مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا

  • Work-from-home

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا


عن أبا هريرة يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول کل أمتي معافی إلا المجاهرين وإن من المجاهرة أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله عليه فيقول يا فلان عملت البارحة کذا وکذا وقد بات يستره ربه ويصبح يکشف ستر الله عنه

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری تمام امت کے گناہ معاف ہوں گے مگر وہ شخص جو اعلانیہ گناہ کرتا ہو اور یہ تو جنون کی بات ہے کہ رات کو ایک آدمی کوئی کام کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈالے پھر صبح ہونے پر وہ آدمی کہے کہ اے فلاں میں نے گزشتہ رات فلاں فلاں کام کیے رات کو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا اور یہ کہ صبح کو اس نے اللہ کے ڈالے ہوئے پردہ کو کھول دیا۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1026 ادب کا بیان : مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا

تشریح :
اللہ کا ایک نام ستیر بھی ہے،یعنی گناہوں کو چھپا لینے والا،دنیا اور آخرت میں وہ بندوں کے بہت سے گناہوں کو چھپا لیتا ہے ۔

بعون اللہ منھم آمین ۔

مثل مشہور ہے ایک تو چوری کرے اور اوپر سے سینہ زوری کرے۔ اگر آدمی سے ایک گناہ سرزد ہوجائے تو اسے چھپا کر رکھے،شرمندہ ہو ،اللہ سے توبہ کرے، نہ یہ کہ ایک ایک سے کہتا پھرے کہ میں نے فلاں گناہ کیا ہے،یہ تو بے حیائی اور بے باکی ہے۔ مولانا داؤد راز رحمہ اللہ

مولانا صلاح الدین یوسف لکھتے ہیں
اس سے معلوم ہوا کہ بتقضائے بشریت کسی گناہ کا ہوجانا،جس پر انسان کو ندامت بھی ہو اور اس کا وہ اظہار بھی نہ کرے اور بات ہے ، اللہ کے ہاں اس کی معافی کی امید ہے اور بصورت توبہ معافی یقینی ہے۔

لیکن اعلانیہ گناہ کرنا اور بات ہے ،اس کے مرتکب کا دل ایک تو اللہ کے خوف سے، دوسرے اللہ کے احکام کی توقیر اور وقعت سے خالی ہے۔ تیسرے، ایسا شخص بالعموم توبہ کی توفیق سے محروم ہی رہتا ہے۔ چوتھے، اللہ کی نافرمانی کا فخریہ طور پر اظہار،اللہ کے غضب و انتقام کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ایسا شخص پھر اللہ کے ہاں کیونکرقابل معافی ہو سکتا ہے
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
@Don @Pari @Hoorain @RedRose64 @Mahen @STAR24 @Kachu maasi @*Sarlaa* @Seap
@Abidi @Sid_diQa @Iceage-TM @Toobi @i love sahabah @Prince-Farry @Babar-Azam
@NamaL @Fa!th @MSC @~Ambitiou$ Girl~ @Armaghankhan @yoursks @SaaD_KhaN @thefire1
@Hira_Khan @MIS_MaHa @junaid_ak47 @Guriya_Rani @Azeyy @Gul-e-lala @maryamtaqdeesmo
@shzd @p3arl @Fantasy @Atif-adi @Lost Passenger @marzish @Afrasyyab @Pakhtoon
@Rubi @*fajar* @Tariq Saeed @Mas00m-DeVil @Wafa_Khan @amazingcreator @marib @Prince_Dastan
@S_ChiragH @Binte_Hawwa @sweet_c_kuri @sabha_khan40 @Masoom_girl @hariya @Huree
@Aayat @italianVirus @Ziddi_anGel @Shiraz-Khan @sabeha @attiya @Princess_E @Asheer @bilal_ishaq_786
@Bird-Of-Paradise @shailina @Shararti_Bacha @maanu115 @h@!der @Dua001 @Ezabela
@Rahath @Shireen @zonii @Noor_Afridi @sweet bhoot @Lightman @FaRiShtay BaHaRay @Noorjee @hafaz @Miss_Tittli
@Bela @LuViSh @aribak @BabyDoll @Silent_tear_hurt @gulfishan @Manxil @Raat ki Rani @candy @Asma_tufail
@errorsss @diya. @isma33 @hashmi_jan @smarty_dollie @Era_Emaan @AshirFrhan @aira_roy
@saimaaaaaaa @Nighaat @crystal_eyez @Mantasha_Zawaar @reality @illusionist @DesiGirl @huny
@Hudx @StunninG_BeauTy @Zia_Hayderi @maryamtaqdeesmo @Fadiii @minaahil @Fanii @naazii
@Ichigo [USERGROUP=86]@TM_STAFF[/USERGROUP] @Zakwan @ullo @raaz the secret @Unsaid Words @Usman_786 @whiteros
@Dreem @sonyki @Azb @SindhiB0Y @Piyare Afzal @7thSky @Menaz @RaPuNzLe @Mehar_G786
@maryoom @Poetry_Lover @cUriOuX @Pari_Qrakh @Miss Khan @Twinkle Queen @soul_snatcher
@dur-e-shawar @ShyPrincess @chai-mein-biscuit @*SHB* @Bul_Bul @innocent_jannat @sweet_lily @Aaylaaaaa
@p3arl @onemanarmy @Rukh-E-Aaftaab @X_w @sitara_rani @Dove @Just_Like_Roze @shining_galaxy
@RaPuNzLe @Arz0o @Shikra-e-Ab'bar @Ocean_Eyes @CuTe_HiNa @Nadaan_Shazie
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
Hmmmm Bilkul,,
Jazakallahu khair bhia.. :)
 

