صلى الله عليه وسلم
insaan aur farishton k elawa dusri maqlooq ka darood padhne ki koi daleel hai?
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه قَالَ: کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم بِمَکَّةَ، فَخَرَجْنَا فِي بَعْضِ نَوَاحِیْهَا، فَمَا اسْتَقْبَلَهُ جَبَلٌ وَلَا شَجَرٌ إِلَّا وَهُوَ یَقُوْلُ: اَلسَّـلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ ﷲِ.
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب (6)، 5/593، الرقم: 3626، والدارمی في السنن، (4) باب ما أکرم اﷲ به نبیه من إیمان الشجر به والبهائم والجن، 1/31، الرقم: 21، والحاکم في المستدرک، 2/677، الرقم: 4238، والمقدسی في الأحادیث المختارة، 2/134، الرقم: 502، والمنذری في الترغیب والترهیب، 2/150، الرقم: 1880، والمزي في تهذیب الکمال، 14/175، الرقم: 3103، والجرجانی في تاریخ جرجان، 1/329، الرقم: 600.
’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھا۔ ہم مکہ مکرمہ کی ایک طرف چلے تو جو پہاڑ اور درخت بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آتا (وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) عرض کرتا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ ﷲِ۔‘‘
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.
اس حدیث کو امام ترمذی، دارمی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے کہا ہے: یہ حدیث حسن ہے جبکہ حاکم نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