دل کے دریا کو کسی روز اُتر جانا ہے

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
دل کے دریا کو کسی روز اُتر جانا ہےاتنا بے سمت نہ چل، لوٹ کے گھر جانا ہے

اُس تک آتی ہے تو ہر چیز ٹھہر جاتی ہےجیسے پانا ہی اسے، اصل میں مر جانا ہے

بول اے شامِ سفر، رنگِ رہائی کیا ہے؟دل کو رُکنا ہے کہ تاروں کو ٹھہر جانا ہے

کون اُبھرتے ہوئے مہتاب کا رستہ روکےاس کو ہر طور سوئے دشتِ سحر جانا ہے

میں کِھلا ہوں تو اسی خاک میں ملنا ہے مجھےوہ تو خوشبو ہے، اسے اگلے نگر جانا ہے

وہ ترے حُسن کا جادو ہو کہ میرا غمِ دلہر مسافر کو کسی گھاٹ اُتر جانا ہے
 
Top