میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری

  • Work-from-home

RedRose64

Co Admin
Mar 15, 2007
42,742
28,183
1,313
Canada
میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری
اسے خبر ہی نہ تھی ، خاک کیمیا تھی مری
میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی
پھر اس کے بعد تو آواز جا بجا تھی مری
جو ؕعنہ زن تھا مری پوششِ دریدہ پر
اسی کے دوش پہ رکھی ہوئی قبا تھی مری
میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں
میں اس کو بھول گیا ہوں ، یہی سزا تھی مری
شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو
وگرنہ اس کے مقابل بساؕ کیا تھی مری
کہیں دماغ کہیں دل کہیں بدن ہی بدن
ہر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی مری
کوئی بھی کوئے محبت سے پھر نہیں گزرا
تو شہرِ عشق میں کیا آخری صدا تھی مری؟
جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھائے پھرتا ہے
اسی ؕرح کی تو مخلوق خاکِ پا تھی مری
ہر ایک شعر نہ تھا در خورِ قصیدۂ دوست
اور اس سے ؕبعِ رواں خوب آشنا تھی مری
میں اس کو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے فراز
یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی مری
 
  • Like
Reactions: nrbhayo and SaRkaR
Top