یہ ذکرِ وفا صبح و شام کس کا ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کب تلک شب کے اندھیرے میں سحر کو ترسے
وہ مسافر جو بھرے شہر میں گھر کو ترسے

آنکھ ٹھہرے ہوُئے پانی سے بھی کتراتی ہے
دل وہ رہرو کہ سمندر کے سفر کو ترسے

مجھ کو اُس قحط کے موسم سے بچا ربِّ سخن
جب کوئی اہلِ ہُنر عرضِ ہُنر کو ترسے

اب کے اِس طور مسلّط ہو اندھیرا ہر سُو
ہجر کی رات میرے دیدئہ تر کو ترسے

عمر اتنی تو عطا کر میرے فن کو خالق
میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے

اُس کو پا کر بھی اُسے ڈھونڈ رہی ہیں آنکھیں
جیسے پانی میں کوئی سیپ گہر کو ترسے

ناشناسائی کے موسم کا اثر تو دیکھو
آئینہ خال و خدِ آئینہ گر کو ترسے

ایک دنیا ہے کہ بستی ہے تیری آنکھوں میں
وہ تو ہم تھی جو تیری ایک نظر کو ترسے

شورِ صر صر میں جو سَر سبز رہی ہے محسنؔ
موسمِ گل میں وہی شاخ ثمر کو ترسے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

فضا کا حبس شگوفوں کو باس کیا دے گا؟
بدن دریدہ کسی کو لباس کیا دے گا؟

یہ دل کی قحطِ اَنا سے غریب ٹھہرا ہے
میری زباں کو زرِ التماس کیا دے گا؟

جو دے سکا نہ پہاڑوں کو برف کی چادر
وہ میری بانجھ زمیں کو کپاس کیا دے گا؟

یہ شہر یوُں بھی تو دہشت بھرا نگر ہے یہاں
دلوں کا شور ہَوا کو ہراس کیا دے گا؟

وہ زخم دے کے مجھے حوصلہ بھی دیتا ہے
اب اس سے بڑھ کے طبیعت شناس کیا دے گا؟

جو اپنی ذات سے باہر نہ آسکا اب تک
وہ پتھروں کو متاعِ حواس کیا دے گا؟

وہ میرے اشک بجھائے گا کس طرح محسنؔ
سمندروں کو وہ صحرا کی پیاس کیا دے گا؟
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا

آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا
کتنے رُوٹھے ہوئے ساتھی مجھے یاد آئے ہیں
موسمِ وصل کی کرنوں کا وہ انبوہ رواں
جس کے ہمراہ کسی زُہرہ جبیں کی ڈولی
ایسے اُتری تھی کہ جیسے کوئی آیت اُترے
ہجر کی شام کے بِکھرے ہوئے کاجل کی لکیر
جس نے آنکھوں کے گلابوں پہ شفق چھڑکی تھی
جیسے خوشبو کسی جنگل میں برہنہ ٹھہرے
خلقتِ شہر کی جانب سے ملامت کا عذاب
جس نے اکثر مجھے ’’ ہونے ‘‘ کا یقیں بخشا تھا
دستِ اعدأ میں وہ کھنچتی ہوئی تہمت کی کماں
بارشِ سنگ میں کُھلتی ہوئی تیروں کی دُکاں
مہرباں دوست رفاقت کا بھرم رکھتے ہوئے
اجنبی لوگ دل و جاں میں قدم رکھتے ہوئے
آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا
کتنے رُوٹھے ہوئے ساتھی مجھے یاد آئے ہیں
اب نہ پندارِ وفا ہے نہ محبت کی جزا
دستِ اعدأ کی کشش ہے نہ رفیقوں کی سزا
تختئہ دار نہ منصب نہ عدالت کی خلشِ
اب تو اک چیخ سی ہونٹوں میں دبی رہتی ہے
راس آئے گا کسے دشتِ بلا میرے بعد؟
کون مانگے گا اُجڑنے کی دعا میرے بعد؟
آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

