شرح بے دردی حالات نہ ہونے پائی
شرح بے دردی حالات نہ ہونے پائی
اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی
پھر وہی وعدہ جو اقرار نہ بننے پایا
پھر وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی
پھر وہی پروانے جنہیں اذن تنہارت نہ ملا
پھر وہی شمعیں کہ جنہیں رات نہ ہونے پائی
پھر وہی جاں بلبی لذت مے سے پہلے
پھر وہی مھٍل جو خرابات نہ ہونے پائی
پھر دم دید رہے چشم و نظر دید طلب
پھر شب وصل ملاقات نہ ہونے پائی
فیض سر پر جو ہر اک روز قیامت گزری
ایک بھی روز مکافات نہ ہونے پائی
__________________