سنا تھا کافی لوگوں سے
محبت مر بھی سکتی ہے
دغا یہ کر بھی سکتی ہے
جسے میں زندگی سمجھا
مجھے وہ روگ کہتے تھے
بڑی چاھت سے اک دن
ہاتھ میرا تھام کے اس نے
کہا تھا زندگی مجھ کو
جب اپنے دل کے دروازے
کئے تھے بند اس نے تو
یقیں آیا
محبت مر بھی سکتی ہے
عبدالمطلب مقید
محبت مر بھی سکتی ہے
دغا یہ کر بھی سکتی ہے
جسے میں زندگی سمجھا
مجھے وہ روگ کہتے تھے
بڑی چاھت سے اک دن
ہاتھ میرا تھام کے اس نے
کہا تھا زندگی مجھ کو
جب اپنے دل کے دروازے
کئے تھے بند اس نے تو
یقیں آیا
محبت مر بھی سکتی ہے
عبدالمطلب مقید