مرے مردہ دل میں تلاطم بپا ہے
کچھ ایسا ہوا ہے جو سب سے جدا ہے
زمیں کے خزانوں سے مطلب نہیں ہے
یہ دل میرا دنیا سے اکتا چکاہے
نہ جانے سفر میرا کب ختم ہوگا
مجھے ہر قدم پر ہی دھوکا ہوا ہے
ستم یہ زمانے کے کم تو نہیں تھے
اب اک اور میرا خریدا ہوا ہے
وہ غائب ہے گل سے نظر کی حدوں تک
گلستان اب بھی مہکتا رہا ہے
زنیرہ گل
کچھ ایسا ہوا ہے جو سب سے جدا ہے
زمیں کے خزانوں سے مطلب نہیں ہے
یہ دل میرا دنیا سے اکتا چکاہے
نہ جانے سفر میرا کب ختم ہوگا
مجھے ہر قدم پر ہی دھوکا ہوا ہے
ستم یہ زمانے کے کم تو نہیں تھے
اب اک اور میرا خریدا ہوا ہے
وہ غائب ہے گل سے نظر کی حدوں تک
گلستان اب بھی مہکتا رہا ہے
زنیرہ گل