News تجارتی و صنعتی اداروں کے حفاظتی سامان کی خریداری پر بھاری اخراجات

  • Work-from-home

waqas naseer

Super Star
Dec 24, 2009
5,722
3,037
1,313
32
mardan
کراچی سیکیورٹی آلات اور ایکویپمنٹ کی فروخت کیلیے خطے کی اہم ترین منڈی بن چکا ہے جہاں سالانہ کروڑوں ڈالر کے سیکیورٹی آلات درآمد کرکے فروخت کیے جارہے ہیں. فوٹو: فائل
کراچی: بجلی گیس کے بحران اور امن و امان کی مخدوش صورتحال میں جہاں صنعتوں کا پہیہ جام ہورہا ہے اور کاروباری ادارے خسارے کا شکار ہیں وہیں ایک ایسا شعبہ بھی ہے جس میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی ہورہی ہے۔
عدم تحفظ کا شکار کاروباری اور صنعتی اداروں اور سرکاری محکموں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے کاروبار نے گزشتہ چند سال کے دوران صنعت کی شکل اختیار کرلی ہے بالخصوص کراچی سیکیورٹی آلات اور ایکویپمنٹ کی فروخت کیلیے خطے کی اہم ترین منڈی بن چکا ہے جہاں سالانہ کروڑوں ڈالر کے سیکیورٹی آلات درآمد کرکے فروخت کیے جارہے ہیں، بلٹ پروف جیکٹوں اور شیلڈز پہلے ہی مقامی سطح پر تیارکی جارہی ہیں جبکہ سیکیورٹی آلات فروخت کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، سیکیورٹی پر اٹھنے والے بھاری اخراجات کی وجہ سے تجارتی و صنعتی اداروں کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان میں امریکا، اٹلی، نیدر لینڈ اور دیگر مغربی ممالک کے سیکیورٹی آلات فروخت کرنے والی کمپنی سیگا ٹیک کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذیشان رشید نے بتایا کہ 10سال قبل پاکستان میں 5کمپنیاں سیکیورٹی آلات فروخت کررہی تھیں اور یہ آلات زیادہ تر سفارتخانوں اور دفاعی اداروں میں ہی نصب کیے جاتے تھے تاہم اب خودکش حملوں، ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیش نظر پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر میں سیکیورٹی آلات فروخت کرنے والی کمپنیوں کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ چکی ہے، سیکیورٹی آلات کی سب سے بڑی مارکیٹ کراچی ہے جہاں زیادہ تر واک تھرو گیٹ، اسکینر، سیکیورٹی کیمرے، بلٹ پروف جیکٹ اور بلٹ پروف پردے (شیلڈز) کے ساتھ موبائل فون جامر اور مختلف قسم کے میٹل ڈیٹیکٹرز فروخت کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایک نجی غیرملکی بینک نے اپنے صدر دفاتر میں دنیا کے جدید ترین ایئرلاک سیکیورٹی گیٹ نصب کرنے کے آرڈر دیے ہیں جن کی قیمت 18سے 20لاکھ روپے فی گیٹ ہے، یہ سیکیورٹی گیٹ پاکستان میں پہلی مرتبہ درآمد کیے گئے ہیں، اس طرز کے گیٹ بین الاقوامی ایئرپورٹ پر نصب ہیں جو خودکار طریقے سے جامہ تلاشی کیلیے استعمال کیے جاتے ہیں، اسٹین لیس اسٹیل اور بلٹ پروف شیشے سے بنا جدید ترین واک تھرو گیٹ بلٹ پروف شیشے پر مشتمل خودکار دروازوں کے ذریعے کام کرتاہے۔
یہ دروازہ دہشت گردی کے خطرے کو عمارت سے دور ختم کرنے کیلیے انتہائی موثر ہے، اسلحہ یا دھماکہ خیز مواد لے کر آنے والا دہشت گرد اس واک تھرو کیبن میں قید ہو جائے گا اور یا تو اسے خود دھماکہ خیز مواد ڈی فیوز کرنا ہوگا یا پھر وہ خود کو اسٹین لیس اسٹیل اور بلٹ پروف شیشے سے بنے ہوئے مضبوط چیمبرمیں اڑا کر ہلاک کرنے پر مجبور ہوگا، دونوں صورت میں انسانی جان اور املاک کے ضیاع کو کم سے کم رکھا جاسکے گا۔
 
  • Like
Reactions: Hans_Mukh
Top