Amjad Islam Amjad-ghazal Collection.

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
تم میرے ساتھ ھو ھمراہ نہیں
کون سا لفظ ھے جو کھولے گا در معنی کا
اسکا پتا کون کرے
تم تو خو شبو ھو، ستاروں کی گزر گاہ ھو تم
تم کہاں آؤ گے اس دشت پراسرار کی پہنائی میں
کیسے اترو گے تمناؤں کی گہرائی میں
تم میرے ساتھ ھو ھمراہ نہیں
کون سے خواب کے جگ مگ میں نہاں ھیں ھم تم
کیسے گرداب تمنا میں رواں ھیں ھم تم
لفظ کے پار جو دیکھیں تو کوئی راہ نہیں
اور تم لفظ پس لفظ سے آگاہ نہیں
تم میرے ساتھ ھو ھمراہ نہیں
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کسی ریگزار کی دھوپ میں وہ جو قافلے تھے بہار کے
وہ جو اَن کھلے سے گلاب تھے
وہ جو خواب تھے میری آنکھ میں
جو سحاب تھے تیری آنکھ میں
وہ بکھر گئے، کہیں راستوں میں غبار کے !
وہ جو لفظ تھے دمِ واپسیں
میرے ہونٹ پر
تیرے ہونٹ پر
انہیں کوئی بھی نہیں سُن سکا
وہ جو رنگ تھے سرِ شاخِ جاں
تیرے نام کے
میرے نام کے
انہیں کوئی بھی نہیں چُن سکا۔
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
ہم ہی کچھ کارِ محبت میں تھے انجان بہت​
ورنہ نکلے تھے ترے وصل کے عنوان بہت​

دل بھی کیا چیز ہے اب پا کے اُسے سوچتا ہوں​
کیا اسی واسطے چھانے تھے بیابان بہت​

فاصلے راہِ تعلق کے مٹیں گے کیوں کر​
حُسن پابندِ انا، عشق تن آسان بہت​

اے غمِ عشق، مری آنکھ کو پتھر کر دے​
اور بھی ہیں مرے دل پر ترے احسان بہت​
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

اے شمعِ کوئے جاناں
ھے تیز ھوا ، مانا
لَو اپنی بچا رکھنا ۔ رستوں پر نگاہ رکھنا

ایسی ہی کسی شب میں
آئے گا یہاں کوئی ، کچھ زخم دکھانے کو
اِک ٹوٹا ھوا وعدہ ، مٹی سے اُٹھانے کو

پیروں پہ لہو اُس کے
آنکھوں میں دھواں ھوگا
چہرے کی دراڑوں میں
بیتے ہوئے برسوں کا
ایک ایک نشاں ھوگا
بولے گا نہ کچھ لیکن ، فریاد کُناں ھوگا
اے شمعِ کوئے جاناں
وہ خاک بسر راھی --------- وہ سوختہ پروانہ
جب آئے یہاں اُس کو مایوس نہ لوٹانا
ھو تیز ھوا کتنی ، لَو اپنی بچا رکھنا
رستوں پہ نگاہ رکھنا -------- راہی کا پتا رکھنا
اِس بھید بھری چُپ میں اِک پھول نے کھلنا ھے !!
اُس نے انہی گلیوں میں ، اِک شخص سے ملنا ھے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

اتنی بڑی اِن دنیاؤں میں
اپنے نام کی تختی
والی ایک عمارت
کتنے دکھوں کی
اینٹیں چن کر گھر بنتی ہے

پتھر پتھر جوڑ کے دیکھو
میں نے بھی اک گھر ہے بنایا
رنگوں، پھولوں، تصویروں
سے اُس کو سجایا

