Aitbaar Sajid Ghazal Collection

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
آنگن میں ستاروں کو سجانے کے یہ دن تھے!
عباس مری ترے جانے کے یہ دن تھے؟
جانے کی تجھے کونسی عجلت تھی یہاں سے؟
گلشن میں نئے پھول کھلانے کے یہ دن تھے !
تجھ کو تو رہ شوق میں جانا تھا بہت دور
آغوش میں دھرتی کی سمانے کے یہ دن تھے ؟
یہ عمر ترے روٹھ کے جانے کی نہیں تھی
عباس ترے ناز اٹھانے کے یہ دن تھے
کیا ظلمت دوراں نے بھی تجھ کو نہیں روکا؟
اس شمع رفاقت کو بجھا نے کے یہ دن تھے؟
اے میرے جوانمرگ! تری قبر پہ آ کر
گل پاشی کے اور شمعیں جلانے کے یہ دن تھے؟
٭٭٭​
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

یہی نہیں کہ فقط ہم ہی اضطراب میں ہیں
ہمارے بھولنے والے بھی اس عذاب میں ہیں

اسی خیال سے ہر شام جلد نیند آئی
کہ مجھ سے بچھڑے ہوئے لوگ شہرِ خواب میں ہیں

وہی ہے رنگِ جنوں ، ترکِ ربط و ضبط پہ بھی
تری ہی دھن میں ہیں اب تک اسی سراب میں ہیں

عزیز کیوں نہ ہو ماضی کا ہر ورق ہم کو
کہ چند سوکھے ہوئے پھول اس کتاب میں ہیں

شناوروں کی رسائی کے منتظر ساجد
ہم اپنے عہد کے اک شہرِ زیر آب میں ہیں
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
تجھے بھلا کے جیوں ایسی بددعا بھی نہ دے
خدا مجھے یہ تحمل یہ حوصلہ بھی نہ دے

مرے بیان صفائی کے درمیاں مت بول
سنے بغیر مجھے اپنا فیصلہ بھی نہ دے


یہ عمر میں نے ترے نام بے طلب لکھ دی
بھلے سے دامن دل میں کہیں جگہ بھی نہ دے


یہ دن بھی آئیں گے ایسا کبھی نہ سوچا تھا
وہ مجھ کو دیکھ بھی لے اور مسکرا بھی نہ دے


یہ رنجشیں تو محبت کے پھول ہیں ساجد
تعلقات کو ا س بات پر گنوا بھی نہ دے
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
تھی جس سے روشنی ، وہ دیا بھی نہیں رہا
اب دل کو اعتبارِ ہوا بھی نہیں رہا


تو بجھ گیا تو ہم بھی فروزاں نہ رہ سکے
تو کھو گیا تو اپنا پتہ بھی نہیں رہا


کچھ ہم بھی ترے بعد زمانے سے کٹ گئے
کچھ ربط و ضبط خدا سے بھی نہیں رہا


گویا ہمارے حق میں ستم در ستم ہوا
حرفِ دعا بھی ، دستِ دعا بھی نہیں رہا


کیا شاعری کریں کہ ترے بعد شہر میں
لطف کلام ، کیفِ نوا بھی نہیں رہا
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کوئی رُقعہ نہ لفافے میں کلی چھوڑ گیا
بس اچانک وہ خموشی سے گلی چھوڑ گیا

جب دیا ہی نہ رہا،خوف ہو کیا معنی؟
خالی کمرے کی وہ کھڑکی بھی کھلی چھوڑ گیا

گونجتے رہتے ہیں سناٹے اکیلے گھر میں
در و دیوار کو وہ ایسا دُکھی چھوڑ گیا

بس اُسی حال کی تصویر بنا بیٹھا ہوں
مجھ کو جس میں وہ میرا سخی چھوڑ گیا

پہلے ہی درہم دینار محبت کم تھے
اک تہی دست کو وہ اور تہی چھوڑ گیا

کہیں تنہائی کے صحرا میں نہ پیاسا مر جاؤں
جانے والا مری آنکھوں میں نمی چھوڑ گیا
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

