یہ بات، یہ تبسّم، یہ ناز، یہ نگاہیں

  • Work-from-home

Amreen

VIP
May 16, 2010
10,028
4,265
1,313
India
یہ بات، یہ تبسّم، یہ ناز، یہ نگاہیں
آخر تمہیں بتاؤ کیوں کر نہ تم کو چاہیں

اب سر اُٹھا کہ میں نے شکوؤں سے ہات اُٹھایا
مر جاؤں گا ستمگر، نیچی نہ کر نگاہیں

کچھ گُل ہی سے نہیں* ہے رُوح نمو کو رغبت
گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں

اللہ ری دلفریبی جلوؤں* کے بانکپن کی
محفل میں* وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں

یہ بزم، جوش، کس کے جلوؤں* کی رہگزر ہے
ہر ذرّے میں ہیں* غلطاں اُٹھتی ہوئی نگاہیں
 
Top