8 - 58(کتاب ایمان کے بیان میں (صحیح بخاری

  • Work-from-home

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب اتباع الجنائز من الإيمان:
باب: جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے
CHAPTER. To accompany the funeral processions (up to the place of burial) is a part of faith.


حدیث نمبر: 47


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَنْجُوفِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا رَوْحٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَوْفٌ،‏‏‏‏ عَنْ الْحَسَنِ،‏‏‏‏ وَمُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا،‏‏‏‏ فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ،‏‏‏‏ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ،‏‏‏‏ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ"،‏‏‏‏ تَابَعَهُ عُثْمَانُ الْمُؤَذِّنُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَوْفٌ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.

ہم سے احمد بن عبداللہ بن علی منجونی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے حسن بصری اور محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن سیرین سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگلی روایت کی طرح۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "(A believer) who accompanies the funeral procession of a Muslim out of sincere faith and hoping to attain Allah's reward and remains with it till the funeral prayer is offered and the burial ceremonies are over, he will return with a reward of two Qirats. Each Qirat is like the size of the (Mount) Uhud. He who offers the funeral prayer only and returns before the burial, will return with the reward of one Qirat only."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 46
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب خوف المؤمن من أن يحبط عمله وهو لا يشعر:
باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو
CHAPTER. (What is said regarding) the fear of a believer that his good deeds may be annulled (lost) without his knowledge.

وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ:‏‏‏‏ مَا عَرَضْتُ قَوْلِي عَلَى عَمَلِي إِلَّا خَشِيتُ أَنْ أَكُونَ مُكَذِّبًا،‏‏‏‏ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ:‏‏‏‏ أَدْرَكْتُ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَخَافُ النِّفَاقَ عَلَى نَفْسِهِ،‏‏‏‏ مَا مِنْهُمْ أَحَدٌ يَقُولُ إِنَّهُ عَلَى إِيمَانِ جِبْرِيلَ،‏‏‏‏ وَمِيكَائِيلَ،‏‏‏‏ وَيُذْكَرُ عَنْ الْحَسَنِ مَا خَافَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا أَمِنَهُ إِلَّا مُنَافِقٌ،‏‏‏‏ وَمَا يُحْذَرُ مِنَ الْإِصْرَارِ عَلَى النِّفَاقِ وَالْعِصْيَانِ مِنْ غَيْرِ تَوْبَةٍ،‏‏‏‏ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ سورة آل عمران آية 135.

اور ابراہیم تیمی (واعظ) نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں میں شریعت کے جھٹلانے والے (کافروں) سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ آل عمران میں فرمایا: ”اور اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے“۔


حدیث نمبر: 48


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ زُبَيْدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنِ الْمُرْجِئَةِ،‏‏‏‏ فَقَالَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ،‏‏‏‏ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے زبید بن حارث سے، کہا میں نے ابووائل سے مرجیہ کے بارے میں پوچھا، (وہ کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا) انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔
Narrated 'Abdullah: The Prophet said, "Abusing a Muslim is Fusuq (an evil doing) and killing him is Kufr (disbelief)."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 47
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
حدیث نمبر: 49

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ حُمَيْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ،‏‏‏‏ فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ "إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ،‏‏‏‏ وَإِنَّهُ تَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ،‏‏‏‏ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمُ،‏‏‏‏ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ".

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے حمید سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، کہا مجھ کو عبادہ بن صامت نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نکلے، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے (وہ کون سی رات ہے) اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔ (تو اب ایسا کرو کہ) شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔


Narrated 'Ubada bin As-Samit: "Allah's Apostle went out to inform the people about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about (the date of) the night of Al-Qadr, but as so and so and so and so quarrelled, its knowledge was taken away (I forgot it) and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10 nights of the month of Ramadan)."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 47
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب سؤال جبريل النبي صلى الله عليه وسلم عن الإيمان والإسلام والإحسان وعلم الساعة:
باب: جبرائیل علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان، اسلام، احسان اور قیامت کے علم کے بارے میں پوچھنا
CHAPTER. The asking of (angel) Jibril (Gabriel) from the Prophet ﷺ about Belief, Islam, Ihsan (perfection) and the knowledge of the Hour (Doomsday) .

وَبَيَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ «جَاءَ جِبْرِيلُ- عَلَيْهِ السَّلاَمُ- يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ». فَجَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ دِينًا،‏‏‏‏ وَمَا بَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ مِنَ الإِيمَانِ،‏‏‏‏ وَقَوْلِهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ‏‏‏‏.
اور اس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان فرمانا پھر آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو تم کو دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔ یہاں آپ نے ان تمام باتوں کو (جو جبرائیل علیہ السلام کے سامنے بیان کی گئی تھیں) دین ہی قرار دیا اور ان باتوں کے بیان میں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان سے متعلق عبدالقیس کے وفد کے سامنے بیان فرمائی تھی اور اللہ پاک کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔


حدیث نمبر: 50


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ،‏‏‏‏ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا الْإِيمَانُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا الْإِسْلَامُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا،‏‏‏‏ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ،‏‏‏‏ وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ،‏‏‏‏ وَتَصُومَ رَمَضَانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا الْإِحْسَانُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَتَى السَّاعَةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ،‏‏‏‏ وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا،‏‏‏‏ وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ تَلَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ سورة لقمان آية 34،‏‏‏‏ ثُمَّ أَدْبَرَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ رُدُّوهُ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا جِبْرِيلُ،‏‏‏‏ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ"،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ جَعَلَ ذَلِك كُلَّهُ مِنَ الْإِيمَانِ.

ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابوحیان تیمی نے ابوزرعہ سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس (اللہ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو۔ پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا (البتہ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے (دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے (یاد رکھو) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی (آخر آیت تک) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: One day while the Prophet was sitting in the company of some people, (The angel) Gabriel came and asked, "What is faith?" Allah's Apostle replied, 'Faith is to believe in Allah, His angels, (the) meeting with Him, His Apostles, and to believe in Resurrection." Then he further asked, "What is Islam?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah Alone and none else, to offer prayers perfectly to pay the compulsory charity (Zakat) and to observe fasts during the month of Ramadan." Then he further asked, "What is Ihsan (perfection)?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah as if you see Him, and if you cannot achieve this state of devotion then you must consider that He is looking at you." Then he further asked, "When will the Hour be established?" Allah's Apostle replied, "The answerer has no better knowledge than the questioner. But I will inform you about its portents. 1. When a slave (lady) gives birth to her master. 2. When the shepherds of black camels start boasting and competing with others in the construction of higher buildings. And the Hour is one of five things which nobody knows except Allah. The Prophet then recited: "Verily, with Allah (Alone) is the knowledge of the Hour--." (31. 34) Then that man (Gabriel) left and the Prophet asked his companions to call him back, but they could not see him. Then the Prophet said, "That was Gabriel who came to teach the people their religion." Abu 'Abdullah said: He (the Prophet) considered all that as a part of faith.
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 48
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب:
باب: باب
CHAPTER.


حدیث نمبر: 51


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ،‏‏‏‏ أَنَّ هِرَقْلَ،‏‏‏‏ قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ "سَأَلْتُكَ،‏‏‏‏ هَلْ يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ ؟ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ،‏‏‏‏ وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ،‏‏‏‏ وَسَأَلْتُكَ،‏‏‏‏ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا،‏‏‏‏ وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ حِينَ تُخَالِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ لَا يَسْخَطُهُ أَحَدٌ".

ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے صالح بن کیسان سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے، ان کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی، ان کو ابوسفیان بن حرب نے کہ ہرقل (روم کے بادشاہ) نے ان سے کہا۔ میں نے تم سے پوچھا تھا کہ اس رسول کے ماننے والے بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں۔ تو نے جواب میں بتلایا کہ وہ بڑھ رہے ہیں۔ (ٹھیک ہے) ایمان کا یہی حال رہتا ہے یہاں تک کہ وہ پورا ہو جائے اور میں نے تجھ سے پوچھا تھا کہ کوئی اس کے دین میں آ کر پھر اس کو برا جان کر پھر جاتا ہے؟ تو نے کہا۔ نہیں، اور ایمان کا یہی حال ہے۔ جب اس کی خوشی دل میں سما جاتی ہے تو پھر اس کو کوئی برا نہیں سمجھ سکتا۔

Narrated 'Abdullah bin 'Abbas: I was informed by Abu Sufyan that Heraclius said to him, "I asked you whether they (followers of Muhammad) were increasing or decreasing. You replied that they were increasing. And in fact, this is the way of true Faith till it is complete in all respects. I further asked you whether there was anybody, who, after embracing his (the Prophets) religion (Islam) became displeased and discarded it. You replied in the negative, and in fact, this is (a sign of) true faith. When its delight enters the heart and mixes with them completely, nobody can be displeased with it."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 49
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب فضل من استبرأ لدينه:
باب: اس شخص کی فضیلت کے بیان میں جو اپنا دین قائم رکھنے کے لیے گناہ سے بچ گیا
CHAPTER. The superiority of that person who leaves all doubtful (unclear) things for the sake of his religion.


