جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس

  • Work-from-home

intelligent086

Active Member
Nov 10, 2010
333
98
1,128
Lahore,Pakistan



جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس

ہوا خیال منوّر، مہک گیا احساس




اُسی کے فکر میں گُم سُم ہے کائناتِ وجود


اُسی کے ذکر کی صورت ہے نغمۂ انفاس




اُسی کے ذکر سے ہے کاروانِ زیست رواں


اُسی کے حکم پہ ہے غیب و شہود کی اساس




اگر ہیں نعمتیں اُس کی شمار سے باہر


تو حکمتیں بھی ہیں اس کی ورائے عقل و قیاس




ہے ارتباطِ عناصر اُسی کی قدرت سے


اُسی کے لطف سے قائم ہے اعتدالِ حواس




کیے خلا میں معلّق ثوابت و سیّار


بغیرِ چوب کیا خیمۂ فلک کو راس




بسا وہ رگ و پے میں کائنات کے ہے


کچھ اِس طرح گلوں میں نہاں، ہو جیسے باس




ہر ایک مومن و منکر کا وہ ہے رزق رساں


ہر ایک بےکس و درماندہ کا ہے قدر شناس




بڑھائی اُس نے زن و آدمی کی یوں توقیر


انہیں بنایا گیا ایک دوسرے کا لباس




مجھے شریک کرے کاش ایسے بندوں میں


جنہیں نہ خوف و خطر ہے کوئی نہ رنج و ہراس




اُٹھا کے ہاتھ اُسی کو پکارتا ہوں مَیں

مقام جس کا ہے میری رگِ حیات کے پاس




کیا یہ خاص کرم اُس نے نوعِ انساں پر


بنا دیا جو حبیبﷺ اپنا غمگسارِ اناس




حبیبﷺ وہ جو بنا کائنات کا نوشاہ


رسولﷺ وہ جو ہوا اس کی شان کا عکّاس




حبیبﷺ وہ جو محمدﷺ بھی ہے تو احمدﷺ بھی


سکھا گیا جو خدائی کو حمد و شکر کا سپاس




نبیﷺ وہ جس کے لئے محملِ زمانہ رکا


نبیﷺ وہ جس نے کیا لا مکان میں اجلاس




کتاب اُس پہ اتاری تو وہ کتابِ مبیں


جو نورِ رُشد و ہدایت ہے، قاطعِ وسواس




اُسی نے مدحِ رسالت مآبﷺ کی خاطر


دیا گداز لب و لہجہ کو، زباں کو مٹھاس




کرم ہو شاملِ حال اُس کا تو ہے اک نعمت


وگرنہ کربِ مسلسل، طبیعت حسّاس




کوئی قریب سے کہتا ہے، مَیں ہوں تیرے ساتھ


ہجومِ غم میں کسی وقت بھی جو دل ہو اداس




تسلّیاں مجھے ہر آن کوئی دیتا ہے


نہ کر سکیں گے ہراساں مجھے کبھی غم و یاس




عجیب ذکرِ الٰہی میں ہے اثر تائبؔ


مٹائے زیست کی تلخی، بجھائے روح کی پیاس


٭٭٭
@muttalib
 
Top