حضور نبی کریم ﷺ کی جدائی میں ستون کا آنسو بہانا

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
حضور نبی کریم ﷺ کی جدائی میں ستون کا آنسو بہانا حضور نبی کریم ﷺ کی جدائی کے غم سے وہ ستون جس سے آپ ﷺ مسجد نبوی میں منبر کی تعمیر سے قبل ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے وہ روتا تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ حیرت میں مبتلا تھے۔
حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ:
حضور نبی کریم ﷺ کی جدائی کے غم سے وہ ستون جس سے آپ ﷺ مسجد نبوی میں منبر کی تعمیر سے قبل ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے وہ روتا تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ حیرت میں مبتلا تھے۔ حضور کریم ﷺ نے اس ستون سے ارشاد فرمایا کہ اسے ستون! توکیا چاہتا ہے؟ اس نے عرض کی کہ میری جان آپﷺ کی جدائی میں خون ہوگئی اور میری جان آپ ﷺ کی جدائی میں جل رہی ہے اس لئے میں کیوں نہ روؤں؟ میں آپﷺ کی مسندتھا لیکن اب آپﷺ نے منبر بنوالیا۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے بھلے! تو کیا چاہتا ہے؟ اگر تو چاہتا ہے کہ تجھے کھجور بنادیا جائے تاکہ لوگ تیرا میوہ کھائیں یاتجھے سرو بنا دیا جائے کہ ہمیشہ تروتازہ رہے۔ اس ستون نے عرض کیاکہ میں بقائے دائمی چاہتا ہوں۔ حضور نبی کریمﷺ کے فرمان پر اس ستون کوزمین میں دفن کردیا گیا اور وہ انسانوں کی طرح قیامت کے روز اٹھایا جائے گا۔
ایسا اس لئے کیا کہ تاکہ تم جان لوکہ جواللہ عزوجل کاہوگیا وہ دنیا کے کاموں کے لئے بے کار ہوگیا کیونکہ وہاں جو بار یاب ہوجاتا ہے وہ دنیا کے کام کانہیں رہتا۔ وہ شخص جس پر اسرار کی بخشش نہ ہوئی وہ بے جان لکڑی کے رونے کی کب تصدیق کرے گا؟ دل میں نفاق رکھنے والاخدائی بھیدسے کیونکر واقف ہوسکتا ہے؟
یادرکھو وہم انسانوں کو پورے وہم میں بدل دیتا ہے اور جولوگ امر” کن“ کے واقف ہوتے ہیں وہی ان رازوں کوسمجھ سکتے ہیں۔ اہل عقل میں شیطان شبہ پیدا کرتا رہتا ہے جس سے وہ اوندھے ہوکر گر جاتے ہیں۔ عقلی دلائل والوں کا پیرلکڑی کاہوتا ہے جو کہ بہت کمزو ر ہوتا ہے لیکن امر” کن“ کے واقف صاحب بصیرت کے پاؤں کاجماؤ پہاڑ کی مانند ہوتا ہے۔
گرباستدلال کار دیں بُدے
فخر رازی راز دار دیں بُدے
جس طرح اندھا لاٹھی کا متحاج ہوتا ہے اس طرح عوام پیرکامل کی رہبری کے متحاج ہوتے ہیں۔ اندھے کی لاٹھی کیا ہے؟ قیاس اور دلیل۔ اس اللہ نے یہ لاٹھی تمہیں دی ہے کہ آگے بڑھو اور غصہ میں تم نے وہ لاٹھی اسی پردے ماری۔ تم اندھے نہ بنوبلکہ کسی صاحب بصیرت کودرمیان میں لاؤ اس کا دامن تھام لوجس نے تمہیں لاٹھی دی۔ غورکرو کہ حضرت آدم علیہ السلام نے بھول میں کیا دیکھا؟ لاٹھی سانپ بن گئی اور ستون کیسے باخبر ہوگیا۔
انبیاء کرام ﷺ کے معجزات پر غور کرو کہ اگر یہ بات عقل میں نہ آنے والی ہوتی تو معجزوں کی کیا ضرورت تھی؟ جو عقل میں سمانے والی بات ہے اسے تم قبول کرتے ہولیکن عقل کی سمجھ نہ آنے والے طریقہ کودیکھو اس کا ذریعہ بارگاہ الہٰی میں مقبول شخص کادل ہے۔ جس طرح آدمی کے ڈریا حسدسے جن اور درندے دور جزیروں میں بھاگ گئے اسی طرح انبیاء کرامﷺ کے معجزات کے خوف سے منکروں نے بھی گھاس کے نیچے اپنے سر چھپالئے۔ خدارسیدہ لوگوں کا ادراک عام عقول سے بالاتر ہوتا ہے اور یہ ادراک کشف اور ذوق حقیقی کے طفیل حاصل ہوتا ہے۔
اہل عقل مکاری سے خود کو سمجھدار بتاتے ہیں اور کھوٹے سکے بنانے والوں کی طرح بظاہر توحید اور شریعت کے الفاظ استعمال کرتے ہیں لیکن ان کا باطن اندر سے کڑوی روٹی کی مانند ہوتا ہےْ فلسفی کی مجال نہیں کہ وہ اللہ عزوجل کے امور میں دم مارسکے۔
مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اپنے باطن کو درست کرو اور ظاہر کو سنوار نے کی بچائے باطن کو سنوارنے پر توجہ دو۔ جو امور تمہاری عقول سے بالاتر ہیں ان پر بجائے تنقید کرنے کے انہیں منجانب اللہ تصور کرو۔ اللہ عزوکل کی مشیت کے آگے کسی کی نہیں چلتی اور اس نے انبیاء کرامﷺ کوجن معجزات کے ذریعے مبعوث فرمایا وہ حق ہیں اور تم ان معجزات کوشک کی نگاہ سے دیکھنے کی بجائے ان میں غور کرو۔ ایک ستون جو حضور نبی کریمﷺ کی جدائی کے غم سے روتا تھا وہ بارہ گاالہٰی میں مقبول ہوگیا ارو بروز محشر اسے انسانوں کی مانند اٹھایا جائے گا۔ پس تم بھی اپنے دامن کو حضور نبی کریمﷺ سے وابستہ کرلو تاکہ تمہیں بھی وہی سعادت نصیب ہوسکے جو اس ستون کوہوئی۔

 
Top