Muslim Better Life K Liye Non-muslim Countries May Reh Sakte Hain?

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
Thanks Saviou.. Ek gawahi li he me ne for d same.. inshAllah ek aur Gawahi le ke apni taraf se final verdict b don gaa.. but Quraan aur Ahadees authentic hen..a ur is ke baad mere khyal me kisi behes ki Gunjaesh reh nahi jati.. :)

@Hoorain i hope this was what u wr looking for..
بھائی جب بات قرآن و احادیث کے حوالہ سے کی جائے- تو پھر امنّا و صدقنا کہنا چاہئے- ان پر اپنی رائے دینا حرام ہے-​
 
  • Like
Reactions: Hoorain

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
بھائی جب بات قرآن و احادیث کے حوالہ سے کی جائے- تو پھر امنّا و صدقنا کہنا چاہئے- ان پر اپنی رائے دینا حرام ہے-​
sehi.. magar tafseer ki gujaesh rehti he,,,,
 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
sehi.. magar tafseer ki gujaesh rehti he,,,,
تفسیر باالرائے حرام ہے-
ایک بات قابل غور ہے کہ جن ممالک میں حجاب پر پابندی ہے کیا وہاں سے ہجرت واجب ہو گئی ہے- کینیڈا میں مذہبی آزادی ہے- لیکن وہاں اکثریت غیر مسلم کی ہے-
پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے مگر امن و امان نہیں ہے- اندیا میں مسلمان دباؤ میں ہیں- میرے خیال میں علمائے دین کو اس موضوع پر رہنمائی کرنا چاہئے- کیونکہ اندیا کا مسلمان کیسے ہجرت کرے جبکہ ویزا کا مسئلہ ہے
-​
 
  • Like
Reactions: Prince-Farry

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
تفسیر باالرائے حرام ہے-
ایک بات قابل غور ہے کہ جن ممالک میں حجاب پر پابندی ہے کیا وہاں سے ہجرت واجب ہو گئی ہے- کینیڈا میں مذہبی آزادی ہے- لیکن وہاں اکثریت غیر مسلم کی ہے-
پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے مگر امن و امان نہیں ہے- اندیا میں مسلمان دباؤ میں ہیں- میرے خیال میں علمائے دین کو اس موضوع پر رہنمائی کرنا چاہئے- کیونکہ اندیا کا مسلمان کیسے ہجرت کرے جبکہ ویزا کا مسئلہ ہے
-​
mere bhai.. me ne Tafseer bir raye ki baat nahi ki.. khair..


aap ki baton se 100% mutafiq hon.. but as i said i cant say anything on my own.. will hv to ask some1 who knows abt it .. sirf behes baraey behes maqsad nahi he..
 
  • Like
Reactions: Zia_Hayderi

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
Yes please...

Bro it's not small issue for example:
China : Count of muslim population in millions who will accept them.
India : what do you think about India ?
why thousands of Ulema, mufti are staying even they knows these hadiths..
Agree..
Main bhi yahan k bare main hi Soch rahi thi.
 
  • Like
Reactions: Zach

Don

Administrator
Mar 15, 2007
11,035
14,651
1,313
Toronto, Ca
apart from Islamic view and teaching. There is no right or wrong answer. It also depends how you describe "better life". People live in non-muslim country and they practice Islam, and they give dawah to non Muslims and some accepts it and become Muslim.



But if Muslim family moves to non-muslim country, just because they don't have to practive Islam anymore, then it should stay wherever they are. Atleast, azan call and all muslim ummah around them will keep reminding them about Islam.

so again, I do not think there is any answer.
 

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
Agar islam nmay mana hy to answer to hua na :s
Tijarat ya tableegh k liye jana alag hy...wahan rihaysh ikhtyar krna alag...is baat pe behas hui kal..kuch aayat b hain jo saviou bro ne btayi aur ahadith b ..but aaj k dor may wo exact scenerios nhi hain to confusion ye hy k ab k liye kia kiya jaaye....
 

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
apart from Islamic view and teaching. There is no right or wrong answer. It also depends how you describe "better life". People live in non-muslim country and they practice Islam, and they give dawah to non Muslims and some accepts it and become Muslim.



