مرا سب کچھ سفر میں ہے

  • Work-from-home

Qawareer

میرا خدا ہر روز مجھے نئی خوشیاں دیتا ہے
VIP
Sep 1, 2010
22,663
10,941
1,113

مرا سب کچھ سفر میں ہے

مرے ساتھی
مری آنکھیں، مری سوچیں، مرا تن من
مرا سب کچھ سفر میں ہے
اسی دن سے کہ جب ہم پر
جدائی کا سمے گزرا
سنو جاناں, سنو جاناں
تمہیں تو یاد ہی ہو گا
میں ایسا چاہتا کب تھا مگر پھر بھی
تمہیں جب چھوڑ کر جانا پڑا مجھ کو
تمہارے گال پر میں نے جو منظر آخری دیکھا
اذیت ناک منظر تھا
تمہیں بھی یاد ہو شاید
بچھڑتے وقت کے سورج کی اس دھیمی تمازت سے
ترے دل پر جمی جب برف پگھلی تھی
تو پھر جذبات کے دریا میں اک سیلاب آیا تھا
کوئی گرداب آیا تھا
سنو جاناں
تو پھر دیکھا کہ اس سیلاب کی اک موج
تیری آنکھ کے ساحل سے ٹکرا کر
تری پلکوں کے رستے سے ترے رخسار پر آ کر
کوئی گمنام منزل ڈھونڈنے لمبے سفر میں تھی
مگر میری نظر میں تھی
سنو جاناں! یقیں جانو
کہ اب بھی رات کو اکثر
ترے آنسو کی وہ لمبی مسافت
یاد آئے تو
مجھے بے چین رکھتی ہے
مجھے شب بھر جگاتی ہے
مجھے پاگل بناتی ہے

 
Top