کبھی یاد آئے تو پوچھنا
زرا اپنی خلوت شام سے ،
کسے عشق تھا تیری ذات سے ؟
کسے پیار تھا تیرے نام سے ؟
ذرا یاد کر ، کے وہ کون تھا ؟
جو کبھی تجھے بھی عزیز تھا ،
وہ جو جی اٹھا تیرے نام سے ،
وہ جو مر مٹا تیرے نام سے ،
ہمیں بیرخی کا نہیں گلہ ،
کے یھی وفاؤں کا ہے صلہ ،
مگر ایسا جرم تھا کونسا ؟
گئے ہم دعا و سلام سے ،
نا کبھی وصال کی چاہ کی ،
نا کبھی فراق میں آہ کی
کے میرا طریقہ بندگی ،
ہے جدا طریقہ عام سے . . . . . ! !
زرا اپنی خلوت شام سے ،
کسے عشق تھا تیری ذات سے ؟
کسے پیار تھا تیرے نام سے ؟
ذرا یاد کر ، کے وہ کون تھا ؟
جو کبھی تجھے بھی عزیز تھا ،
وہ جو جی اٹھا تیرے نام سے ،
وہ جو مر مٹا تیرے نام سے ،
ہمیں بیرخی کا نہیں گلہ ،
کے یھی وفاؤں کا ہے صلہ ،
مگر ایسا جرم تھا کونسا ؟
گئے ہم دعا و سلام سے ،
نا کبھی وصال کی چاہ کی ،
نا کبھی فراق میں آہ کی
کے میرا طریقہ بندگی ،
ہے جدا طریقہ عام سے . . . . . ! !