But if Muslim family moves to non-muslim country, just because they don't have to practive Islam anymore, then it should stay wherever they are. Atleast, azan call and all muslim ummah around them will keep reminding them about Islam.

so again, I do not think there is any answer.

i m sorry Bro.. but i dunno why to me it appears that u dint read at all wht is said above..
Nabi kareem SAW in His(SAW) Hadeeth Clearly mentioned that He(SAW) will NOT own those who will live among the Mushriks.. For the sake of so called Better Life.. BUT.. xception is there .. JIN JIN soorton me HUJRAT jaez he.. balkey Wajib he.. un soorton me is osool ka itlaaq nahi hota.. kyunke Majboori me to Haram Khana b jaez kiya gya he.. but for other reasons as u said to Avoid the religious practice.. this is extreme of this crime.
 

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
Agar islam nmay mana hy to answer to hua na :s
Tijarat ya tableegh k liye jana alag hy...wahan rihaysh ikhtyar krna alag...is baat pe behas hui kal..kuch aayat b hain jo saviou bro ne btayi aur ahadith b ..but aaj k dor may wo exact scenerios nhi hain to confusion ye hy k ab k liye kia kiya jaaye....

Sister thers is NO confusion.. its just the Prospective.

haan for the Muslims who r Nationals of Non-Muslim countries, this get a lil complicated.. but as long as thy r free to practice their religion.. it stays with them.. but IF thy r banned to act for what their Religion says.. den its said to Move out.. SAME what u wr asking yesterday to Explain.. Zyada Sarr se Kam Sharr ki janab or Khair ki janab.
 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
apart from Islamic view and teaching. There is no right or wrong answer. It also depends how you describe "better life". People live in non-muslim country and they practice Islam, and they give dawah to non Muslims and some accepts it and become Muslim.



But if Muslim family moves to non-muslim country, just because they don't have to practive Islam anymore, then it should stay wherever they are. Atleast, azan call and all muslim ummah around them will keep reminding them about Islam.

so again, I do not think there is any answer.
اگر آپ کفار کے ملک میں اسلام کے فروغ کا باعث ہیں تو یہ مستحسن ہے- لیکن آپ اپنے دین سے دور ہونے کا خدشہ محسوس کرتے ہیں تو بہتر ہے کہ ہجرت کر جاؤ کسی مسلم ملک کی طرف یا کسی کم مشرک ملک کی طرف-
جو لوگ کسی کفار کے اکثریتی ملک رہتے ہیں انھیں چاہئے کہ اسلام پر نارمل سے زیادہ سختی پر عمل پیرا ہوں اور اس طریقہ سے رہیں کے غیر مسلم بھی اسلام کی طرف راغب ہوں- اس جواز کے ساتھ رہا جا سکتا ہے- لیکن اگر آپ کا ایمان خطرے میں تو ترجیح ایمان کو دو، بہتر زندگی کو نہیں دو کیونکہ زندگی ایک دن ختم ہونی ہے- ایک فانی زندگی کے خاطر آخرت کے لئے جہنّم کا ایندھن بنمے سے بچو

باہر رہنا کا جواز بہتر زندگی نہیں ہے اگر دین سے دوری ہوتی ہے- اپنے دین کے لئے رہنا اور دوسروں کو مسمان کرنے کے عزم کے ساتھ رہنا، پر جواز بنتا ہے
-​
 
Last edited:
  • Like
Reactions: Hoorain

HorrorReturns

Banned
Mar 27, 2013
6,009
1,093
163
دینا میں زیادہ تر جن ملکوں نے ترقی کی وہ سیکولر ممالک ہیں .. اور ان کی ترقی کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ دین اور ریاست علیحدہ ہیں .. ضیاء صاحب مذھب میں اٹکے ہوے ہیں ان کو نہیں پتا مذھب چاہے اسلام ہو یا کوئی بھی وہ جدت کا قدیم دشمن ہے .. جب پہلی دفعہ لوڈ سپیکر آے تھے تو سب مولویوں نے فتوے لگا دے کہ حرام حرام ہیں حرام ہیں .. لیکن اب ووہی سب مولوی لوگوں کے سر کھا جاتے ہیں -- بجایے ہمیں سیکولر ممالک پر فتوے دینے کے ان کی اچھی اچھی باتیں اپنا لیں ---

سیکولر اور جموریت کو حرام کہنا اور یہ کہنا کہ ان ملکوں میں لوگ گھمرا ہوتے ہیں .. اور ساتھ ساتھ جموری اور سیکولر معاشروں کی ایجادات استعمال کرنا ہے ایسے ہی جیسے کسی حرام درخت سے پھل کھانا... جو لوگ سیکولر معاشروں میں رہ رہے ہیں وہ پاکستانی اسلامی معاشروں سے بہت اچھی زندگی گزار رہے ہیں ... نہ ان میں چوری ہے نہ دوکھا ہے نہ فراڈ ہے ... آئے ہم سب بھی پاکستان کو ایک سیکولر دیس بنانے

