ہدایت کا دروازہ

  • Work-from-home

Untamed-Heart

❤HEART❤
Hot Shot
Sep 21, 2015
23,621
7,455
1,113
'' ہدایت کا دروازہ اللّہ کے سِوا کوئی نہیں کھول سکتا ''
ایک امیر کے پاس بڑا ذہین،محنتی اور مُتّقی پرہیزگار غلام تھا۔اس غلام کا نام سنقر تھا۔وہ غلام
جتنا اللّہ پر توکل کرنے والا تھا اس کا آقا اتنا ہی کمزور ایمان رکھتا تھا۔ایک صبح آقا نے غلام کو آواز دی کہ غُسل کے لیے جانا ہے ضروری سامان حمام میں پہنچا دو۔سنقر نے جلدی جلدی سارا سامان اُٹھایا اور اپنے آقا کے ہمراہ چل پڑا۔حمام کے قریب ہی ایک مسجد تھی اور فجر کی اذان کی آواز آ رہی تھی۔غلام نے اپنے آقا سے عرض کِیا:
'' حضور! آپ غُسل فرما لیں میں نمازِ فجر ادا کر کے آتا ہوں۔ ''
امیر آدمی غُسل کر کے مسجد کے دروازے پر کھڑا غلام کو آواز دے رہا تھا،کافی دیر ہو گئی۔آقا نے پھر پُکارا:
'' سنقر .... سنقر! جلدی آؤ بہت دیر ہو گئی۔ ''
غلام کو دراصل اس وقت اپنے مالکِ حقیقی کا قُرب حاصل تھا اور وہ اس کے ذِکر میں محو تھا،آخر امیر نے تنگ آ کر آواز دی:
'' سنقر! اب تو سارے نمازی مسجد سے جا چُکے ہیں،تُو اکیلا مسجد میں کیا کر رہا ہے؟ وہ کون ہے جو تجھے مسجد سے باہر نہیں آنے دے رہا ہے؟ ''
غلام نے جواب دیا:
'' جس نے آپ کو مسجد کے باہر روک رکھا ہے اسی ذاتِ باری تعالیٰ نے مجھے مسجد کے اندر روک رکھا ہے۔جو آپ کو مسجد کے اندر نہیں آنے دے رہا وہی مجھے مسجد سے باہر نہیں جانے دے رہا۔ ''
سچ ہی تو ہے کہ:
'' اگر دل کی زندگی اور آزادی چاہتا ہے تو بندگی کر،اگر اللّہ کے فضل و کرم کا طلبگار ہے تو غرور و تکبّر ترک کر دے۔رضائے الٰہی میں فنا ہو جا تاکہ تجھے ابدی زندگی نصیب ہو۔مومن کو مسجد میں سکون ملتا ہے۔
بابِ ہدائیت کو اللّہ کھولتا ہے۔
دانائی کی دلیل اللّہ تعالیٰ کی شُکرگزاری ہے۔ ''
اِس حِکایت سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ ہر کام اللّہ کی عطا کردہ توفیق سے انجام پاتا ہے۔
حِکایاتِ مولانا رومی رحمتہ اللّہ علیہ
 
  • Like
Reactions: H@!der

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
'' ہدایت کا دروازہ اللّہ کے سِوا کوئی نہیں کھول سکتا ''
ایک امیر کے پاس بڑا ذہین،محنتی اور مُتّقی پرہیزگار غلام تھا۔اس غلام کا نام سنقر تھا۔وہ غلام
جتنا اللّہ پر توکل کرنے والا تھا اس کا آقا اتنا ہی کمزور ایمان رکھتا تھا۔ایک صبح آقا نے غلام کو آواز دی کہ غُسل کے لیے جانا ہے ضروری سامان حمام میں پہنچا دو۔سنقر نے جلدی جلدی سارا سامان اُٹھایا اور اپنے آقا کے ہمراہ چل پڑا۔حمام کے قریب ہی ایک مسجد تھی اور فجر کی اذان کی آواز آ رہی تھی۔غلام نے اپنے آقا سے عرض کِیا:
'' حضور! آپ غُسل فرما لیں میں نمازِ فجر ادا کر کے آتا ہوں۔ ''
امیر آدمی غُسل کر کے مسجد کے دروازے پر کھڑا غلام کو آواز دے رہا تھا،کافی دیر ہو گئی۔آقا نے پھر پُکارا:
'' سنقر .... سنقر! جلدی آؤ بہت دیر ہو گئی۔ ''
غلام کو دراصل اس وقت اپنے مالکِ حقیقی کا قُرب حاصل تھا اور وہ اس کے ذِکر میں محو تھا،آخر امیر نے تنگ آ کر آواز دی:
'' سنقر! اب تو سارے نمازی مسجد سے جا چُکے ہیں،تُو اکیلا مسجد میں کیا کر رہا ہے؟ وہ کون ہے جو تجھے مسجد سے باہر نہیں آنے دے رہا ہے؟ ''
غلام نے جواب دیا:
'' جس نے آپ کو مسجد کے باہر روک رکھا ہے اسی ذاتِ باری تعالیٰ نے مجھے مسجد کے اندر روک رکھا ہے۔جو آپ کو مسجد کے اندر نہیں آنے دے رہا وہی مجھے مسجد سے باہر نہیں جانے دے رہا۔ ''
سچ ہی تو ہے کہ:
'' اگر دل کی زندگی اور آزادی چاہتا ہے تو بندگی کر،اگر اللّہ کے فضل و کرم کا طلبگار ہے تو غرور و تکبّر ترک کر دے۔رضائے الٰہی میں فنا ہو جا تاکہ تجھے ابدی زندگی نصیب ہو۔مومن کو مسجد میں سکون ملتا ہے۔
بابِ ہدائیت کو اللّہ کھولتا ہے۔
دانائی کی دلیل اللّہ تعالیٰ کی شُکرگزاری ہے۔ ''
اِس حِکایت سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ ہر کام اللّہ کی عطا کردہ توفیق سے انجام پاتا ہے۔
حِکایاتِ مولانا رومی رحمتہ اللّہ علیہ
behtreen.. jazakALLAH
 
  • Like
Reactions: Untamed-Heart
Top