اے اُمید، اے اُمیدِ نو میداں
مجھ سے میّت تیری اُٹھی ہی نہیں
تھی جو اِک فاختہ اُداس اُداس
صبح وہ شاخ سے اُڑی ہی نہیں
مجھ میں اب میرا جی نہیں لگتا
اور ستم یہ کے میرا جی ہی نہیں ۔
مجھ سے میّت تیری اُٹھی ہی نہیں
تھی جو اِک فاختہ اُداس اُداس
صبح وہ شاخ سے اُڑی ہی نہیں
مجھ میں اب میرا جی نہیں لگتا
اور ستم یہ کے میرا جی ہی نہیں ۔
ہائے وہ شوق جو نہیں تھا کبھی
ہائے وہ زندگی جو تھی ہی نہیں
ہائے وہ زندگی جو تھی ہی نہیں