پرندہ چھوڑ دیا
آنکھ نے آخر اشک ِ تمنا چھوڑ دیا
پنجرہ کھولا اور پرندہ چھوڑ دیا
ایسا ہوا کچھ ترک تعلق اس کے ساتھ
خود سے بھی پھر ملنا جلنا چھوڑ دیا
پھر جانے کیا دل میں آئی اس کی بات
میں نے اس کو اپنا کہنا چھوڑ دیا'
اس نے بھی رخ دوسری جانب پھیر لیا
ہم نے بھی دیکھا تو رستہ چھوڑ دیا
آنکھ نے اک دیوار اٹھائ دوری کی
دل نے پھر اس میں اک رخنہ چھوڑ دیا
تم کیا جانو کیسے اس نے بھرنا ہے
تم نے تو اک زخم لگایا چھوڑ دیا
تم کیا جانو اُس پر کیا کیا گزری ہے
تم نےجس اک شخص کو تنہا چھوڑ دیا
کون سمے کے آگے رکنے والا تھا
بستی نے دریا کا رستہ چھوڑ دیا
پگلی لڑکی ! میری آنکھ بھر آتی ہے
تو نے یہ کس بات پہ ہنسنا چھوڑ دیا
اس کے در پر دنیا کی وہ بھیڑ لگی
ہم نے پھر اس کا دروازہ چھوڑ دیا
اک دن اپنے خواب سمیٹے ، چل نکلے
اور اس گھر کو ہنستا بستا چھوڑ دیا