حدیث نمبر: 52


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ،‏‏‏‏ عَنْ عَامِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ "الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ،‏‏‏‏ وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ،‏‏‏‏ فَمَنِ اتَّقَى الْمُشَبَّهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ،‏‏‏‏ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ كَرَاعٍ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ،‏‏‏‏ أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى،‏‏‏‏ أَلَا إِنَّ حِمَى اللَّهِ فِي أَرْضِهِ مَحَارِمُهُ،‏‏‏‏ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ،‏‏‏‏ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ".

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے، انہوں نے عامر سے، کہا میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے حلال کھلا ہوا ہے اور حرام بھی کھلا ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہ کی ہیں جن کو بہت لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو کوئی شبہ کی چیزوں سے بھی بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو کوئی ان شبہ کی چیزوں میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو (شاہی محفوظ) چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے۔ وہ قریب ہے کہ کبھی اس چراگاہ کے اندر گھس جائے (اور شاہی مجرم قرار پائے) سن لو ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے۔ اللہ کی چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں۔ (پس ان سے بچو اور) سن لو بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو گا سارا بدن درست ہو گا اور جہاں بگڑا سارا بدن بگڑ گیا۔ سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔

Narrated An-Nu'man bin Bashir: I heard Allah's Apostle saying, 'Both legal and illegal things are evident but in between them there are doubtful (suspicious) things and most of the people have no knowledge about them. So whoever saves himself from these suspicious things saves his religion and his honor. And whoever indulges in these suspicious things is like a shepherd who grazes (his animals) near the Hima (private pasture) of someone else and at any moment he is liable to get in it. (O people!) Beware! Every king has a Hima and the Hima of Allah on the earth is His illegal (forbidden) things. Beware! There is a piece of flesh in the body if it becomes good (reformed) the whole body becomes good but if it gets spoilt the whole body gets spoilt and that is the heart.
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 50
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب أداء الخمس من الإيمان:
باب: مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے
CHAPTER. To pay Al-Khumus (one-fifth of the war booty to be given in Allah’s Cause) is a part of faith.


حدیث نمبر: 53


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ يُجْلِسُنِي عَلَى سَرِيرِهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَقِمْ عِنْدِي حَتَّى أَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي،‏‏‏‏ فَأَقَمْتُ مَعَهُ شَهْرَيْنِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَنِ الْقَوْمُ أَوْ مَنِ الْوَفْدُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ رَبِيعَةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتَيِكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ،‏‏‏‏ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلْ بِهِ الْجَنَّةَ،‏‏‏‏ وَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ ؟"فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ،‏‏‏‏ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ،‏‏‏‏ وَصِيَامُ رَمَضَانَ،‏‏‏‏ وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ،‏‏‏‏ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ:‏‏‏‏ عَنِ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ،‏‏‏‏ وَرُبَّمَا قَالَ:‏‏‏‏ الْمُقَيَّرِ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ".

ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہوں نے ابوجمرہ سے نقل کیا کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا کرتا تھا وہ مجھ کو خاص اپنے تخت پر بٹھاتے (ایک دفعہ) کہنے لگے کہ تم میرے پاس مستقل طور پر رہ جاؤ میں اپنے مال میں سے تمہارا حصہ مقرر کر دوں گا۔ تو میں دو ماہ تک ان کی خدمت میں رہ گیا۔ پھر کہنے لگے کہ عبدالقیس کا وفد جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا کہ یہ کون سی قوم کے لوگ ہیں یا یہ وفد کہاں کا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان کے لوگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرحبا اس قوم کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہونے والے نہ شرمندہ ہونے والے (یعنی ان کا آنا بہت خوب ہے) وہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں صرف ان حرمت والے مہینوں میں آ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا قبیلہ آباد ہے۔ پس آپ ہم کو ایک ایسی قطعی بات بتلا دیجئیے جس کی خبر ہم اپنے پچھلے لوگوں کو بھی کر دیں جو یہاں نہیں آئے اور اس پر عمل درآمد کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور انہوں نے آپ سے اپنے برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار قسم کے برتنوں کو استعمال میں لانے سے منع فرمایا۔ ان کو حکم دیا کہ ایک اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ جانتے ہو ایک اکیلے اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ (مسلمانوں کے بیت المال میں) داخل کرنا اور چار برتنوں کے استعمال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع فرمایا۔ سبز لاکھی مرتبان سے اور کدو کے بنائے ہوئے برتن سے، لکڑی کے کھودے ہوئے برتن سے، اور روغنی برتن سے اور فرمایا کہ ان باتوں کو حفظ کر لو اور ان لوگوں کو بھی بتلا دینا جو تم سے پیچھے ہیں اور یہاں نہیں آئے ہیں۔


