کسی دن چلیں گے
کسی دن چلیں گے
...کراچی
سمندرمیں آنکھیں بہا کر
اسےدیکھنے کی تمنا کریں گے
جوبچپن میں گھر سے چلا تھا
کہ شپیارڈ دیکھوں گا
بحریجہازوں میں دنیا کے چکر لگاؤں گا
پیسےبناؤں گا
لیکنفلیٹوں، پلازوں کی دنیا میں
بجریاٹھاتے اٹھاتے
کسیریت کے ڈھیر میں کھو گیا ہے ۔
کسیدن چلیں گے
سمندرکنارے
اسےپھینکنے کے لیے
شہرکے زیر تعمیر سارے مکانوں کا کچرا
مرےدل میں بھرتا چلا جا رہا ہے ۔
٭٭٭