 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
دینا میں زیادہ تر جن ملکوں نے ترقی کی وہ سیکولر ممالک ہیں .. اور ان کی ترقی کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ دین اور ریاست علیحدہ ہیں .. ضیاء صاحب مذھب میں اٹکے ہوے ہیں ان کو نہیں پتا مذھب چاہے اسلام ہو یا کوئی بھی وہ جدت کا قدیم دشمن ہے .. جب پہلی دفعہ لوڈ سپیکر آے تھے تو سب مولویوں نے فتوے لگا دے کہ حرام حرام ہیں حرام ہیں .. لیکن اب ووہی سب مولوی لوگوں کے سر کھا جاتے ہیں -- بجایے ہمیں سیکولر ممالک پر فتوے دینے کے ان کی اچھی اچھی باتیں اپنا لیں ---

سیکولر اور جموریت کو حرام کہنا اور یہ کہنا کہ ان ملکوں میں لوگ گھمرا ہوتے ہیں .. اور ساتھ ساتھ جموری اور سیکولر معاشروں کی ایجادات استعمال کرنا ہے ایسے ہی جیسے کسی حرام درخت سے پھل کھانا... جو لوگ سیکولر معاشروں میں رہ رہے ہیں وہ پاکستانی اسلامی معاشروں سے بہت اچھی زندگی گزار رہے ہیں ... نہ ان میں چوری ہے نہ دوکھا ہے نہ فراڈ ہے ... آئے ہم سب بھی پاکستان کو ایک سیکولر دیس بنانے


پہلی بات یہ کہ سیکولر ممالک کی ترقی کی وجہ ان کا سیکولر ازم نہیں ہے- انہوں نے محنت کی وقت پر کام کرنے کا اصول اپنایا، قانون کی حکمرانی امیر و غریب پر یکساں لاگو کی- یہ سب اسلام کی تعلیمات ہیں جن پر انہوں نے عمل کیا جبکہ مسلمانوں نے اس سے ردگردانی کی اور زوال کا شکار ہوگئے-
اسلام ایسی جدت کا دشمن ہے اگر اس جدت سے آپ فحاشی و عریانی مراد لیتے ہیں- اسلام نے کبھی بھی سائنس و ٹیکنالوجی کی مخالفت نہیں کی ہے- آپ کو لا تعداد مسلم سائنس دان، ڈاکٹر و انجینیئر مل جائیں گے-
لاؤڈ اسپیکر کو کس مفتی نے حرام قرار دیا ہے اگر آپ کے پاس کوئی فتوٰی ہے تو پیش کیجیئے- آپ نے نرالی منطق پیش کی ہے جدید ایجادات کو استعمال کرنا حرام ہے- لگتا ہے آپ بھی اندر سے ملّا پن کے شکار ہیں-
اگر آپ مارکیٹ سے ایک چیز پیسے دے کر خریدتے ہیں تو وہ آپ کی ملکیت ہوجاتی ہے- ہاں اگر چوری کرتے ہیں تو وہ حرام ہے-
جہاں تک آپ کا یہ فرمانا نہ ان ممالک میں چوری ہے نہ دھوکا ہے نہ فراڈ ہے تو نرا جھوٹ ہے- آپ نے بغیر تحقیق کئے بس بے پرکی چھوڑی ہے
 

