تم کبھی صاحب کردار ہوا کرتے تھے

  • Work-from-home

ROHAAN

TM Star
Aug 14, 2016
1,795
929
613


تم کبھی صاحب کردار ہوا کرتے تھے

کچھ بھی تھا سچ کے طرف دار ہوا کرتے تھے
تم کبھی صاحب کردار ہوا کرتے تھے


سنتے ہیں ایسا زمانہ بھی یہاں گزرا ہے
حق انہیں ملتا تھا جو حق دار ہوا کرتے تھے


تجھ کو بھی زعم سا رہتا تھا مسیحائی کا
اور ہم بھی ترے بیمار ہوا کرتے تھے


اک نظر روز کہیں جال بچھائے رکھتی تھی
اور ہم روز گرفتار ہوا کرتے تھے


ہم کو معلوم تھا آنا تو نہیں تجھ کو مگر
تیرے آنے کے تو آثار ہوا کرتے تھے


عشق کرتے تھے فقط پاس وفا رکھنے کو
لوگ سچ مچ کے وفادار ہوا کرتے تھے


آئینہ خود بھی سنورتا تھا ہماری خاطر
ہم ترے واسطے تیار ہوا کرتے تھے


ہم گل خواب سجاتے تھے دکان دل میں
اور پھر خود ہی خریدار ہوا کرتے تھے


کوچۂ میر کی جانب نکل آتے تھے سبھی
وہ جو غالب کے طرف دار ہوا کرتے تھے


یہ جو زنداں میں تمہیں سائے نظر آتے ہیں
یہ کبھی رونق دربار ہوا کرتے تھے


میں سر دشت وفا اب ہوں اکیلا ورنہ
میرے ہم راہ مرے یار ہوا کرتے تھے


وقت رک رک کے جنہیں دیکھتا رہتا ہے سلیم
یہ کبھی وقت کی رفتار ہوا کرتے تھے
 
  • Like
Reactions: Seemab_khan
Top