!عزیز از جان علوی
السّلام علیکم
امید ہے کہ آپ بمع اپنی فیمیلی کے بخیر و عافیت ہوں گے- ہم بھی یہاں الحمداللہ خیریت سے ہیں اور آپ کے لئے دعاگو-
پچیس برسوں کی جدائی کے بعد ملنا‘ میری زندگی کے حسین ترین لمحوں میں سے ایک تھا- بس مزہ آگیا- ایسا لگا جیسے بچھڑے ہی نہ تھے- وہ جو کہتے ہیں کہ بعد مدت کے ملتا ہوئے رکتا ہے جی--- تو ایسی کوئی بات نہ ہوئی- ہمارے ملن کا مقام ڈیلاس ائیرپورٹ دنیا کا حسین ترین مقام لگا-اگر شاعری میں وزن‘ بحر‘ قافیہ‘ ردیف‘ وغیرہ کی بندش نہیں ہوتی تو اب تک نہ جانے کتنے شعر کہہ چکا ہوتا-
میری اس کمی پر دل ملول نہ کرنا- میں دو چار غزلوں کو اسکریپ کرکے ایک نئی غزل تخلیق کر سکتا ہوں- اس فن میں خاصی مہارت رکھتا ہوں- نمونے کے طور پر ملاحظہ کیجئے-
تم میں ہمت ہےتومنگیتر سےلڑائی کرلو
ورنہ مجھے تو بخشو‘ وہیں شادی کر لو
آج کل شعراء اسی طرح کام چلا رہے ہیں- یقین نہ آئے تو ‘یو ٹوب‘ پر دیکھ لو- آتش، مومن اور دیگر استادوں کی غزلوں کی ری سائیکلنگ ورژن مل جائیگی---
تم تو جانتے ہو کہ ہم ٹہرے سدا کے ڈرپوک- دل کی بات زبان تک لانے کی کبھی ہمت نہ ہوئی- اب سوچتا ہوں کہ اچھا ہی ہوا- ویسے بھی یہ بات تھی محال بھی- ٹھیک ہے کہ وہ گڑیا کی طرح لگتی تھی- مگر دیکھو تو کمپیٹشن کتنا سخت تھا- مگر یہ ہو نہ سکا اور اب جستجو بھی نہیں-
اب تو چاہت ہے کہ اپنے اللہ میاں کو راضی کرلوں- تمہاری وہ بات دل میں بس گئی ہے ہم اسی طرح جنت میں بیٹھے ہوں اور گپ شپ کررہے ہوں- میرے دل سے اسی وقت آمین نکلا تھا- گو کہ اعمال میں کوتاہی ہے- مگر وہ صمد ہے‘ وہ رحیم و کریم ہے- وہ ہماری خطاؤں کو معاف کرے- آمین
ایک ملا جی نے بتایا تو ہے کہ ّعمیرہ احمد کے ڈرامے دیکھا کرو- اس سے اصلاح ہو جائےگی- بات سمجھ میں تو نہ آئی کیونکہ کھیل تماشے سے اجتناب کا حکم ہے- پھر بھی میں سوچا کہ آزما کر دیکھتے ہیں- جب دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا- ڈرامے کی ہیروئین بہت اچھی لگی- تم نہ دیکھو تو اچھا ہے- ایسا نہ ہو کہ عشق مجازی میں گم ہو جاؤ- ہاں ہاں مانتا ہوں کہ تم ایسے نہیں ہو- پھر بھی بڑی بوڑھیوں کی کہت ہے کہ مرد کا کوئی بھروسہ نہیں ہے کسی بھی عمر میں بہک سکتا ہے- خیر-
یہاں مجھے ایک نیم حکیم صاحب کا لطیفہ یاد آرہا ہے- تم کہو گے کہ اس کی بھلا کیا تک‘ مگر سن لو-
ایک صاحب کی طبیعت ٹھنڈ کے اثر سے خراب ہو گئی تو وہ محلہ کے حکیم صاحب کے پاس گئے- حکیم صاحب نے مشورہ دیا کہ گھر جا کر خوب برف کھاؤ ٹھنڈے ٹھنڈے پانی سے نہاؤ- مریض جو پہلے ہی سردی کپکپا رہا تھا‘ اس نے پوچھا کیا اس طرح میں اچھا ہو جاؤں گا؟ انہوں نے کہا نہیں- بلکہ اس طرح تم کو نمونیہ ہو جائے گا جس کا میں علاج کرسکتا ہوں- ممکن ہے کہ وہ ملاجی بھی‘ عشق مجازی کو عشق حقیقی میں منتقل کرنے کا نسخہ جانتے ہوں- تمہارا جی کرے تو آزماکر دیکھ لو- میں یہ خطرہ مول نہیں لے سکتا ہوں- جانتا ہوں کہ صنف نازک کےمعاملےمیں‘ کتنا نازک ہوں- اللہ بھی اپنے بندوں کی فطرت کو جانتا ہے- تبھی تو حکم ہے ایک نظر کے بعد دوسری نظر ڈالنے کی کوشش نہ کرنا‘ ورنہ پکڑے جاؤ گے- اللہ میاں ہمیں اپنی پکڑ سے محفوظ رکھے-آمین
فقط
دعاگو
ضیاءحیدری