غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں شہادتوں کے اعدادوشمار ہرلمحہ تبدیل ہورہے ہیں۔

  • Work-from-home

Just_Like_Roze

hmmmm ...
Super Star
Aug 25, 2011
7,884
5,089
1,313
fffg.JPG


غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں شہادتوں کے اعدادوشمار ہرلمحہ تبدیل ہورہے ہیں۔


جب یہ سطور رقم کی جارہی تھیں تو اٹھارہ سو سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے تھے۔غزہ کے ہسپتالوں کے دورے پر آئے یورپی طبی عملے کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں90 فی صد ہلاکتیں اور زخم عام شہریوں کو آئے ہیں۔ یورپی وفد کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’ ہسپتالوں، گاڑیوں، مساجد اور سکولوں اور ان کے ساتھ ساتھ بے گھر لوگوں کے شیلٹرز اور مہاجر کیمپوں پر مسلسل بمباری کی جا رہی ہے۔‘‘


غزہ میں رضاکارانہ طور پر خدمات سرانجام دینے والے نارویجین ڈاکٹر میڈز گلبرٹ نے الشفاء ہسپتال میں سینکڑوں فلسطینی بچوں کے لاشوں کی تصاویر بناتے ہوئے کہا ’’ خدا کے واسطے مجھے بتایا جائے کہ کیایہ بچے دہشت گرد ہیں۔‘‘ ان کے بقول’’میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی اتنا خون نہیں دیکھا ہے‘‘۔گلبرٹ نے اقوام متحدہ، بارک اوباما اور یورپی ممالک کو اس نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا۔


اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی مشیر برائے انسانی حقوق اوران کی پرنسپل سیکرٹری فالیری آموس نے بھی غزہ میں انسانی حقوق کی صورت حال کو نہایت ’’خوفناک‘‘ قراردیاہے۔اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دوسری عالمی تنظیموں کی جانب سے غزہ کی پٹی کی مخدوش صورت حال پر گہری تشویش کے ساتھ ساتھ خوراک، پانی، ادویہ اور دیگر بنیادی ضروریات کی قلت کے مضمرات پر انتباہ کیا ہے۔ عالمی اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فوری اور ہنگامی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں شروع نہ کی گئیں تو شہر میں انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے۔مسز آموس کا مزید کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کا 44 فی صد رقبہ ناقابل رہائش ہے۔ اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ نے تباہ کاری میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔


صہیونی فوج کی بغیر وقفے سے جاری گولہ باری کا نشانہ زیادہ تر خواتین اور بچے بن رہے ہیں۔ شہید ہونے والوں کی اکثریت کا جنگ سے کوئی تعلق نہیں۔ بچوں کے وحشیانہ قتل عام نے غزہ کی صورت حال کو مزید خوفناک بنا دیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال’’یونیسیف‘‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اب تک مارے جانے والے شہریوں میں 33 فی صد بچے شامل ہیں۔ ان کی عمریں پانچ ماہ سے سترہ سال تک ہیں۔
بالخصوص اسرائیلی جارحیت کے جواب میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں سے اسرائیلی معیشت اور صنعت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی ریڈیو نے حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے بتایاہے کہ غزہ جنگ کے نتیجے میں صہیونی صنعت کے شعبے کو 875 ملین شیکل یعنی 250 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
 
  • Like
Reactions: Hira_Khan
Top