یہ کہہ گئے ہیں مسافر لُٹے گھروں والے
ڈریں ہَوا سے پرندے کُھلے پروں والے

یہ میرے دل کی ہوس دشتِ بیکراں جیسی
وہ تیری آنکھ کے تیور سمندروں والے

ہَوا کے ہاتھ میں کاسے ہیں زرد پتّوں کے
کہاں گئے وہ سخی سبز چادروں والے؟

کہاں ملیں گے وہ اگلے دنوں کے شہزادے؟
پہن کے تن پہ لبادے گداگروں والے

پہاڑیوں میں گھرے یہ بُجھے بُجھے رستے
کبھی ادھر سے گزرتے تھے لشکروں والے

اُنہی پہ ہو کبھی نازِل عذاب، آگ، اجل
وہی نگر کبھی ٹھہریں پیمبروں والے

تیرے سپرد کروں آئینے مقدّر کے
اِدھر تو آ میرے خوش رنگ پتّھروں والے

کسی کو دیکھ کے چُپ چُپ سے کیوں ہوئے محسنؔ
کہاں گئے وہ اِرادے سخنوروں والے؟
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

وہ جِس کا نام لے لیا، پہیلیوں کی اوٹ میں
نظر پڑی تو چُھپ گئی، سہیلیوں کی اوٹ میں

رُکے گی شرم سے کہاں، یہ خال و خد کی روشنی
چُھپے گا آفتاب کیا، ہتھیلیوں کی اوٹ میں

تِرے مِرے مِلاپ پر، وہ دشمنوں کی سازشیں
وہ سانپ رینگتے ہوئے، چمبیلیوں کی اوٹ میں

وہ تیرے اِشتیاق کی، ہزار حِیلہ سازیاں
وہ میرا اِضطراب، یار، بیلیوں کی اوٹ میں

چلو کہ ہم بُجھے بُجھے سے گھر کا مرثیہ کہیں
وہ چاند تو اُتر گیا، حویلیوں کی اوٹ میں

محسن نقوی
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں
کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں

کیوں تیرے درد کو دیں تہمتِ ویرانئیِ دل
زلزلوں میں تو بھرے شہر اُجڑ جاتے ہیں

موسمِ زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے؟
ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں

اب کوئی کیا میرے قدموں کے نِشاں ڈھونڈھے گا
تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں

شغلِ اربابِ ہنر پوچھتے کیا ہو، کہ یہ لوگ
پتھروں میں بھی، کبھی آئینے جڑ جاتے ہیں

سوچ کا آئینہ دُھندلا ہو تو پھر وقت کے ساتھ
چاند چہروں کے خد و خال بگڑ جاتے ہیں

شِدّتِ غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی
کچھ دیے تُند ہواؤں سے بھی لڑ جاتے ہیں

وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر
خود تراشیدہ اُصولوں پہ بھی اَڑ جاتے ہیں

محسن نقوی
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

بجُز ہوا، کوئی جانے نہ سلسلے تیرے
میں اجنبی ہوں، کروں کس سے تذکرے تیرے؟

یہ کیسا قرب کا موسم ہے اے نگارِ چمن
ہوامیں رنگ نہ خوشبو میں ذائقے تیرے

میں ٹھیک سے تیری چاہت تجھے جتا نہ سکا
کہ میری راہ میں حائل تھے مسئلے تیرے

کہاں سے لاؤں میں ترا عکس آنکھوں میں
یہ لوگ دیکھنے آتے ہیں آئینے تیرے

گلوں کو زخم، ستاروں کو اپنے اشک کہوں
سناؤں خود کو ترے بعد تبصرے تیرے

یہ درد کم تو نہیں ہے کہ تو ہمیں نہ ملا
یہ اور بات کہ ہم بھی نہ ہو سکے تیرے

جدائیوں کا تصور رُلا گیا تجھ کو
چراغ شام سے پہلے ہی بُجھ گئے تیرے

ہزار نیند جلاؤں ترے بغیر مگر
میں خواب میں بھی نہ دیکھوں وہ رتجگے تیرے

ہوائے موسمِ گُل کی ہیں لوریاں ، جیسے
بکھر گئے ہوں فضاؤں میں قہقہے تیرے

کسے خبر کہ ہمیں اب بھی یاد ہیں محسن
وہ کروٹیں شبِ غم کی وہ حوصلے تیرے
 
Top