معلوم نہ تھا ہم کو ستائے گا بہت وہ
بچھڑے گا تو پھر یاد بھی آئے گا بہت وہ

اب جس کی رفاقت میں بہت خندہ بہ لب ہیں
اس بار ملے گا تو رلائے گا بہت وہ

چھوڑ آئے گا تعبیر کے صحرا میں اکیلا
ہر چند ہمیں خواب دکھائے گا بہت وہ

وہ موج ہوا بھی ہے ذرا سوچ کے ملنا
امید کی شمعیں تو جلائے گا بہت وہ

ہونٹوں سے نہ بولے گا پر آنکھوں کی زبانی
افسانے جدائی کے سنائے گا بہت وہ
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
میں جانتا تھا ایسا بھی اک دور آئے گا
دیوان بھی مرا ، تو ہر اک سے چھپائے گا


پوچھے گا جب کوئی ترا دکھ ، از راہِ خلوص
تو اس کو دوسروں کے فسانے سنائے گا


جو بات بھولنے کی ہے یاد آئے گی تجھے
رکھنا ہے جس کو یاد اسے بھول جائے گا


دل سوختہ ملے گا تجھے جب کوئی کہیں
شدت سے ایک شخص تجھے یاد آئے گا


چھوڑا ہے اس کا شہر فقط اس خیال سے
جب ہم نہ ہوں گے اور وہ کس کو ستائے گا


اس نے بھی کر لیا ہے یہ وعدہ کہ عمر بھر
کچھ بھی ہو ، اب وہ دل نہ کسی کا دکھائے گا
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں ،مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو

مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو ، مرے سارے زنگ اتار دو

کسی اور کو مرے حال سے نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو

مری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے جدائیوں کے عذاب نے
مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا ، مری دھڑکنوں کو قرار دو

تمہیں صبح کیسی لگی ، مری خواہشوں کے دیار کی
جو بھلی لگے تو یہیں رہو ، اسے چاہتوں سے نکھار دو

وہاں گھر میں کون ہے منتظر کہ ہو فکر دیر سویر کی
بڑی مختصر سی یہ رات ہے اسی چاندنی میں گزار دو

کوئی بات کرنی ہے چاند سے کسی شاخسار کی اوٹ میں
مجھے راستے میں یہیں کہیں کسی کنج گل میں اتار دو
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کبھی تو نے خود بھی سوچا، کہ یہ پیاس ہے تو کیوں ہے
تجھے پا کے بھی مرا دل جو اداس ہے تو کیوں ہے


مجھے کیوں عزیز تر ہے یہ دھواں دھواں سا موسم
یہ ہوائے شام ہجراں، مجھے راس ہے تو کیوں ہے


تجھے کھو کے سوچتا ہوں، مرے دامن طلب میں
کوئی خواب ہے تو کیوں ہے کوئی آس ہے تو کیوں ہے


میں اجڑ کے بھی ہوں تیرا، تو بچھڑ کے بھی ہے میرا
یہ یقین ہے تو کیوں ہے، یہ قیاس ہے تو کیوں ہے


مرے تن برہنہ دشمن، اسی غم میں گھل رہے ہیں
کہ مرے بدن پہ سالم، یہ لباس ہے تو کیوں ہے


کبھی پوچھ اس کے دل سے کہ یہ خوش مزاج شاعر
بہت اپنی شاعری میں جو اداس ہے تو کیوں ہے


ترا کس نے دل بجھایا، مرے اعتبار ساجد
یہ چراغ ہجر اب تک، ترے پاس ہے تو کیوں ہے
٭٭٭
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
اکیلی رات


کتنی سخت سردی ہے
کیسی دھند ہے ہر سو
ایسی بیکرانی میں
برف کی کہانی میں
آگ ہے نہ شعلہ ہے
اور دل اکیلا ہے
٭٭٭
 
Top