یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں

  • Work-from-home

nizamuddin

Senior Member
Jan 10, 2015
775
280
113
karachi
یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں

آخر تم ہی بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں

اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہاتھ اٹھایا

مرجاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں

کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت

گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں

اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی

محفل میں وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں

یہ بزم جوش کس کے جلووں کی رہ گزر ہے

ہر ذرے میں ہیں غلطاں اٹھتی ہوئی نگاہیں

(جوش ملیح آبادی)


 
Top