کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہےنہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے
سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوںپلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کیاگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے
سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگلطلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے
یہ بستی ہے ستم پروردگاں کییہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے
کنارا دوسرا دریا کا جیسےوہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے
دلوں کی روشنی بجھنے نہ دیناوجودِ تیرگی محکم نہیں ہے
میں تم کو چاہ کر پچھتا رہا ہوںکوئی اس زخم کا مرہم نہیں ہے
جو کوئی سن سکے امجد تو دنیابجز اک باز گشتِ غم نہیں ہے
__________________
سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوںپلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کیاگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے
سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگلطلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے
یہ بستی ہے ستم پروردگاں کییہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے
کنارا دوسرا دریا کا جیسےوہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے
دلوں کی روشنی بجھنے نہ دیناوجودِ تیرگی محکم نہیں ہے
میں تم کو چاہ کر پچھتا رہا ہوںکوئی اس زخم کا مرہم نہیں ہے
جو کوئی سن سکے امجد تو دنیابجز اک باز گشتِ غم نہیں ہے
__________________