Ghusul Ke Aadaab

  • Work-from-home

Zee Leo

~Leo ! The K!ng~
Banned
Aug 1, 2008
56,471
23,637
713
Karachi
*غسل کرنے کے آداب*







بنیادی طور پر غسل کے تین جز ہیں۔ جن کو غسل کے فرائض بھی کہتے ہیں۔ اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی کمی ہوئی تو غسل نہیں ہو گا۔۔۔ اس لئے ان کی اہمیت کے پیش نظر ان کی تھوڑی تفصیل بیان کریں گے کیونکہ اگر غسل نہ ہو گا تو بدن ناپاک رہے گا اور ناپاک بدن سے نماز بھی ناجائز ہوگی۔۔۔

١۔ کلی کرنا : کلی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ کے ہر حصے یعنی ہونٹوں سے لے کر حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہہ جائے۔۔۔ بعض لوگ تھوڑا سا پانی منہ میں ڈال کر اگل دینے کو کلی کہتے ہیں چاہے پانی زبان کی جڑ اور حلق کے کنارے تک نہ پہنچے۔ اس طرح کرنے سے غسل نہ ہو گا اور نہ ہی اس طرح نہانے کے بعد نماز پڑھنا جائز ہے۔۔۔ بلکہ ضروری ہے کہ پانی منہ میں لے کر اچھی طرح گھمائے کہ داڑھوں کے پیچھے ، گالوں کی تہہ میں، دانتوں کی جڑوں اور ریخوں میں، زبان کی ہر کروٹ میں اور حلق کے کنارے تک پانی بہہ جائے۔ اس کے لئے غرغرہ بھی کیا جا سکتا ہے۔۔۔

٢۔ ناک میں پانی ڈالنا:ناک میں پانی ڈالنا یعنی دونوں نتھنوں کا جہاں تک نرم حصہ ہے دھلنا ضروری ہے۔ بال برابر جگہ بھی دھلنے سے رہ نہ جائے۔۔۔ اسی طرح اگر ناک کے اندر رینٹھ سوکھ گئی ہے تو اس کا چھڑانا بھی ضروری ہے۔ اور ناک کے بالوں کا دھلنا بھی ضروری ہے۔۔۔

٣۔ تمام بدن پر پانی بہانا :یعنی سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے تلووں تک جسم کے ہر حصے پر پانی بہہ جانا ضروری ہے۔ بعض لوگ سر پر پانی ڈال کر جسم پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ غسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضاء ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص احتیاط نہ کی جائے نہیں دھلیں گے اور غسل نہ ہو گا۔۔۔ جیسا کہ

غسل کی احتیاطیں :
اسلامی بہنوں کی نتھلی کا سوراخ اگر بند نہ ہو گیا ہو تو اس میں بھی پانی بہانا ضروری ہے اور اگر تنگ ہو تو پانی ڈالتے ہوئے نتھلی یا جو چیز اندر ڈالی ہوئی ہے اس کو حرکت دے تاکہ پانی اندر چلا جائے۔۔۔

اگر سر کے بال گندھے ہوئے نہ ہوں تو تمام بالوں پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور اگر گندھے ہوئے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اور عورت پر صرف جڑ تر کرنا ضروری ہے۔ ہاں اگر چوٹی اتنی سخت گندھی ہو کہ بغیر بال کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو اب بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔۔۔

کانوں میں بالی وغیرہ کے سوراخ کا بھی وہی حکم ہے جو ناک میں نتھلی کے سوراخ کا بیان ہوا۔۔۔

اسی طرح بھووؤں، مونچھوں اور داڑھی کے بالوں اور ان کے نیچے کی کھال کا دھلنا، کان کے تمام پرزوں اور کروٹوں اور کان کے سوراخ کے منہ تک پانی کا پہنچنا، کان کے پیچھے کے بال ہٹا کر پانی بہانا، ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ، کہ جب تک منہ اٹھا کر نہ دھوئیں نہیں دھلے گا۔ اسی طرح بغلیں بنا ہاتھ اٹھائے نہیں دھلیں گی۔۔۔ بازو کے تمام پہلو، پیٹھ کا ہر ذرہ ، پیٹ کی کروٹیں اور سلوٹیں، اور ناف میں اگر پانی نہ پہنچنے کا شک ہو تو انگلی ڈال کر دھوئیں۔۔۔

اسی طرح مرد و عورت کے بعض اعضاء کو دھونے کی خاص احتیاطیں ہیں کہ جن کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔ وہ فقہ کی کسی معتبر کتاب میں ملاحظہ فرمائیں۔ یہاں صرف توجہ دلانا مطلوب تھا۔۔۔

میرے بھائیوں اور بہنو۔۔۔ ان چیزوں کا علم حاصل کرنا ہم سب پر فرض ہے۔۔۔ کیونکہ بہت سی بدنی عبادات کا انحصار بدن کی طہارت پر ہے۔ اسی لئے تو فرمایا گیا ہے کہ طہارت نصف ایمان ہے۔۔۔ اور آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ نماز جنت کی کنجی ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے۔۔۔ لیکن بد قسمتی سے ہمیں ناولز اور قصے کہانیاں پڑھنے کے لئے تو گھنٹوں فراغت مل جاتی ہے لیکن جیسے ہی کوئی دینی کتاب یا فقہی مسائل پر مشتمل مواد سامنے آتا ہے۔ ہمیں نیند آنے لگتی ہے اور ہم بور ہو جاتے ہیں۔۔۔ جان لو میرے بہن بھائیوں کہ یہ سب شیطان کی کارستانی ہے۔ آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں کہ علم حاصل کرنے کی نسبت عبادت کرنا ہمارے لئے زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟؟؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ ایک عالم، شیطان پر ایک عابد سے کہیں زیادہ بھاری ہوتا ہے اور اسی لئے عالم کو عابد پر فضیلت عطا کی گئی ہے۔۔۔




[FONT=Al_Qalam Tehreeri]اللھم ربنا زدنا[/FONT][FONT=Al_Qalam Tehreeri] علما۔۔۔ اے ہمارے رب ہمارے علم میں اضافہ فرما۔۔۔[/FONT][FONT=Al_Qalam Tehreeri]
[/FONT]
[FONT=Al_Qalam Tehreeri][/FONT]






 
  • Like
Reactions: Amreen
Top