رہنے دو !
مجھے جاناں
مجھے جاناں
میرے ہونے نہ ہونے سے
تو کوئی فرق نہیں پڑتا
تیرا سنگھار آئینے کو چٹخانے لگا ہے اب
میری نظروں کا کیا ہے
کھو چکی ہے اپنی بینائی
تیری زلفوں کا سایہ پھیلتا ہی جا رہا ہے اب
مجھے جلنے دو
کیوں کہ دھوپ
اب پیاسی بدن کی ہے
اتارو اک نئے موسم کو
اپنی آنکھ کی بستی میں
میرے خوابوں کو مرنے دو
ہاں رہنے دو !
مجھے تنہا۔۔۔۔
محبت جھوٹ شاید ۔
تو کوئی فرق نہیں پڑتا
تیرا سنگھار آئینے کو چٹخانے لگا ہے اب
میری نظروں کا کیا ہے
کھو چکی ہے اپنی بینائی
تیری زلفوں کا سایہ پھیلتا ہی جا رہا ہے اب
مجھے جلنے دو
کیوں کہ دھوپ
اب پیاسی بدن کی ہے
اتارو اک نئے موسم کو
اپنی آنکھ کی بستی میں
میرے خوابوں کو مرنے دو
ہاں رہنے دو !
مجھے تنہا۔۔۔۔
محبت جھوٹ شاید ۔
*****
عبدالمطلب مقیّد
Last edited: