کراچی میٹرو بس سروس کا رنگا رنگ منصوبہ (سید عبدالودو شاہ)

  • Work-from-home

ji-ja-ji

Active Member
Feb 17, 2016
228
101
28

کراچی میٹرو بس سروس کا رنگا رنگ منصوبہ (سید عبدالودو شاہ)

February 17, 2016 by aajiz in کالم /فیچر

حکومت سندھ نے اورنج لائن، ریڈلائن، یلو لائن اور گرین لائن بس سروس کے قیام کااعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کی دیگر تفصیلات کے حوالے سے تو ہر ہر نکتے پر تفصیلی بحث کی جا سکتی ہے۔ سب سے پہلی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے صوبے سندھ میں یہی اورنج لائن اور گرین لائن بس سروس شروع کرنے کے اعلانات کرنے والی پیپلز پارٹی کی پنجاب میں اسی نوعیت کی بس سروس پر کیا رائے ہے۔ میڈیا پر آنے والی اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے مرکزی قائدین کے بیانات پر مبنی رپورٹوں کا حوالہ احتیاطاً فی الوقت یہاں نہیں دیا جا رہا ہے۔ لہٰذا یہاں بھی پیپلز پارٹی کی خصوصاً سندھ قیادت ہی کو اس بابت،ا پنا تازہ ترین موقف پیش کرنے کا موقع پہلے دیا جاتا ہے۔ پنجاب پیپلز پارٹی کو یہ موقع اس سے بھی پہلے دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ۔۔۔ دونوں صوبوں کی پیپلز پارٹی کی قیادت
کے موقف کو اجاگر کرنا ہے۔ اس سےمعلوم ہو جائے گا کہ پیپلز پارٹی جو خود کو چاروں صوبوں کی زنجیر بھی کہتی ہے اس کی ایک صوبے کی قیادت کا ایک ہی معاملے میں موقف، دوسرے صوبے کی قیادت سے کہاں تک مناسبت رکھتا ہے۔ یہ بات بھی فی الوقت یہیں روکی جاتی ہے۔
اب ہم صرف اس مجوزہ، نئی بس سروس کے منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہیں جس کو اس معاملے کو بہتر طور پر سمجھنا ہو، اس کو چاہیے کہ وہ پہلےسندھ، خصوصاً کراچی میں سرکاری بس سروس اومنی بس سروس کے حولے سے پس منظر دیکھ لینا چاہیے۔ ویسے تو کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ قیام پاکستان اور پاکستان کی خصوصاً شہر کراچی کی آبادی میں مہاجرین کی آمد اور ان کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا۔ جو 60ء کے عشرے کے آغاز اور 70ء کے عشرے کے اختتام تک جاری رہا۔ اندرونِ ملک سے بھی ہم وطنوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا، یہ انتہائی اجمالی جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔ ورنہ اس موضوع پر کئی کئی کتب لکھی جا سکتی ہیں۔ یہاں بہت ساری پرانی باتوں کو بالکل چھوڑتے ہوئے اتنی نشاندہی اور کی جاتی ہے کہ کم سے کم 1970ء تک آنے والی ہر حکومت نے کراچی میں بڑھتی ہوئی آبادی کے اعتبار سے تقریباً ہر سال 200 تا 400 بسوں کے اضافے کی خوشخبری سنائی۔ یہ ساری خوشخبریاں بالکل ایک جیسی رہیں۔ حاصل صرف کراچی میں اومنی بس سروس کے جتنے بھی ڈپوز تھے، ان میں کھڑی تباہ حال بسوں کی تعداد کی صورت میں غالباً آج بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بعض بسیں تو بالکل ڈھانچہ ہی رہ گئی تھیں ان کی تعداد بھی اتنی تھی کہ ان کو درست کر کے سڑکوں پر لایا جاتا تو کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ پیدا ہی نہیں ہو سکتا تھا۔ اس بات کی بھی با خبر حلقوں سے تصدیق کروائی جا سکتی ہے۔ ان ڈپوؤں میں کھڑی ہوئی ایسی بسوں کی بہت بڑی تعداد ہے یا تھی۔۔۔ جن میں معمولی معمولی خرابیوں کے سبب بس ان کو ڈپوؤں پر لا کر کھڑا کر دیا گیا اور ان کے تمام ضروری اجزاء / پرزے رفتہ رفتہ نکال لیے گئے بالکل اسی طرح کی ایک خبر خود پی آئی اے کے حوالےسے صرف کچھ ہی عرصہ قبل آئی تھی کہ اس کے ایک بالکل نئے جیسے طیارے سے پُرزے اور دوسرے اجزاء نکال کر عملاً اس طیارے کو صرف ڈھانچا بنا دیا گیا ہے۔ یوں قومی امانت طیارہ کھڑے کھڑے کھنڈر بھی ہو گیا۔ پھر اس بدنصیب جہاز کا کیا بنا؟ یہ پی آئی کی انتظامیہ ہی صحیح بتا سکتی ہے اور یہ سب کس طرح ممکن ہوا جب پی آئی اے کے ہزاروں ملازمین اور لاکھوں مسافر اس جہاز کو دیکھتے ہی رہے ہیں۔ اس راز سے بھی پی آئی اے کے صاحبان اقتدار و اختیار ہی پردہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ اس بدقسمت جہاز کی باقاعدہ با تصویر رپورٹ میں میڈیا پر آئی تھی جس میں یہاں تک بتایا گیا تھا کہ اس جہاز کے پُرزے نکال نکال کر دوسرے جہازوں میں لگائے جاتے رہے ہیں اس بابت بھی پی آئی اے انتظامیہ ہی کچھ بتا سکتی ہے۔ یہ صرف ایک مثال اور قومی ایئر لائن جیسے ادارے کے ایک پورے طیارے کے حوالے سے ہے۔ کراچی کی سرکاری بس سروس کا حال احوال بھی اس کی پورے شہر کو ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے کے

