کُچھ اِس ادا سے میرے یار سر کشیدہ ہوئے

  • Work-from-home

TM~NuJiN~TM

TM Star
Oct 29, 2009
1,253
588
613
Mirpurkhas
کچھ اس ادا سے میرے یار سر کشیدہ ہوئے
کہ فتح پا کے بھی قاتل علم دریدہ ہوئے

عجیب طور سے ڈوبا ہے ڈوبنے والا
کہ ساحلوں کے بگولے بھی آبدیدہ ہوئے

جو اپنے سائے کی قامت سے خوف کھاتےہیں
ہمارے بعد وہی لوگ برگزیدہ ہوئے

میں چپ رہا تو اٹھیں*مجھ پہ انگلیاں کیا کیا
زباں ملی تو مرے حرف ناشنیدہ ہوئے

ہماری لاش سے گزرے تو بے خبر گزرے
وہ جن کے نام پہ ہم لوگ سربریدہ ہوئے

جنھیں غرور تھا اپنی ستمگری پہ بہت
ستم تو یہ ہے کہ وہ بھی ستم رسیدہ ہوئے

عصائے حق ہے میسر نہ تختِ دل محسن
ہم ایسے لوگ بھی کس سن میں سن رسیدہ ہوئے
 
Top