اُجڑے ہوٸے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے تو کُتبے بھی پڑھاکر
ہر وقت کا ہنسنا تجھ برباد نہ کر دے
تنہاٸی کےلمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
میں مَر بھی چُکا مِل بھی چُکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ میرا نام لکھا کر
وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقتکی دیوار گِرا کر
حالات کی قبروں کے تو کُتبے بھی پڑھاکر
ہر وقت کا ہنسنا تجھ برباد نہ کر دے
تنہاٸی کےلمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
میں مَر بھی چُکا مِل بھی چُکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ میرا نام لکھا کر
وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقتکی دیوار گِرا کر