کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

  • Work-from-home

hadiii

Regular Member
Sep 22, 2012
132
87
178
کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے
جدھر چاہیں یہ باگیں زندگی کی موڑ سکتی ہے

محبت روک سکتی ہے کسی گِرتے ستارے کو

کسی جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو

یہ چکنا چور آئینے کی کرچیں جوڑ سکتی ہے

کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

کسی آمر، کسی سلطان کا سکّہ نہیں چلتا

یہ ہر زندان کی اندھی سلاخیں توڑ سکتی ہے

کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

یہ جب چاہے کسی بھی خواب کو تعبیر مل جا

محبت پر کسی بھی رسم کا پہرا نہیں چلت

کسی آمر، کسی سلطان کا سکّہ نہیں چلتا

یہ ہر زندان کی اندھی سلاخیں توڑ سکتی ہے

کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

یہ جب چاہے کسی بھی خواب کو تعبیر مل جائے

کسی رستے میں رستہ پوچھتی، تقدیر مل جائے


سمے کے تیز دھارے کو یہ پیچھے چھوڑ سکتی ہے

کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

امجد اسلام امجد



 
  • Like
Reactions: anoush
Top