DiLkash

♥N's Lucky Charm ♥
VIP
Nov 9, 2014
6,668
3,962
513
مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا


عن أبا هريرة يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول کل أمتي معافی إلا المجاهرين وإن من المجاهرة أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله عليه فيقول يا فلان عملت البارحة کذا وکذا وقد بات يستره ربه ويصبح يکشف ستر الله عنه

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری تمام امت کے گناہ معاف ہوں گے مگر وہ شخص جو اعلانیہ گناہ کرتا ہو اور یہ تو جنون کی بات ہے کہ رات کو ایک آدمی کوئی کام کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈالے پھر صبح ہونے پر وہ آدمی کہے کہ اے فلاں میں نے گزشتہ رات فلاں فلاں کام کیے رات کو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا اور یہ کہ صبح کو اس نے اللہ کے ڈالے ہوئے پردہ کو کھول دیا۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1026 ادب کا بیان : مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا

تشریح :
اللہ کا ایک نام ستیر بھی ہے،یعنی گناہوں کو چھپا لینے والا،دنیا اور آخرت میں وہ بندوں کے بہت سے گناہوں کو چھپا لیتا ہے ۔

بعون اللہ منھم آمین ۔

مثل مشہور ہے ایک تو چوری کرے اور اوپر سے سینہ زوری کرے۔ اگر آدمی سے ایک گناہ سرزد ہوجائے تو اسے چھپا کر رکھے،شرمندہ ہو ،اللہ سے توبہ کرے، نہ یہ کہ ایک ایک سے کہتا پھرے کہ میں نے فلاں گناہ کیا ہے،یہ تو بے حیائی اور بے باکی ہے۔ مولانا داؤد راز رحمہ اللہ

مولانا صلاح الدین یوسف لکھتے ہیں
اس سے معلوم ہوا کہ بتقضائے بشریت کسی گناہ کا ہوجانا،جس پر انسان کو ندامت بھی ہو اور اس کا وہ اظہار بھی نہ کرے اور بات ہے ، اللہ کے ہاں اس کی معافی کی امید ہے اور بصورت توبہ معافی یقینی ہے۔

لیکن اعلانیہ گناہ کرنا اور بات ہے ،اس کے مرتکب کا دل ایک تو اللہ کے خوف سے، دوسرے اللہ کے احکام کی توقیر اور وقعت سے خالی ہے۔ تیسرے، ایسا شخص بالعموم توبہ کی توفیق سے محروم ہی رہتا ہے۔ چوتھے، اللہ کی نافرمانی کا فخریہ طور پر اظہار،اللہ کے غضب و انتقام کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ایسا شخص پھر اللہ کے ہاں کیونکرقابل معافی ہو سکتا ہے
subahaan ALLAH.
 