HorrorReturns

Banned
Mar 27, 2013
6,009
1,093
163
پہلی بات یہ کہ سیکولر ممالک کی ترقی کی وجہ ان کا سیکولر ازم نہیں ہے- انہوں نے محنت کی وقت پر کام کرنے کا اصول اپنایا، قانون کی حکمرانی امیر و غریب پر یکساں لاگو کی- یہ سب اسلام کی تعلیمات ہیں جن پر انہوں نے عمل کیا جبکہ مسلمانوں نے اس سے ردگردانی کی اور زوال کا شکار ہوگئے-
اسلام ایسی جدت کا دشمن ہے اگر اس جدت سے آپ فحاشی و عریانی مراد لیتے ہیں- اسلام نے کبھی بھی سائنس و ٹیکنالوجی کی مخالفت نہیں کی ہے- آپ کو لا تعداد مسلم سائنس دان، ڈاکٹر و انجینیئر مل جائیں گے-
لاؤڈ اسپیکر کو کس مفتی نے حرام قرار دیا ہے اگر آپ کے پاس کوئی فتوٰی ہے تو پیش کیجیئے- آپ نے نرالی منطق پیش کی ہے جدید ایجادات کو استعمال کرنا حرام ہے- لگتا ہے آپ بھی اندر سے ملّا پن کے شکار ہیں-
اگر آپ مارکیٹ سے ایک چیز پیسے دے کر خریدتے ہیں تو وہ آپ کی ملکیت ہوجاتی ہے- ہاں اگر چوری کرتے ہیں تو وہ حرام ہے-
جہاں تک آپ کا یہ فرمانا نہ ان ممالک میں چوری ہے نہ دھوکا ہے نہ فراڈ ہے تو نرا جھوٹ ہے- آپ نے بغیر تحقیق کئے بس بے پرکی چھوڑی ہے
ضیاء صاحب -- قانون کی برتری اور امیر غریب میں یکساں سلوک کی توقع کسی مذبی
ریاست سے رکھنا بیوقوفی ہے -- پاکستان کی مثال لے لیں اور اس کو دنیا کے سیکولر ممالک سے کومپیر کر کے دیکھیں -- جب اپ دین کو ریاست سے جوڑیں گے تو دوسرے مذہیب کے لوگوں کا حق ماریں گے -- مثال کے طور پر پاکستان کا صدر غیر مسلم نہیں ہو سکتا جب کہ ایک سیکولر ریاست کا صدر مسلمان بھی ہو سکتا ہے -- آپ نے کہا اسلام فحاشی اور عریانی کا دشمن ، زبانی حد تک تو یہ بات ٹھیک ہے ... پاکستان جو کہ خود کو اسلامی ملک کہتا ہے -- میں آپ کو یہاں نرگس کے مجرے دکھاؤں تو اپ کی آنکھیں کھلی رہ جائیں -- مغرب میں تو پھر اتنی نہیں ہے -- ضیاء بھائی ان خیالی کہانیوں سے نکل آیئں -- جو اپ کو مولوی کافی عرصے سے سناتے رہے ہیں -- ضیاء صاحب اور مشرق میں رہنے والے اکثر مسلمان مغرب کی ترقی کو نظر اندار کے کہ ایک بات بہت کرتے ہیں کہ وہاں فحاشی بہت ہے ...مشرقی تہذ یب والوں کا سب سے پسندیدہ موضوع مغرب کی “ فحاشی اور عریانی --جنسی بے راہ روی” ہے۔"" ہم مسلمانوں کے لئے مختلف ماحول کو معروضیت سے سمجھنا مشکل ہے---۔ اپنے سے مختلف چیزوں کو فورا بُرا اور غلط قرار دیتے ہیں۔ رہن سہن، معاشرتی نظام اور اخلاقی معیارات جامد ہوتے ہیں نہ مقدس۔ یہ سماجی تبدیلیوں اور بقا کی ضرورتوں کے ساتھ بدل جاتے ہیں۔ مغرب میں جب ہر شخص معاشی طور پر خودمختار ہو گیا۔ اور سائنس نے حیات وکائنات کی نئی تفہیم پیدا کردی، تو نئی اخلاقیات نے جنم لیا جس سے تمام افراد باہمی دباو اور سوسائٹی کے جبر سے آزاد ہوگے۔ مغرب نے یہ را ز پالیا۔ کہ سب سے مقدم چیز خود انسان کی اپنی ذات اور اس کی خوشی ہے۔ جب کہ مشرقی معاشرہ اور مذہبی سوچ فرد کے پاس نہ دماغ رہنے دیتی ہے۔ نہ اپنی جبلتوں پر اس کا کوئی اختیار۔ انسان کی اپنی مکمل نفی ہوجاتی ہے۔ مغرب کے انسان نے دیکھا، اس زندگی میں جو کچھ بھی پیش آتا ہے۔ اسے خود ہی بھگتنا پڑتا ہے۔ ہم اس دنیا اور اس کے ماحول کو اپنی کوشش اور عقل سے بہتر کر سکتےہیں۔ انسان کو اپنی دنیا خود ہی بنانی ہے۔ لہذا اپنی ذہنی، جسمانی اور روحانی لطافتوں کی حسوں کو سامان تسکین بہم پہنچانے کا اس کو پورا حق ہے۔ فطری خوشیوں اور مسرتوں پر اگر سماجی قواعد کے سخت پہرے لگا دئے جائیں تو نتیجہ نکلتا ہے کہ ذہنیت ہی ننگی ہوجاتی ہے۔ مغرب والوں کو احساس بھی نہیں ہوتا، کس کا کون سا جسمانی حصہ دکھائی دے رہا ہے۔ جب کہ ہم پاک بازوں کو اس کے سوا کچھ سجھائی نہیں دیتا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا، کہ شرم و حیا کے پیکروں سے جنسی احساس ختم ہو جاتا لیکن ہوا الٹ۔ ان متقی معاشروں میں انسان کو انسان نہیں، ان کو جنسی اعضا کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ۔ ‘عورت’ ذات کا مطلب ہی فحاشی ہے۔ اس کو پردوں ، برقعوں، چاردیواری میں ڈال دو…تاکہ مومن مرد کے اخلاق پر برے اثرات نہ پڑ جائیں۔ مرد اور عورت کو آپس میں ملنے اور قریب آنے سے بچانا ہے۔ حیرت ہے، برہنہ اجسام اور جنسی اعضا کے ساتھ سب سے زیادہ دلچسپی انہی شرم و حیا کے پتلوں کو ہوتی ہے۔ اصل میں ننگا پن دیکھنے والے کی اپنی نظر اورذہن میں ہوتا ہے۔ مغرب میں عورت کی عزت جتنی محفوظ ہے، اتنی کسی پاک باز معاشرے میں نہیں۔ جوان لڑکی ملکوں ملکوں اکیلی سفر پر نکلتی ہے۔ ہوٹلوں میں اجنبی مردوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں بسا اوقات رات بسر کرتی ہے۔ لیکن کیا مجال کوئی کسی کے ساتھ زبردستی کر جائے۔ یہ نہیں کہ وہاں ریپ نہیں ہوتے۔ لیکن آزادی کی نسبت بہت ہی کم۔ یہاں مشرقی تہذیب میں پاک باز معاشرے میں کسی عورت کی عزت محفوظ نہیں ہوتی۔ مغرب میں تمام تر آزادی کے باوجود اگر عورت ٩٠فی صد محفوظ ہے، تو ادھر مشرق میں ٩٠فی صد غیر محفوظ۔ ۔ شرافت ، حیا، اور پردے کے خول نے ہمیں جنسی مریض بنا رکھا ہے۔ مغرب کے لوگ زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم مشرقی تہذیب میں زندگی بھگت رہے ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں، جو انسان ہونے پر شرمندہ ہیں۔ اپنے جسم کو گناہ اور بدن کو پلید سمجھتے ہیں۔ اس کی طبعی خواہشوں کو کچلتے اور دباتے ہیں۔ یعنی حقیقی “جنسی بے راہ روی” نام نہاد حیا دار مشرقی معاشرے میں ہے۔ اگر آج کی عورت اپنی ذات کی ہمہ پہلو ترقی چاہتی ہے۔ خود کو انسان کے طور پر منوانا چاہتی ہے۔ فطری اور ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کرکے اپنی ذات اور زندگی کے بامقصد ہونے کا روحانی احساس حاصل کرنا چاہتی ہے۔ سماجی اور تہذیبی ترقی میں اپنا کردار ادار کرنا چاہتی ہے۔ اگر اسے حقیقی خوشی درکار ہے۔ اور اگر مرد بھی اس بات پر عورت کا ساتھ دینا چاہتا ہے، تو پھر ہمیں مذہب کے رول کو اپنی اجتماعی زندگی میں محدود کرنے کے بارے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ مذہب انسان کے اندر کی کچھ کمزوریوں کی تسکین تو کر سکتا ہے۔ کچھ پریشان سوالوں سے چھٹکارا دلا سکتا ہے۔ لیکن تہذیب کی راہنمائی کے لئے ہمیں خود اپنی عقل، شعور اور عملی تقاضوں کی ضرورت ہوگی۔ مذہب سوائے ملائیت کے شکنجے میں جانے کے کچھ نہیں ہوتا۔ مخلوط معاشرے زیادہ شائستہ اورمتمدن ہوتے ہیں۔ مخلوط سماج کا مطلب ہے، انسان مہذب ہے۔ اس سے جنگلی رویے کی توقع نہیں ہو سکتی۔ جب کہ غیر مخلوط معاشرےجہاں حیا اور شرافت کا چرچا ہوتا ہے۔ مرد اور عورت کو انسان نہیں، انہیں جنسی اعضا کے حوالے سے دیکھا جاتا ہے۔
 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
ہم اس دنیا میں ایک جانور کی طرح صرف زندگی گذارنے کے لئے نہیں آ ئے ہیں- اسلام میں، کھانے کمانے اور جسمانی راحت کے سارے نقشوں کے ساتھ روحانی وقلبی غذا یعنی اسلامی احکامات واخلاقیات کا ایک بہت بڑا خزانہ موجود ہے، جو ہر زمانہ میں ڈوبتی ہوئی انسانیت کو کنارے پہونچانے اور کسی جاں بلب سوسائٹی کو بچانے کی عملی صلاحیت رکھتا ہے۔ قرآن کریم، سیرت نبوی صلى الله عليه وسلم، فقہ وقانون اور اخلاقیات کا بیش بہا منبع ہیں- قرآن اور حدیث میں نہایت تفصیل کے ساتھ عورت کے متعلق احکام ہیں، نیز عورت اور مرد کے باہمی تعلقات کے بارہ میں واضح تعلیمات درج ہیں، میں ان میں سے کچھ آیتیں اور حدیثیں بیان کرتا ہوں۔

