!ہم جو کہلائے طلوعِ ماہتاب ‘‘

  • Work-from-home

Azeyy

•´¯`•» RuDleSS AzeYY «•´¯`•
VIP
Aug 17, 2012
12,084
5,479
513
lahore

’’اور یہ روٹی ابا کے لیے۔۔۔‘‘ اس نے مٹی کی روٹی بنا کر توے پہ ڈالی تب ہی بیرونی دروازے پر کھٹکا ہوا تھا۔ نجف نے گردن گھما کر دیکھا۔ ابا اپنی سائیکل سمیت گھر میں داخل ہو رہے تھے اور وہ نہ جانے کس خیال کے تحت بھاگ کر ابا کے پاس آئی تھی اور انکا ہاتھ تھام لیا تھا۔ باپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی یہ معصوم سی کوشش بلکل غیرارادی تھی۔
’’افوہ ہٹو پیچھے، ہاتھ دیکھے ہیں تم نے اپنے۔۔۔‘‘ ابا نے اسکا مٹی سے لتھڑا ہوا ننھا سا ہاتھ سختی سے جھٹک دیا تھا۔ ’’گھر میں داخل ہوتے ہی منحوس صورتیں سامنے آکھڑی ہوتی ہیں۔‘‘ انہوں نے بازو سے پکڑ کر اسے ایک طرف دھکیلا تو وہ لڑکھڑا کر گر گئی۔ مٹی سے بنے ہوئے برتن اسکے گھٹنوں اور ہاتھوں کے زور سے چور چور ہوگئے تھے۔ اسکی بڑی بڑی شفاف آنکھوں میں آنسو بہت جلد چلے آئے تھے۔ اس نے پلٹ کر دیکھا ابا صحن میں بچھی چارپائی پر بیٹھ چکے تھے۔ گندا سندا عظیم انکی گود میں چڑھا بیٹھا تھا۔ اور ابا شاپر میں سے سیب نکال کر دیتے ہوئے اسکے پھولے پھولے گالوں پر پیار کر رہے تھے۔ درِ نجف کو اس لمحے ابا اور عظیم دونوں ہی بہت برے لگے تھے۔
’’ابا نے مجھے پیار نہیں کیا، عظیم کو کیا ہے، مجھے سیب نہیں دیا عظیم نے پورا شاپر لیا ہے میں بھی ابا کو روٹی نہیں دونگی۔۔ آج بھوکے رہیں گے وہ۔‘‘ اس نے مٹی کی روٹی کو اپنے ہاتھوں سے مسل دیا۔ ساتھ ہی آنکھوں سے آنسو پھسل کر اسکے گالوں پر چلے آئے۔ ہونٹ نکال کر بےآواز روتے ہوئے اس نے ہاتھ کی پشت سے آنسو صاف کرنا چاہے تو مٹی کے کتنے ہی زرات آنکھوں میں گھس گئے۔
 

Shiraz-Khan

Super Magic Jori
Hot Shot
Oct 27, 2012
18,264
15,551
1,313
’’اور یہ روٹی ابا کے لیے۔۔۔‘‘ اس نے مٹی کی روٹی بنا کر توے پہ ڈالی تب ہی بیرونی دروازے پر کھٹکا ہوا تھا۔ نجف نے گردن گھما کر دیکھا۔ ابا اپنی سائیکل سمیت گھر میں داخل ہو رہے تھے اور وہ نہ جانے کس خیال کے تحت بھاگ کر ابا کے پاس آئی تھی اور انکا ہاتھ تھام لیا تھا۔ باپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی یہ معصوم سی کوشش بلکل غیرارادی تھی۔
’’افوہ ہٹو پیچھے، ہاتھ دیکھے ہیں تم نے اپنے۔۔۔‘‘ ابا نے اسکا مٹی سے لتھڑا ہوا ننھا سا ہاتھ سختی سے جھٹک دیا تھا۔ ’’گھر میں داخل ہوتے ہی منحوس صورتیں سامنے آکھڑی ہوتی ہیں۔‘‘ انہوں نے بازو سے پکڑ کر اسے ایک طرف دھکیلا تو وہ لڑکھڑا کر گر گئی۔ مٹی سے بنے ہوئے برتن اسکے گھٹنوں اور ہاتھوں کے زور سے چور چور ہوگئے تھے۔ اسکی بڑی بڑی شفاف آنکھوں میں آنسو بہت جلد چلے آئے تھے۔ اس نے پلٹ کر دیکھا ابا صحن میں بچھی چارپائی پر بیٹھ چکے تھے۔ گندا سندا عظیم انکی گود میں چڑھا بیٹھا تھا۔ اور ابا شاپر میں سے سیب نکال کر دیتے ہوئے اسکے پھولے پھولے گالوں پر پیار کر رہے تھے۔ درِ نجف کو اس لمحے ابا اور عظیم دونوں ہی بہت برے لگے تھے۔
’’ابا نے مجھے پیار نہیں کیا، عظیم کو کیا ہے، مجھے سیب نہیں دیا عظیم نے پورا شاپر لیا ہے میں بھی ابا کو روٹی نہیں دونگی۔۔ آج بھوکے رہیں گے وہ۔‘‘ اس نے مٹی کی روٹی کو اپنے ہاتھوں سے مسل دیا۔ ساتھ ہی آنکھوں سے آنسو پھسل کر اسکے گالوں پر چلے آئے۔ ہونٹ نکال کر بےآواز روتے ہوئے اس نے ہاتھ کی پشت سے آنسو صاف کرنا چاہے تو مٹی کے کتنے ہی زرات آنکھوں میں گھس گئے۔
zalim roladia :((
 

Manxil

BEiNg SiNglE is My ATtITUde
Super Star
May 7, 2012
13,831
2,488
913
’’اور یہ روٹی ابا کے لیے۔۔۔‘‘ اس نے مٹی کی روٹی بنا کر توے پہ ڈالی تب ہی بیرونی دروازے پر کھٹکا ہوا تھا۔ نجف نے گردن گھما کر دیکھا۔ ابا اپنی سائیکل سمیت گھر میں داخل ہو رہے تھے اور وہ نہ جانے کس خیال کے تحت بھاگ کر ابا کے پاس آئی تھی اور انکا ہاتھ تھام لیا تھا۔ باپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی یہ معصوم سی کوشش بلکل غیرارادی تھی۔
’’افوہ ہٹو پیچھے، ہاتھ دیکھے ہیں تم نے اپنے۔۔۔‘‘ ابا نے اسکا مٹی سے لتھڑا ہوا ننھا سا ہاتھ سختی سے جھٹک دیا تھا۔ ’’گھر میں داخل ہوتے ہی منحوس صورتیں سامنے آکھڑی ہوتی ہیں۔‘‘ انہوں نے بازو سے پکڑ کر اسے ایک طرف دھکیلا تو وہ لڑکھڑا کر گر گئی۔ مٹی سے بنے ہوئے برتن اسکے گھٹنوں اور ہاتھوں کے زور سے چور چور ہوگئے تھے۔ اسکی بڑی بڑی شفاف آنکھوں میں آنسو بہت جلد چلے آئے تھے۔ اس نے پلٹ کر دیکھا ابا صحن میں بچھی چارپائی پر بیٹھ چکے تھے۔ گندا سندا عظیم انکی گود میں چڑھا بیٹھا تھا۔ اور ابا شاپر میں سے سیب نکال کر دیتے ہوئے اسکے پھولے پھولے گالوں پر پیار کر رہے تھے۔ درِ نجف کو اس لمحے ابا اور عظیم دونوں ہی بہت برے لگے تھے۔
’’ابا نے مجھے پیار نہیں کیا، عظیم کو کیا ہے، مجھے سیب نہیں دیا عظیم نے پورا شاپر لیا ہے میں بھی ابا کو روٹی نہیں دونگی۔۔ آج بھوکے رہیں گے وہ۔‘‘ اس نے مٹی کی روٹی کو اپنے ہاتھوں سے مسل دیا۔ ساتھ ہی آنکھوں سے آنسو پھسل کر اسکے گالوں پر چلے آئے۔ ہونٹ نکال کر بےآواز روتے ہوئے اس نے ہاتھ کی پشت سے آنسو صاف کرنا چاہے تو مٹی کے کتنے ہی زرات آنکھوں میں گھس گئے۔
hmm ..no comments
 
  • Like
Reactions: Azeyy
Top