Bird-Of-Paradise

TM ki Birdie
VIP
Aug 31, 2013
23,935
11,040
1,313
ώόήȡέŕĻάήȡ
مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا


عن أبا هريرة يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول کل أمتي معافی إلا المجاهرين وإن من المجاهرة أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله عليه فيقول يا فلان عملت البارحة کذا وکذا وقد بات يستره ربه ويصبح يکشف ستر الله عنه

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری تمام امت کے گناہ معاف ہوں گے مگر وہ شخص جو اعلانیہ گناہ کرتا ہو اور یہ تو جنون کی بات ہے کہ رات کو ایک آدمی کوئی کام کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈالے پھر صبح ہونے پر وہ آدمی کہے کہ اے فلاں میں نے گزشتہ رات فلاں فلاں کام کیے رات کو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا اور یہ کہ صبح کو اس نے اللہ کے ڈالے ہوئے پردہ کو کھول دیا۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1026 ادب کا بیان : مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا

تشریح :
اللہ کا ایک نام ستیر بھی ہے،یعنی گناہوں کو چھپا لینے والا،دنیا اور آخرت میں وہ بندوں کے بہت سے گناہوں کو چھپا لیتا ہے ۔

بعون اللہ منھم آمین ۔

مثل مشہور ہے ایک تو چوری کرے اور اوپر سے سینہ زوری کرے۔ اگر آدمی سے ایک گناہ سرزد ہوجائے تو اسے چھپا کر رکھے،شرمندہ ہو ،اللہ سے توبہ کرے، نہ یہ کہ ایک ایک سے کہتا پھرے کہ میں نے فلاں گناہ کیا ہے،یہ تو بے حیائی اور بے باکی ہے۔ مولانا داؤد راز رحمہ اللہ

مولانا صلاح الدین یوسف لکھتے ہیں
اس سے معلوم ہوا کہ بتقضائے بشریت کسی گناہ کا ہوجانا،جس پر انسان کو ندامت بھی ہو اور اس کا وہ اظہار بھی نہ کرے اور بات ہے ، اللہ کے ہاں اس کی معافی کی امید ہے اور بصورت توبہ معافی یقینی ہے۔

لیکن اعلانیہ گناہ کرنا اور بات ہے ،اس کے مرتکب کا دل ایک تو اللہ کے خوف سے، دوسرے اللہ کے احکام کی توقیر اور وقعت سے خالی ہے۔ تیسرے، ایسا شخص بالعموم توبہ کی توفیق سے محروم ہی رہتا ہے۔ چوتھے، اللہ کی نافرمانی کا فخریہ طور پر اظہار،اللہ کے غضب و انتقام کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ایسا شخص پھر اللہ کے ہاں کیونکرقابل معافی ہو سکتا ہے
Awesome sharingbro
 

Fanii

‎Pяiиcε ♥
VIP
Oct 9, 2013
61,263
16,095
1,313
Moon
مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا


عن أبا هريرة يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول کل أمتي معافی إلا المجاهرين وإن من المجاهرة أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله عليه فيقول يا فلان عملت البارحة کذا وکذا وقد بات يستره ربه ويصبح يکشف ستر الله عنه

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری تمام امت کے گناہ معاف ہوں گے مگر وہ شخص جو اعلانیہ گناہ کرتا ہو اور یہ تو جنون کی بات ہے کہ رات کو ایک آدمی کوئی کام کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈالے پھر صبح ہونے پر وہ آدمی کہے کہ اے فلاں میں نے گزشتہ رات فلاں فلاں کام کیے رات کو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا اور یہ کہ صبح کو اس نے اللہ کے ڈالے ہوئے پردہ کو کھول دیا۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1026 ادب کا بیان : مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا

تشریح :
اللہ کا ایک نام ستیر بھی ہے،یعنی گناہوں کو چھپا لینے والا،دنیا اور آخرت میں وہ بندوں کے بہت سے گناہوں کو چھپا لیتا ہے ۔

