نہ میرے سخن کو سخن کہو
نہ میرے سخن کو سخن کہو
نہ مری نوا کو نوا کہو
میری جاں کو صحنِ حرم کہو
مرے دل کو غارِ حرا کہو
میں لکھوں جو مدحِ شہِ اُمم
اور جبرائیل بنیں قلم
میں ہوں ایک ذرۂ بے درہم
مگر آفتابِ ثناء کہو
طلبِ شہِ عربی کروں
میں طوافِ حُبِ نبی کروں
مگر ایک بے ادبی کروں
مجھے اُس گلی کا گدا کہو
نہ دھنک، نہ تارا، نہ پھول ہوں
قدمِ حضور کی دھُول ہوں
میں شہیدِ عشقِ رسول ہوں
میری موت کو بھی بقا کہو
جو غریب عشق نورد ہو
اُسے کیوں نہ خواہشِ درد ہو
میرا چہرہ کتنا ہی زرد ہو
میری زندگی کو ہرا کہو
ملے آپ سے سندِ وفا
ہوں بلند مرتبۂ صفا
میں کہوں محمدِ مصطفیٰ
کہو تم بھی صلے علیٰ کہو
وہ پیام ہیں کہ پیامبر
وہ ہمارے جیسا نہیں مگر
وہ ہے ایک آئینۂ بشر
مگر اُس کو عکسِ خدا کہو
یہ مظفر ایسا مکین ہے
کہ فلک پہ جس کی زمین ہے
یہ سگِ براق نشین ہے
اسے شہسوارِ صبا کہو
٭٭٭