وعاشروہن بالمعروف فان کرہتموہن فعسی ان تکرہوا شیئا ویجعل اللّٰہ فیہ خیرا کثیرا (النساء : ۱۹)

اور عورتوں کے ساتھ اچھی طرح گزرکرو، اگر وہ تم کو ناپسند ہوں توہوسکتا ہے کہ ایک چیز تم کو پسند نہ ہو،مگر اللہ نے اس میں تمہارے لیے بہت بڑی بھلائی رکھ دی ہو۔

اکمل الموٴمنین ایمانا احسنہم خلقا وخیارکم خیارکم لنسائکم (ترمذی)

موٴمنین میں سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے، اور تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنی عورتوں کے لیے اچھا ہو۔
تمام آیات و احادیث کاحاصل یہ ہے کہ عورتوں سے معاملہ کرتے ہوئے ہمیشہ یہ ذہن میں رکھو کہ عورتیں فطری طور پر نازک اور جذباتی ہوتی ہیں، اس لیے تم ان کے ساتھ ہمیشہ نرم برتاؤ کرو۔یہ ہے عورت کے بارے میں اسلامی اخلاق و تعلیم، جو دنیا کے کسی بھی مذہب، سماج اور قانون میں اس کو آج تک میسر نہیں ہوسکے۔

اسلام میں عورت کے ساتھ احسن سلوک کی تاکید ہے جبکہ یورپ میں اس کے برعکس ہے- مین نے یورپ کے کئی ممالک کو بہت قریب سے دیکھا ہے مین وہان رہا ہون انکی خوبیوں اور خامیوں کو جانتاہوں اس کی جھلکیاں آپ بھی دیکھ لیں - --
برطانیہ کی جن نومسلم خواتین سے ”لندن ٹائمز“ کے نمائندہ نے گفتگو کی اس کو ان خواتین نے بتایا کہ ہمارے لئے اسلام میں کشش کا سبب یہ ہواکہ اسلام مرد اور عورت دونوں کے لئے الگ الگ دائرہ کار تجویز کرتا ہے، جو دونوں کی جسمانی اور حیاتیاتی سانچوں کے عین مطابق ہے، ان کے نزدیک مغرب کی ”تحریک نسواں“ Feminism درحقیقت عورت کے ساتھ بغاوت تھی۔ تحریک آزادیٴ نسواں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان خواتین نے کہا کہ اس کا مطلب سوائے اس کے کچھ نہیں کہ عورتیں مردوں کی نقالی کریں، یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں نسوانیت کی اپنی کوئی قدر وقیمت باقی نہیں رہتی۔