حوالے سے بنیادی طور پر اتنا ہی ہے۔ پھر یہ بس سروس عملاً ختم ہی ہو گئی۔ اس کے تمام وابستگان بے روزگار ہو گئے۔ انتہا یہ کہ 22 ماہ کی بے روزگاری کے بعد اس کے بعض ملازمین کی خود سوزی کے اقدامات کی خبریں تک آئیں، جو حسبِ معمول رزق خاک ہو گئے کہ ہمارے ملک میں اس سے زیادہ کچھ اور ہوتا بھی نہیں، 70ء ہی کے عشرے میں ان سرکاری بسوں کے پہلو بہ پہلو، ویگنیں لگیں، جو 80ء کے عشرے کے تقریباً وسط تک چلتی رہیں اسی دوران مزدا آ گئی، کچھ ہی عرصے میں شہر کی ٹرانسپورٹ عملاً مزدا ٹرانسپورٹ بن گئی۔ 80ء کے عشرے کے آخر اور 90ء کی دہائی کے آغاز میں کوچ سروس شروع ہو گئی۔ مزدا اور کوچ نے بلا شبہ کراچی کا ٹرانسپورٹ کا اٹھانوے فی صد بوجھ خود سنبھال لیا اور اب تک سنبھالے ہوئے ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ، اس سسٹم کے حوالے سے لا تعداد شکایات اور اعتراضات بھی سامنے آنے لگے۔ جواب تک جاری ہیں، ا س کا اندازہ صرف ایک امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب بھی کسی مزدا یا کوچ سے کوئی حادثہ ہوتا ہے، چاہے اس متعلقہ مزدایا کوچ کی اس حادثے کی براہ راست کوئی ذمے داری عائد نہیں بھی ہوتی ہو، پبلک اسی کو آگ لگا کر اپنا غصہ اتارتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض ایسے واقعات بھی ریکارڈ پر مل جائیں گے جن میں سے کسی حادثے کی اصل ذمے دار گاڑی تو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔ اسی روٹ کی بعد میں آنے والی دوسری گاڑی پبلک کے غم و غصے کا ہدف بنی۔ یہ ایک پہلو ہے جس پر خود مزدا اور کوچ ایسوسی ایشنز سے لے کر پبلک تک کو غور کرنا چاہیے کیونکہ گاڑی کو آگ لگا دینا کسی مسئلے کا حل تو نہیں دشواری تو خود اس علاقے کی عوام کو ہوتی ہے جن کی ایک اور پبلک سواری کم ہو جاتی ہے، باقی گاڑیاں یا تو کم ہو جاتی ہیں یا پھر بالکل ہی غائب۔۔۔ اس کی مثالیں پورے شہر میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اس پر بھی تمام متعلقین کو خود غور کر لینا چاہیے۔ کیونکہ یہ سلسلہ کم سے کم 25 سال سے چل رہا ہے، اس لیے یہ بات بھی فی الوقت یہیں روکی جاتی ہے۔ اب صرف نعمت اللہ خان اور مصطفیٰ کمال کے ادوار کی بالکل فرسٹ ہینڈ بسوں کی آمد کا کچھ ذکر کیا جاتا ہے، ان دونوں سابق سربراہانِ بلدیہ کراچی نے اپنے اپنے ادوار میں کچھ نہ کچھ نئی بسیں چلوائیں۔ ان کے بارے میں یہاں صرف اتنا کہنا کافی ہے کہ ان دونوں صاحبان کے اپنے اپنے منصب سے سبکدوش ہونے کے ساتھ ہی ان کی چلوائی ہوئی بسیں سڑک سے غائب ہو گئیں، بعد میں ایک معاصر نے اپنے سٹی پیج پر ایسی ہی بالکل نئی بس کو ایک مقام پر اینٹوں پر کھڑے دکھایا تھا۔ یہ بالکل نئی بس تھی۔ جب کہ خود عدلیہ نے بتایا ہے کہ کراچی میں 1955ء ماڈل کی بسیں تک آج بھی چل رہی ہیں۔ تو اب حالت یہ ہے کہ کراچی کی سڑکوں پر دراصل (عملاً) اب صرف مزدا یا کوچ چل رہی ہیں۔ نجی بسیں اول تو گنتی کی چند رہ گئی ہیں اور جو ہیں وہ بھی شہر کے چند مخصوص علاقوں تک محدود ہیں۔ چنگ چی کا مسئلہ تو سمجھیے آج صبح ہی شروع ہوا ہے، دیکھیے عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے دیے گئے حکم کے بعد اس کا کیا بنتا ہے؟ کیونکہ چنگ چی ایک لاکھ گھرانوں کے روزگار اور 25 لاکھ شہریوں کی سفری سہولیات کا ایک وسیلہ تھا یا ہے۔ یہ وہ انتہائی اجمالی جائزہ ہے جو کراچی میں پبلک بس سروس کے حوالے سے بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے لیا گیا ہے۔ اس باب میں سرکلر اور لوکل ٹرین سروس کا ذکر کیے بغیر، یہ موضوع تکمیل نہیں پا سکتا، اس بارے میں ایک سے زائد بار لکھا جا چکا ہے۔ یہاں بالکل مختصر طور پر اتنا دہرا دیا جاتاہے کہ اگر لوکل ٹرین اور سرکلر ٹرین سروس شروع کر دی جائے تو کراچی میں ٹرانسپورٹ کا کم سے کم پچاس فی صد مسئلہ اسی سے حل ہو سکتا ہے۔