دروازے کی لوح پہ اپنا نام لکھایا
لیکن اس کے ہر کمرے میں
تم رہتے ہو
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
وہ دَمکتی ہوئی لَو کہانی ہوئی، وہ چمکدار شعلہ، فسانہ ہُوا
وہ دَمکتی ہوئی لَو کہانی ہوئی، وہ چمکدار شعلہ، فسانہ ہُوا
وہ جو اُلجھا تھا وحشی ہَوا سے کبھی، اُس دِیے کو بُجھے تو زمانہ ہُوا
ایک خُوشبو سی پھیلی ہے چاروں طرف اُسکے امکان کی اُسکے اعلان کی
رابطہ پھر بھی اُس حُسنِ بے نام سے، جس کا جتنا ہوا، غائبانہ ہُوا
باغ میں پُھول اُس روز جو بھی کِھلا اُسکے بالوں میں سجنے کو بے چین تھا
جو ستارہ بھی اُس رات روشن ہُوا، اُسکی آنکھوں کی جانب روانہ ہُوا
کہکشاں سے پَرے، آسماں سے پَرے، رہگزارِ زمان و مکاں سے پرے
مجھ کو ہر حال میں ڈھونڈنا تھا اُسے، یہ زمین کا سفر تو بہانہ ہُوا
اب تو اُسکے دِنوں میں بہت دُور تک، آسماں ہیں نئے اور نئی دُھوپ ہے
اب کہاں یاد ہو گی اُسے رات وہ جس کو گزرے ہوئے اِک زمانہ ہُوا
موسمِ وصل میں خُوب ساماں ہوئے، ہم جو فصلِ بہاراں کے مہماں ہوئے
گھاس قالین کی طرح بِچھتی گئی، سر پہ ابرِ رواں، شامیانہ ہُوا
اب تو امجدؔ جُدائی کے اُس موڑ تک درد کی دُھند ہے اور کچھ بھی نہیں
جانِ من! اب وہ دن لَوٹنے کے نہیں، چھوڑئیے اب وہ قصّہ پرانا ہُوا
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
یہی بہت ہے کہ دل اس کو ڈھونڈ لایا ہے
کسی کے ساتھ سہی وہ نظر تو آیا ہے

کروں شکایتیں ، تکتا رہوں کہ پیار کروں
گئی بہار کی صورت وہ لوٹ آیا ہے

وہ سامنے تھا مگر یہ یقیں نہ آتا تھا
وہ آپ ہے کہ میری خواہشوں کا سایہ ہے

عذاب دھوپ کے کیسے ہیں بارشیں کیا ہیں
فصیل جسم گری جب تو ہوش آیا ہے

میں کیا کروں گا اگر وہ نہ مل سکا "امجد"
ابھی ابھی میرے دل میں خیال آیا ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

اُلجھن تمام عُمر یہ تارِ نفس میں تھی
دِل کی مُراد عاشقی میں یا ہوس میں تھی

دَر تھا کُھلا، پہ بیٹھے رہے پَر سمیٹ کر
کرتے بھی کیا کہ جائے اماں ہی قفس میں تھی

سَکتے میں سب چراغ تھے’ تارے تھے دم بخُود
مَیں اُس کے اختیار میں’ وہ میرے بس میں تھی

اَب کے بھی ہے ‘ جمی ہُوئی، آنکھوں کے سامنے
خوابوں کی ایک دُھند جو پچھلے برس میں تھی

کل شب تو اُس کی بزم میں ایسے لگا مجھے
جیسے کہ کائنات مِری دسترس میں تھی

محفل میں آسمان کی بولے کہ چُپ رہے
امجد سدا زمین اسی پیش و پس میں تھی
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

نہ ہمت ہے غنیمِ وقت سے آنکھیں ملانے کی
نہ دل میں حوصلہ اتنا کہ مٹی میں اتر جائیں

گُلِ امید کی صورت ترے باغوں میں رہتے ہیں
کوئی موسم ہمیں بھی دے کہ اپنی بات کر جائیں

دیارِ دشت میں ریگ ِ رواں جن کو بناتی ہے
بتا اے منزلِ ہستی کہ وہ رستے کدھر جائیں

تو کیا اے قاسمِ اشیاءیہی آنکھوں کی قسمت ہے
اگر خوابوں سے خالی ہوں تو پچھتاوں سے بھر جائیں

جو بخشش میں ملے امجد تو اس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں
 
Top