یورپ میں مرد عورت کے ایک دوسرے کے ساتھ اسکول کالج، کلب اور پارٹیوں میں آ زادانہ اختلاط اور ننگے پن نے شہواتی جذبات کو اس طرح ابھارا کہ نکاح کا طریقہ ناکافی ثابت ہوا، چنانچہ آہستہ آہستہ آزاد جنسی تعلقات والا ذہن پیدا ہوا، نیا لٹریچر بڑے پیمانے پر شائع ہونے لگا،جس میں مرد عورت کے درمیان آزاد جنسی تعلقات کو بے ضرر قرار دیا،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ نکاح کو بوجھ سمجھ کر اس سے دور بھاگنے لگے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورت کے معاشی استقلال نے طلاق کی کثرت میں اور زیادہ اضافہ کیا، انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا ۱۹۸۴/ نے بتایا کہ دنیا کے صنعتی ملکوں میں طلاق کی شرح میں اضافہ کی وجہ عورتوں کا کمانے میں مردوں کا محتاج نہ ہونا ہے، ایک امریکی اخبار کے مطابق فرانس میں ۵۰ فیصد شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں، کناڈا میں ۴۰ فیصد اور امریکہ میں ۵۰ فیصد شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں، امریکہ کی دس عورتوں میں سے چھ وہ ہیں جو طلاق کا تجربہ کرچکی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ان میں ہر پانچ میں ایک بچہ وہ ہوتا ہے، جوناجائز جنسی تعلق کے نتیجہ میں پیدا ہوتا ہے-
عورت اور مرد جب طلاق لے کر جدا ہوتے ہیں تو عین اسی وقت وہ اپنے بچوں کو بھی ماں اور باپ کے سایہ سے محروم کردیتے ہیں۔ یہ تمام بچے معاشرہ میں جانوروں کی طرح پلتے ہیں۔اور پھر انہیں کے اندر سے مجرمانہ کردار ابھرتے ہیں۔
انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا ۱۹۸۴ء میں لکھا ہوا ہے کہ اس قسم کے بچے اکثر نفسیاتی ہوتے ہیں، امریکہ میں ہر سال تقریباً ۳۰۰ بچے اپنے ماں باپ کو قتل کرتے ہیں

آزاد صنفی تحریک کے نتائج ہیں، کم عمر لڑکیاں جو ۱۲، اور ۱۳ سال کی عمر میں مانع حمل گولیوں پر رہنے لگتی ہیں، اور وہ لڑکیاں جو ۱۵، اور ۱۶ سال کی عمر میں حاملہ ہوجاتی ہیں، مرد عورت کے ایک دوسرے کے ساتھ غلط تعلقات نے ایڈز جیسی مہلک بیماری کو جنم دیا ہے۔
آزادانہ جنسی تعلق، جس کو مغرب میں خوبصورت طور پر آزادانہ محبت کہا جاتا ہے، وہ اب لوگوں کے لیے عذاب بنتا جارہا ہے، ۱۹۹۱ تک امریکہ میں ۰۰۰,۷۰,۲ افراد اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں، جن کا علاج کرنا امریکی ڈاکٹروں کے قابو سے باہر ہے۔
قرآن مجید میں ہدایت کی گئی تھی کہ عورتوں کے ساتھ جنسی تعلق قید نکاح میں لاکر کرو، نہ کہ بدکاری کے طور پر کرنے لگو (محصنین غیر مسافحین، مائدہ:۵) مفسرین نے قرآن کی اس آیت کی تفسیر ان الفاظ میں کی ہے کہ عورتوں کے ساتھ نکاح کے ذریعہ تعلق قائم کرو، نہ کہ زانی بن کر (یعنی متزوجین غیر زانین) تجربات نے بتایا کہ یہی طریقہ صحیح فطری طریقہ ہے، مناکحت اور مسافحت میں اتنا زیادہ فرق ہے کہ ایک اگر زندگی ہے تو دوسرا موت، ایک طریقہ انسانی سماج کے لئے رحمت ہے، تو دوسرا طریقہ انسانی سماج کے لئے عذاب۔
پروپیگنڈے کی قوتوں سے یورپی تہذیب نے یہ عجیب وغریب فلسفہ لوگوں کے ذہنوں پر مسلط کردیا کہ عورت اگر گھر میں اپنے شوہر، ماں باپ، بھائی اور اولاد کے لئے گھر کے کام کاج کرے تو یہ قید اور ذلت ہے، لیکن وہی عورت اجنبی مردوں کے لئے کھانا پکائے، ان کے کمروں کی صفائی کرے، ہوٹلوں اور جہازوں میں ایئرہوسٹس بن کر سینکڑوں انسانوں کی ہوسناک نگاہوں کا نشانہ بنے، دکانوں پر اپنی مسکراہٹوں سے گاہکوں کو متوجہ کرے، دفتر میں افسروں کی ناز برداری کرے، تو اس کا نام آزادی اور اعزاز ہے، اس کے بعد بھی عورت تو مردوں کے ظلم کا بدستور شکار رہی،آفس اور گھر کے دوسرے بوجھ تلے دبنے کے بعد بھی مرد ان کی پٹائی کررہے ہیں، زنا بالجبر ان کے ساتھ ہورہا ہے۔
تہذیب کی راہنمائی کے لئے انسانی عقل، شعور اور عملی تقاضوں کی ضرورت ایک دھوکا ہے- آج تک انسان ایسا ضابطہ حیات پیش نہیں کر سکا ہے- جس پر چل کر وہ اپنے مسائل حل کر سکے- سیکولر ازم کپیٹلزم، اور دوسرے ازم کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہے-
اسلام دین فطرت ہے اس میں اور مغربی طرز زندگی میں اتنا زیادہ فرق ہے کہ ایک اگر زندگی ہے تو دوسرا موت، ایک طریقہ انسانی سماج کے لئے رحمت ہے، تو دوسرا طریقہ انسانی سماج کے لئے عذاب۔
 