سندھ حکومت میٹرو بس کا بھاری بھر کم منصوبہ شروع کرنے جا رہی ہے وہ لوکل ٹرین اور سرکلر ٹرین کیوں بحال کرنے سے اِدھر اُدھر بھاگ جاتی ہے۔ بس اس ایک سوال کے جواب میں اس بابت تمام سوالات کے جوابات موجود ہیں اور حکومت سندھ کے اس رنگا رنگ بس منصوبے کی کُل حقیقت بھی۔۔۔ صرف دیکھنے والی آنکھ کا سوال ہے۔

@admin
 
  • Like
Reactions: Armaghankhan

ji-ja-ji

Active Member
Feb 17, 2016
228
101
28
@Don @RedRose64 @saviou @Shiraz-Khan @AishLyn @Bird-Of-Paradise @Parisa_ @shehr-e-tanhayi
@Ahmad-Hasan @fahadhassan @Umm-e-ahmad
@Abidi @Aayat @Aina_ @Armaghankhan @Angel_A @Ajnabhi @-Anna- @*Arshia* @Aks_ @Aaidah @Aizaa
@amerzish_malik @Arz0o @Arzoomehak @Asheer @Atif-adi @Awadiya @Aaylaaaaa @Ayesha-Ali @Afnan_ @A7if @Aliean
@Adorable_Pari @Awesome_Sunny @Ajnabee_Hoon
@Barkat_ @Babar-Azam @Blue-Black @Bela @Brilliant_Boy @Binte_Hawwa @bilal_ishaq_786 @baba-cakes @Banjara_
@chai-mein-biscuit @CuTe_HiNa @Cheeky @Charming_Deep @colgatepak @Catastrophe @Chai- mein-biscut
@Danee @Dua001 @DevilJin @Dua_ @Dreamy Boy @dur-e-shawar @diya. @errorsss @DeMon- @Diya_noor @Dil-Wale @Eshal-Hoor
@Faiz4lyf @Flower_Flora @Fizaali @Fatima- @France-Boy
@genuine @gullubat @gulfishan @Ghazal_Ka_Chiragh @Guriya_Rani
@huny @H@!der @H!N@ @Hoorain @hania7012 @HWJ @Haider_Mk @Haania
@Iceage-TM @i love sahabah @italianVirus @illusionist @Island_Jewel @ijazamin @imama
@junaid_ak47 @Justin_ @Jahanger @Just_Like_Roze @kaskar @Kavi @khalid_khan @koochi @KrazzzyBoy
@lovely_eyes @Lost Passenger @Lightman @LUBABA @LostSea @Lafanter
@Mano_Doll @Mahen @Meerab_ @maanu115 @Mantasha_Zawaar @Manxil @Marah @Mas00m-DeVil @marib @Menaz @minaahil
@Meekaeel @MSC @Minal @mrX @MumS @Muhammad_Rehman_Sabir @Mawaa_Khan @muttalib @Mazyona
@Nadaan_Shazie @Naila_Rubab @namaal @NamaL @Nikka_Raja @nighatnaseem21 @Noor_Afridi @nizamuddin @Noman-
@Ocean-of-love @onemanarmy @p3arl @Pari_Qrakh @Prince-Farry @Princess_Nisa @Princess_E @pakhtun @PrinCe_
@Raat ki Rani @raaz the secret @Rahath @Ramsha_Cat @Ramiz @RaPuNzLe @reality @REHAN_UK @Robina_Rainbow
@seemab_khan @Syeda-Hilya @sweet-c-chori @ShehrYaar @shailina @Shoaib_Nasir @Salman_ @S_M_Muneeb @Star24 @sonofaziz
@shzd @Sunny_Rano @Silent_tear_hurt @sweet bhoot @silent_heart @Sanafatima @SairaRizwan @Sweeta @Shona619
@soul_of_silence. @Stylo_Princess @SUMAIKA @soul_snatcher @sweet_lily @sweet_c_kuri @Shayana @Sahil_ @SARKASH @SadiaXtyle
@Toobi @Twinkle Queen @Tanha_Dil @Tariq Saeed @ujalaa @Umeed_Ki_Kiran @umeedz @unpredictable2
@Vasim @Wafa_Khan @wajahat_ahmad @X_w @yoursks @Yuxra
@Zia_Hayderi @zaryaab @Ziddi_anGel @zonii @Z-4-Zahid @zealous @Zaad @Zypher @Zahabia @Zulfishan
 
Top