مسلم کی روایت ہے کہ ایک عورت جہنیہ جو زنا سے حاملہ ہوئی تھی، حضور صلٰی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کی یا رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم ! میں قائل حدّ ہوں۔ مجھ پر حد جاری فرمائیے، حضور صلٰی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلا کر فرمایا کہ اس سے حسن سلوک کرنا اور جب اس کا بچہ پیدا ہو جائے تو اسے میرے پاس لے آنا، چنانچہ اس شخص نے ایسا ہی کیا اورحضور صلٰی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ اس عورت کے کپڑے اچھی طرح باندھ دئیے جائیں، پھر آپ نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا اور بعد میں آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم آپ نے اس زانیہ کی نماز جنازہ پڑھائی? آپ نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ مدینہ کے ستر آدمیوں پر بانٹ دی جائے تو سب کو پوری ہو جائے، کیا تم نے اس سے کوئی افضل شخص دیکھا کہ اللہ کی حدّود کے اجراء کے لیئے خود کو لے آئی ہے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم آپ نے اس زانیہ کی نماز جنازہ پڑھائی? آپ نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ مدینہ کے ستر آدمیوں پر بانٹ دی جائے تو سب کو پوری ہو جائے، کیا تم نے اس سے کوئی افضل شخص دیکھا کہ اللہ کی حدّود کے اجراء کے لیئے خود کو لے آئی ہے