بعون اللہ منھم آمین ۔

مثل مشہور ہے ایک تو چوری کرے اور اوپر سے سینہ زوری کرے۔ اگر آدمی سے ایک گناہ سرزد ہوجائے تو اسے چھپا کر رکھے،شرمندہ ہو ،اللہ سے توبہ کرے، نہ یہ کہ ایک ایک سے کہتا پھرے کہ میں نے فلاں گناہ کیا ہے،یہ تو بے حیائی اور بے باکی ہے۔ مولانا داؤد راز رحمہ اللہ

مولانا صلاح الدین یوسف لکھتے ہیں
اس سے معلوم ہوا کہ بتقضائے بشریت کسی گناہ کا ہوجانا،جس پر انسان کو ندامت بھی ہو اور اس کا وہ اظہار بھی نہ کرے اور بات ہے ، اللہ کے ہاں اس کی معافی کی امید ہے اور بصورت توبہ معافی یقینی ہے۔

لیکن اعلانیہ گناہ کرنا اور بات ہے ،اس کے مرتکب کا دل ایک تو اللہ کے خوف سے، دوسرے اللہ کے احکام کی توقیر اور وقعت سے خالی ہے۔ تیسرے، ایسا شخص بالعموم توبہ کی توفیق سے محروم ہی رہتا ہے۔ چوتھے، اللہ کی نافرمانی کا فخریہ طور پر اظہار،اللہ کے غضب و انتقام کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ایسا شخص پھر اللہ کے ہاں کیونکرقابل معافی ہو سکتا ہے
waalaikum assalam ..
JazakALLAH ..
 

ShyPrincess

Iz Perfectly Imperfect :)
TM Star
Oct 29, 2012
3,488
3,520
1,313
TX
مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا


عن أبا هريرة يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول کل أمتي معافی إلا المجاهرين وإن من المجاهرة أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله عليه فيقول يا فلان عملت البارحة کذا وکذا وقد بات يستره ربه ويصبح يکشف ستر الله عنه

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری تمام امت کے گناہ معاف ہوں گے مگر وہ شخص جو اعلانیہ گناہ کرتا ہو اور یہ تو جنون کی بات ہے کہ رات کو ایک آدمی کوئی کام کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈالے پھر صبح ہونے پر وہ آدمی کہے کہ اے فلاں میں نے گزشتہ رات فلاں فلاں کام کیے رات کو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا اور یہ کہ صبح کو اس نے اللہ کے ڈالے ہوئے پردہ کو کھول دیا۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1026 ادب کا بیان : مومن کا اپنے گناہ پر پردہ ڈالنا

تشریح :
اللہ کا ایک نام ستیر بھی ہے،یعنی گناہوں کو چھپا لینے والا،دنیا اور آخرت میں وہ بندوں کے بہت سے گناہوں کو چھپا لیتا ہے ۔

بعون اللہ منھم آمین ۔

مثل مشہور ہے ایک تو چوری کرے اور اوپر سے سینہ زوری کرے۔ اگر آدمی سے ایک گناہ سرزد ہوجائے تو اسے چھپا کر رکھے،شرمندہ ہو ،اللہ سے توبہ کرے، نہ یہ کہ ایک ایک سے کہتا پھرے کہ میں نے فلاں گناہ کیا ہے،یہ تو بے حیائی اور بے باکی ہے۔ مولانا داؤد راز رحمہ اللہ

مولانا صلاح الدین یوسف لکھتے ہیں
اس سے معلوم ہوا کہ بتقضائے بشریت کسی گناہ کا ہوجانا،جس پر انسان کو ندامت بھی ہو اور اس کا وہ اظہار بھی نہ کرے اور بات ہے ، اللہ کے ہاں اس کی معافی کی امید ہے اور بصورت توبہ معافی یقینی ہے۔

لیکن اعلانیہ گناہ کرنا اور بات ہے ،اس کے مرتکب کا دل ایک تو اللہ کے خوف سے، دوسرے اللہ کے احکام کی توقیر اور وقعت سے خالی ہے۔ تیسرے، ایسا شخص بالعموم توبہ کی توفیق سے محروم ہی رہتا ہے۔ چوتھے، اللہ کی نافرمانی کا فخریہ طور پر اظہار،اللہ کے غضب و انتقام کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ایسا شخص پھر اللہ کے ہاں کیونکرقابل معافی ہو سکتا ہے
JazakAllah Khair : )
 
Top