وہ اک مانوس خوشبو
جو روزانہ مجھے بیدار کرتی ہے
برائے زندگی
ہر صبح جو تیار کرتی ہے
وہ نقشِ پا
جو کرتے ہیں تعین میرے رستے کا
میں جن کی رہبری میں
راستہ در راستہ
چلتا ہوں صبح و شام
بھٹکنے کا نہ کوئی ڈر، نہ گم ہو جانے کا دھڑکا
یہ میرا وسوسہ نا آشنا دل
بے دھڑک کہتا ہے مجھ سے
ادھر آؤ کہ اس رستے میں
تا حدِّ نظر وہ روشنی ہے
جسے خورشید حیرت سے تکا کرتا ہے سارا دن
تمازت دوپہر کی
اس طرف آنے سے ڈرتی ہے
یہ وادی وہ ہے جس کی رہ گزر پر
جلا کرتی ہیں نقشِ پاکی شمعیں
مسافر کوئی بھی اس راہ پر تنہا نہیں ہوتا
مسلسل ایک آہٹ
ساتھ چلتی رہتی ہے اس کے
مسلسل ایک خوشبو رہ نمائی کرتی ہے اس کی
وہ نقشِ پا، وہ آہٹ اور وہ خوشبو
کہ جس کی رہ نمائی میرے پیکر کو میسر ہے
مرے آقا محمد مصطفی کی ہے
جو روزانہ مجھے بیدار کرتی ہے
برائے زندگی
ہر صبح جو تیار کرتی ہے
وہ نقشِ پا
جو کرتے ہیں تعین میرے رستے کا
میں جن کی رہبری میں
راستہ در راستہ
چلتا ہوں صبح و شام
بھٹکنے کا نہ کوئی ڈر، نہ گم ہو جانے کا دھڑکا
یہ میرا وسوسہ نا آشنا دل
بے دھڑک کہتا ہے مجھ سے
ادھر آؤ کہ اس رستے میں
تا حدِّ نظر وہ روشنی ہے
جسے خورشید حیرت سے تکا کرتا ہے سارا دن
تمازت دوپہر کی
اس طرف آنے سے ڈرتی ہے
یہ وادی وہ ہے جس کی رہ گزر پر
جلا کرتی ہیں نقشِ پاکی شمعیں
مسافر کوئی بھی اس راہ پر تنہا نہیں ہوتا
مسلسل ایک آہٹ
ساتھ چلتی رہتی ہے اس کے
مسلسل ایک خوشبو رہ نمائی کرتی ہے اس کی
وہ نقشِ پا، وہ آہٹ اور وہ خوشبو
کہ جس کی رہ نمائی میرے پیکر کو میسر ہے
مرے آقا محمد مصطفی کی ہے