Narrated Abu Jamra: I used to sit with Ibn 'Abbas and he made me sit on his sitting place. He requested me to stay with him in order that he might give me a share from his property. So I stayed with him for two months. Once he told (me) that when the delegation of the tribe of 'Abdul Qais came to the Prophet, the Prophet asked them, "Who are the people (i.e. you)? (Or) who are the delegate?" They replied, "We are from the tribe of Rabi'a." Then the Prophet said to them, "Welcome! O people (or O delegation of 'Abdul Qais)! Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! We cannot come to you except in the sacred month and there is the infidel tribe of Mudar intervening between you and us. So please order us to do something good (religious deeds) so that we may inform our people whom we have left behind (at home), and that we may enter Paradise (by acting on them)." Then they asked about drinks (what is legal and what is illegal). The Prophet ordered them to do four things and forbade them from four things. He ordered them to believe in Allah Alone and asked them, "Do you know what is meant by believing in Allah Alone?" They replied, "Allah and His Apostle know better." Thereupon the Prophet said, "It means: 1. To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle. 2. To offer prayers perfectly 3. To pay the Zakat (obligatory charity) 4. To observe fast during the month of Ramadan. 5. And to pay Al-Khumus (one fifth of the booty to be given in Allah's Cause). Then he forbade them four things, namely, Hantam, Dubba,' Naqir Ann Muzaffat or Muqaiyar; (These were the names of pots in which Alcoholic drinks were prepared) (The Prophet mentioned the container of wine and he meant the wine itself). The Prophet further said (to them): "Memorize them (these instructions) and convey them to the people whom you have left behind."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 51
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب ما جاء أن الأعمال بالنية والحسبة ولكل امرئ ما نوى:
باب: اس بات کے بیان میں کہ عمل بغیر نیت اور خلوص کے صحیح نہیں ہوتے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے
CHAPTER. What is said regarding the statement: “The reward of deeds depends upon the intention and hoping to get rewards from Allah.”


فَدَخَلَ فِيهِ الإِيمَانُ وَالْوُضُوءُ وَالصَّلاَةُ وَالزَّكَاةُ وَالْحَجُّ وَالصَّوْمُ وَالأَحْكَامُ. وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَى شَاكِلَتِهِ‏‏‏‏ عَلَى نِيَّتِهِ. «نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا صَدَقَةٌ». وَقَالَ:‏‏‏‏ «وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ».

تو عمل میں ایمان، وضو، نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور سارے احکام آ گئے اور (سورۃ بنی اسرائیل میں) اللہ نے فرمایا اے پیغمبر! کہہ دیجیئے کہ ہر کوئی اپنے طریق یعنی اپنی نیت پر عمل کرتا ہے اور (اسی وجہ سے) آدمی اگر ثواب کی نیت سے اللہ کا حکم سمجھ کر اپنے گھر والوں پر خرچ کر دے تو اس میں بھی اس کو صدقہ کا ثواب ملتا ہے اور جب مکہ فتح ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب ہجرت کا سلسلہ ختم ہو گیا لیکن جہاد اور نیت کا سلسلہ باقی ہے۔


حدیث نمبر: 54


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُمَرَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى،‏‏‏‏ فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ،‏‏‏‏ وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ".

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہوں نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ بن وقاص سے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمل نیت ہی سے صحیح ہوتے ہیں (یا نیت ہی کے مطابق ان کا بدلا ملتا ہے) اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے گا۔ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے ہجرت کرے اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو گی اور جو کوئی دنیا کمانے کے لیے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہجرت کرے گا تو اس کی ہجرت ان ہی کاموں کے لیے ہو گی۔

Narrated 'Umar bin Al-Khattab: Allah's Apostle said, "The reward of deeds depends upon the intention and every person will get the reward according to what he has intended. So whoever emigrated for Allah and His Apostle, then his emigration was for Allah and His Apostle. And whoever emigrated for worldly benefits or for a woman to marry, his emigration was for what he emigrated for."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 52
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
حدیث نمبر: 55

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ".

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں مجھ کو عدی بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی ثواب کی نیت سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے پس وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔

Narrated Abu Mas'ud: The Prophet said, "If a man spends on his family (with the intention of having a reward from Allah) sincerely for Allah's sake then it is a (kind of) alms-giving in reward for him.
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 53
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
حدیث نمبر: 56

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ،‏‏‏‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فَمِ امْرَأَتِكَ".

ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عامر بن سعد نے سعد بن ابی وقاص سے بیان کیا، انہوں نے ان کو خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک تو جو کچھ خرچ کرے اور اس سے تیری نیت اللہ کی رضا حاصل کرنی ہو تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا۔ یہاں تک کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔

Narrated Sa'd bin Abi Waqqas: Allah's Apostle said, "You will be rewarded for whatever you spend for Allah's sake even if it were a morsel which you put in your wife's mouth."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 54
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: «الدين النصيحة لله ولرسوله ولأئمة المسلمين وعامتهم»
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ دین سچے دل سے اللہ کی فرمانبرداری اور اس کے رسول اور مسلمان حاکموں اور تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کا نام ہے
CHAPTER. The statement of the Prophet : Religion is An-Nasihah (to be sincere and true) to Allah, to His Messenger (Muhammad ), to the Muslim rulers, and to all the Muslims.

وَقَوْلِهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ‏‏‏‏:‏‏‏‏
اور اللہ نے (سورۃ التوبہ میں) فرمایا جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی خیر خواہی میں رہیں۔


حدیث نمبر: 57


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى،‏‏‏‏ عَنْ إِسْمَاعِيلَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ،‏‏‏‏ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".

ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید بن قطان نے بیان کیا، انہوں نے اسماعیل سے، انہوں نے کہا مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا، انہوں نے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔

Narrated Jarir bin Abdullah: I gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle for the following: 1. offer prayers perfectly 2. pay the Zakat (obligatory charity) 3. and be sincere and true to every Muslim.
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 55
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
حدیث نمبر: 58

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ،‏‏‏‏ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَوْمَ مَاتَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ "عَلَيْكُمْ بِاتِّقَاءِ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ،‏‏‏‏ وَالْوَقَارِ وَالسَّكِينَةِ حَتَّى يَأْتِيَكُمْ أَمِيرٌ،‏‏‏‏ فَإِنَّمَا يَأْتِيكُمُ الْآنَ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَعْفُوا لِأَمِيرِكُمْ فَإِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ الْعَفْوَ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ،‏‏‏‏ فَإِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ أُبَايِعُكَ عَلَى الْإِسْلَامِ،‏‏‏‏ فَشَرَطَ عَلَيَّ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ فَبَايَعْتُهُ عَلَى هَذَا"،‏‏‏‏ وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ إِنِّي لَنَاصِحٌ لَكُمْ،‏‏‏‏ ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ.

ہم سے ابونعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، انہوں نے زیاد سے، انہوں نے علاقہ سے، کہا میں نے جریر بن عبداللہ سے سنا جس دن مغیرہ بن شعبہ (حاکم کوفہ) کا انتقال ہوا تو وہ خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اور خوبی بیان کی اور کہا تم کو اکیلے اللہ کا ڈر رکھنا چاہیے اس کا کوئی شریک نہیں اور تحمل اور اطمینان سے رہنا چاہیے اس وقت تک کہ کوئی دوسرا حاکم تمہارے اوپر آئے اور وہ ابھی آنے والا ہے۔ پھر فرمایا کہ اپنے مرنے والے حاکم کے لیے دعائے مغفرت کرو کیونکہ وہ (مغیرہ) بھی معافی کو پسند کرتا تھا پھر کہا کہ اس کے بعد تم کو معلوم ہونا چاہیے کہ میں ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اسلام پر بیعت کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ہر مسلمان کی خیر خواہی کے لیے شرط کی، پس میں نے اس شرط پر آپ سے بیعت کر لی (پس) اس مسجد کے رب کی قسم کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں پھر استغفار کیا اور منبر سے اتر آئے۔

Narrated Ziyad bin'Ilaqa: I heard Jarir bin 'Abdullah (Praising Allah). On the day when Al-Mughira bin Shu'ba died, he (Jarir) got up (on the pulpit) and thanked and praised Allah and said, "Be afraid of Allah alone Who has none along with Him to be worshipped.(You should) be calm and quiet till the (new) chief comes to you and he will come to you soon. Ask Allah's forgiveness for your (late) chief because he himself loved to forgive others." Jarir added, "Amma badu (now then), I went to the Prophet and said, 'I give my pledge of allegiance to you for Islam." The Prophet conditioned (my pledge) for me to be sincere and true to every Muslim so I gave my pledge to him for this. By the Lord of this mosque! I am sincere and true to you (Muslims). Then Jarir asked for Allah's forgiveness and came down (from the pulpit).
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 56
 
Last edited:
Top