(احمد ندیم قاسمی)

  • Work-from-home

Fantasy

~ The Rebel
Hot Shot
Sep 13, 2011
48,910
11,270
1,313

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

تیرا در چھوڑ کے میں اور کدھر جاؤں گا
گھر میں گِھر جاؤں گا صحرا میں بکھر جاؤں گا

تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے
صرف اک شخص کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا

اب تیرے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح
سایہ ابر کی مانند گزر جاؤں گا

تیرا پیمانِ وفا راہ کی دیوار بنا
ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا مر جاؤں گا

چارہ سازوں سے الگ ہے میرا معیار کہ میں
زخم کھاؤں گا تو کچھ اور سنور جاؤں گا

اب تو خورشید کو گزرے ہوئے صدیاں گریں
اب اسے ڈھونڈنے میں تابہ سحر جاؤں گا

زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کر جاؤں گا

(احمد ندیم قاسمی)
 
Top