Insani fitrat

  • Work-from-home

AJMERI11

Active Member
Apr 6, 2011
189
46
178
انسان کی فطرت ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے سے اوپر والے کو دیکھتا ہے ،نیچے والے کو نہیں دیکھتا . اس وجہ سے وہ اکثر الله کی نا شکری کرتا رہتا ہے . وہ اپنے کو بڑا بدنصیب سمجھتا رہتا ہے . اپنے آپ کو کوستا رہتا ہے . دوسروں کی ترقی دیکھکر دل ہی دل جلتا رہتا ہے . وہ سوچتا ہے کہ جس طرح میں پریشان و دکھی ہوں ، سبھی ایسے ہی ہو جاییں . حالانکہ انسان کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھے تا کہ دوسروں کو اپنے سے زیادہ پریشانی میں دیکھکر رب کی ناشکری کرنے کے بجاے اسکا شکریہ ادا کرے کہ مولا ! تیرا شکر ہے کہ مجھے اس سے کم تقلیف دی ہے .


مولانا روم کو اپنی بیٹی ملکہ خاتون سے دلی محبّت تھی . وہ بڑی نیک دل ، فیض ،کھلے ہاتھ والی عورت تھی . اور اتفاق سے آپکے شوہر خواجہ شرفل دین آپسے بلکل الٹے . یعنی بلکل کنجوس ایک بار ملکہ خاتون اپنے والد سے ملنے آیی تو باتوں باتوں میں اپنے بخیل شوہر کی اس بری عادتوں کا رونا رونے بیٹھ گیی . آپ کافی دیر تک بیٹی کی باتیں غور سے سنتے رہے ، پھر فرمایا بیٹی ! اگر کنجوسی نہیں کرینگے تو مال کیسے جما ہوگا . ؟ سنو ایک بڑا مالدار آدمی تھا جتنا بڑا مالدار تھا اتنا ہی بڑا کنجوس بھی تھا . ایک بار وہ نماز پڑھنے کے لئے مسجد گیا . وہاں پہنچنے پر اسے یاد آیا کہ چراغ پر ڈھکن رکھنا بھول گیا ہے. سوچنے لگا - نماز پڑھکر اونگا جب تک تو کافی تیل جل چکا ہوگا اسلئے فورن واپس ہوا . دروازے پر پہنچ کر نوکرانی سے بولا - ارے سنو ، دروازہ کھولنے کی ضرورت نہیں ، بس اتنا کرو کہ چراغ پر ڈھکن رکھ دو . وہ بولی میرے مالک دروازہ کھولنے میں کیا حرض ہے ؟ وہ بولا -تم دروازہ کھولوگی تو بلا وجہ دروازے کی کنڈی کا لوہا گھسیگا . تم سے جو کہنا تھا وہ باہر سے ہی میں نے کھ دیا . اس پر عمل کرو . وہ کہنے لگی - اگر یہی بات ہے تو پھر مسجد سے واپس آنے میں بھی تو آپکے جوتے کچھ گھسے ہی ہونگے ؟ بخیل مالدار نے جواب دیا -اسکی فکر تم مت کرو ، جوتوں کو میں پہن کر نہیں آیا ہوں بلکہ جوتوں کو بغل میں دبا کر لایا ہوں .


ملکہ خاتون یہ قصّہ سنکر ہنس پڑی اور دل کا بوجھ اتر گیا . انہیں احساس ہو گیا کہ انکا شوہر ہی بخیل نہیں بلکہ انسے بھی بڑے بڑے بخیل پڑے ہیں اس دنیاں میں. جنہیں انکے گھر والے برداشت کر رہے ہیں . ، اسلئے مجھے بھی اپنے شوہر کی اس عادت سے پہنچنے والی روحانی ، جہنی تقلیف کو برداشت کرنے میں ہی بھلایی ہے
 
  • Like
Reactions: Hans_Mukh
Top