Last edited:

truerahid

Newbie
Aug 7, 2014
11
5
3
Moodbidri
The issue of emigration to a non-Muslim country and permanent settlement there, is one on which the ruling would differ according to the situation, and the reasons for the emigration.

a) If a Muslim is forced by his circumstances to emigrate, e.g. he is persecuted in his country or imprisoned, or his property is confiscated etc., without his having committed any crime, and he sees no way out for himself other than to emigrate to a foreign country, then he would be permitted to do so in such a case without any Karahat (abho- rrence) whatsoever, as long as he resolves to protect his faith, and keep himself away from the widespread evil found there.

b) Similarly, if a Muslim is forced to emigrate due to his financial situation, i.e. he cannot find the necessary means of subsistence despite extensive effort and he sees no alternative other than emigration to a non-Muslim country, then he is permitted to emigrate subject to the above conditions. Earning a livelihood through permissible means is also a duty for a Muslim, after his other Fardh duties, and the Shari?ah has not specified a certain place for it. Allah Ta’ala says:

“He is the one who has made the earth manageable for you. So traverse ye through its tracts, and enjoy of the sustenance which He furnishes; And unto Him is the resurrection.” (Surah Al-Mulk, v. 15)

c) If a Muslim adopts the nationality of a Non-Muslim country for the purpose of calling its people towards Islam, or to convey Islamic laws to the Muslims residing there, and to encourage them to stay firm on their faith, then this is not only permissible, but also a source of reward. Many of the Sahabah and Tabi’een settled in distant Kuffar lands for this very purpose, and this action of theirs is counted amongst their virtues and points of merit.

d). If a person has enough means of livelihood available to him in his native country for him to be able to live according to the (average) standard of his people, but he emigrates in order to raise his standard of living and live a life of luxury and comfort, then emigration for such a purpose has at least some degree of Karahat in it, because such a person is throwing himself into a storm of evil, and endangering his faith and moral character without there being any necessity for it. Experience shows that the people who settle in non-Muslim countries for luxury and comfort find their religious restraint diminishing in the face of the many temptations of evil.

Therefore, it is reported in the ahadith that one should not live with disbelievers unnecessarily.
Abu Dawood narrates from Samrah bin Jundub that the Holy Prophet (Sallallaho Alaihi Wassallam)said: “He who mingles with a disbeliever and dwells with him is like him.” Abu Dawood and Tirmidhi also report that the Holy Prophet (Sallallaho Alaihi Wassallam)said: “I am free (i.e. I disavow myself) from every Muslim who lives with disbelievers.” The Sahabah asked “Why, O Messenger of Allah?” He replied “The fires of the two cannot co-exist.” Khattabi says in his commentary on this hadith that it has several meanings. One is that the two (a Muslim and a Kafir) are not equal in Hukm (ruling) they both have different rules.

Some scholars take this view. Others explain the meaning as being that Allah has differentiated between the lands of Islam and Kufr and consequently it is not allowed for a Muslim to live amongst disbelievers in their lands, because when the Kuffar light their fires he will be seen as one of them. The scholars also derive from this the ruling that one should not stay in the lands of the Kuffar when visiting for trade etc. (Khattabi, Ma’alim-As-Sunan, K. Jihad, 473 : iii).
Abu Dawood relates from Makhool in his ‘Maraseel’ that the Prophet ? said: “Do not leave your children amongst enemies (i.e. Kuffar). (Tahzeeb As-Sunan, Ibnul-Qayyim, 437 : iii)
For this reason, some scholars say that living in Kafir countries, and increasing their numbers solely for material wealth, is an action which damages ones ‘Adala (integrity). (Takmila Raddul-Mukhtar, p. 101, v. I).

Finally, if a person adopts a non-Muslim nationality solely for the purpose of increasing his standing in society, and as a matter of pride, or in preference to a Muslim nationality, or in imitation of the Kuffar, then all such actions are Haram without exception, and there is no need to cite evidence for this.
 
Top