دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے

  • Work-from-home

Aftabsweet

Active Member
Nov 2, 2010
452
410
363
In Every Heart

دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے

غصے سے اُٹھ چلے ہو جو دامن کو جھاڑ کر
جاتے رہیں گے ہم بھی گریبان پھاڑ کر

دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے
بچھتاؤگے، سنو ہو، یہ بستی اُجاڑ کر

یارب رہِ طلب میں کوئی کب تلک پھرے
تسکین دے کے بیٹھ رہوں پاوں گاڑ کر

منظور ہو نہ پاس ہمارا تو حیف ہے
آئے ہیں آج دور سے ہم تجھ کو تاڑ کر

غالب کہ دیوے قوتِ دل اس ضعیف کو
تنکے کو جو دکھا دے ہے پل میں پہاڑ کر
 
Top