Islamic Ibadat

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
نماز مسلمان اوراس کےرب کے درمیان رابطہ ہے جب مسلم نمازمیں خشوع وخصوع اختیاکرتا ہے تواسےسکون و اطمنان اورراحت کا احساس ہوتا ہے اس لیے کہ اس نے ایک قوی اللہ تعالی کی طرف رجوع کیا اوراس کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔

اسے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضي اللہ تعالی عنہ کوفرمایا کرتے تھے : اے بلال رضي اللہ تعالی عنہ ہمیں نمازکے ساتھ راحت پہنچاؤ ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجبب بھی کوئ معاملہ لاحق ہوتا توآپ نماز کی طرف دوڑپڑتے ، اورجسے بھی کوئ مصیبت اورمشکل پیش اوراس نے نماز کا تجربہ کیا تواس نےاپنی اس مصیبت میں مدد وتعاون اورصبر محسوس کیا ، یہ کیوں نہ ہووہ تونماز کے اللہ رب العزت کا کلام تلاوت کررہا ہے ، اوراللہ رب العزت کی کلام تلاوت کرنے میں جواثر ہے اس کا مخلوق کی کلام پڑھنے میں اثرسے مقارنہ نہیں ہو سکتا ۔

اوراگر بعض نفسیاتی امورکے طبیبوں اورڈاکٹروں کی کلام میں راحت اورتخفیف ہے توپھر اللہ تعالی کی کلام کا کیا کہنا جو اس نفسیاتی مرضوں کےڈاکٹراور طبیب کا بھی خالق ہے ۔

اورجب ہم زکاۃ جوکہ ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے کی طرف دیکھتے ہیں تواسے نفسی بخل اورکنجوسی کی تطہیر پاتے ہیں جوکرم وسخاوت اورفقراء اورمحتاجوں کی مدد وتعاون کاعادی بناتی ہے ، اوراس کا اجرو ثواب بھی دوسری عبادات کی طرح روز قیامت نفع و کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے ۔

یہ زکاۃ مسلمان پردوسرے بشری ٹیکسوں کی طرح کوئ بوجھ و مشقت اورظلم نہيں ، بلکہ ہر ایک ہزار میں صرف پچیس ہیں جو کہ سچا اور صدق اسلام رکھنے والا مسلمان دلی طور پرادا کرتا ہے اوراس کی ادائيگي سے نہ توگھبراتا اورنہ ہی بھاگتا ہے حتی کہ اگر اس کے پاس لینے والا کوئ بھی نہ جاۓ تووہ پھربھی اسے ادا کرتا ہے ۔

اورروزے میں مسلمان اللہ تعالی کی عبادت کےلیے ایک وقت مقررہ کےلیے کھانے پینے اورجماع سے رک جاتا ہے ، جس سے اس کے اندر بھوکےاورکھانے سے محروم لوگوں کی ضرورت کے متعلق بھی شعورپیدا ہوتا ہے اوراس میں اس کےلیے خالق کی مخلوق پرنعمت کی یاد دہانی اور اجر‏عظیم ہے ۔

اوراس بیت اللہ کا حج جسے ابراھیم علیہ السلام نے بنایا جس میں اللہ تعالی کے احکامات کی پاپندی اوردعا کی قبولیت اورزمین کے کونے کونے سےآۓ ہوۓ مسلمانوں سے تعارف ہوتا ہے یہ بھی ایک عبادت اوررکن اسلام ہے ۔

بلاشبہ اسلام نے ہرخیرو بھلائ کا حکم دیا اورہربرائ اورشر سے روکا ہے ۔

اسلام نے اچھے آداب اوراخلاق حسنہ کا حکم دیا ہے مثلا : صدق وسچائ ، حلم وبردباری ، رقت و نرمی ، عاجزي وانکساری ، تواضع ، شرم وحیاء ، عھدو وفاداری ، وقار و حلم ، بہادری و شجاعت ، صبر وتحمل ، محبت و الفت ، عدل و انصاف ، رحم ومہربانی ، رضامندی و قناعت ، عفت و عصمت ، احسان ، درگزرو معافی ، امانت و دیانت ، نیکی کا شکریہ اداکرنا ، اورغیض وغضب کوپی جانا ۔

اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ ، والدین سے حسن سلوک کیا جاۓ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کی جاۓ ، بے کس کی مدد وتعاون کیا جاۓ اورپڑوسی سے احسان کیا جاۓ ، یہ بھی حکم دیتا ہے کہ یتم اوراس کے مال کی حفاظت کی جاۓ اورچھوٹے بچوں پر رحم اوربڑوں کی عزت و توقیراوراحترام کیا جاۓ ۔

ملازموں اورغلاموں اورجانوروں سے نرم کےساتھ پیش آیا جاۓ ، راستے سے تکلیف دہ اشیاء کوہٹايا جاۓ ، اورلوگوں سے اچھی بات کی جاۓ اورطاقت ہونے کے باوجود ان سے عفو درگزرسے کام لیا جاۓ ۔

مسلمان بھائ کی نصیحت و خیرخواہی کی جاۓ ، اورمسلمانوں کی ضروریات کوپورا کیا جاۓ ، اورتنگ دست مقروض کواوروقت دیا جاۓ ، ایک دوسرے پرایثار کیا جاۓ ، اورغم خواری اور تعزیت کی جاۓ ، لوگوں سے ہنستے ہوۓ چہرے کے ساتھ ملا جاۓ ۔

اوریہ بھی حکم ہے کہ بے کس ومجبور کی مدد کی جاۓ ، مريض کی عیادت و بیمار پرسی کی جاۓ ، اورمظلوم کی مدد ونصرت کرنی ضروری ہے ، اپنے دوست و احباب کوتحفے تحائف اورھدیے دیے جائيں ، مہمان کی عزت واحترام اورمہان نوازی کی جاۓ ۔

میاں بیوی آپس میں اچھے طریقےسے زندگی گزاریں ، اورخاوند اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرے ان کی ضروریات پوری کرے ، سلام عام کریں ، اورگھروں میں داخل ہونے سے قبل اجازت طلب کریں تا کہ گھروالوں کی پے پردگی نہ ہو ۔

اور اگرچہ بعض غیرمسلم بھی ان میں سے بعض کام کرتے ہیں لیکن وہ یہ کام صرف عمومی آداب کے اعتبار سے کرتے جس میں انہیں اللہ تعالی کی جانب سے کوئ اجروثواب حاصل نہیں ہوتا اورنہ ہی انہیں روزقیامت کامیابی وکامرانی اورفلاح حاصل ہوگی ۔
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
نماز مسلمان اوراس کےرب کے درمیان رابطہ ہے جب مسلم نمازمیں خشوع وخصوع اختیاکرتا ہے تواسےسکون و اطمنان اورراحت کا احساس ہوتا ہے اس لیے کہ اس نے ایک قوی اللہ تعالی کی طرف رجوع کیا اوراس کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔

اسے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضي اللہ تعالی عنہ کوفرمایا کرتے تھے : اے بلال رضي اللہ تعالی عنہ ہمیں نمازکے ساتھ راحت پہنچاؤ ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجبب بھی کوئ معاملہ لاحق ہوتا توآپ نماز کی طرف دوڑپڑتے ، اورجسے بھی کوئ مصیبت اورمشکل پیش اوراس نے نماز کا تجربہ کیا تواس نےاپنی اس مصیبت میں مدد وتعاون اورصبر محسوس کیا ، یہ کیوں نہ ہووہ تونماز کے اللہ رب العزت کا کلام تلاوت کررہا ہے ، اوراللہ رب العزت کی کلام تلاوت کرنے میں جواثر ہے اس کا مخلوق کی کلام پڑھنے میں اثرسے مقارنہ نہیں ہو سکتا ۔

اوراگر بعض نفسیاتی امورکے طبیبوں اورڈاکٹروں کی کلام میں راحت اورتخفیف ہے توپھر اللہ تعالی کی کلام کا کیا کہنا جو اس نفسیاتی مرضوں کےڈاکٹراور طبیب کا بھی خالق ہے ۔

اورجب ہم زکاۃ جوکہ ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے کی طرف دیکھتے ہیں تواسے نفسی بخل اورکنجوسی کی تطہیر پاتے ہیں جوکرم وسخاوت اورفقراء اورمحتاجوں کی مدد وتعاون کاعادی بناتی ہے ، اوراس کا اجرو ثواب بھی دوسری عبادات کی طرح روز قیامت نفع و کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے ۔

یہ زکاۃ مسلمان پردوسرے بشری ٹیکسوں کی طرح کوئ بوجھ و مشقت اورظلم نہيں ، بلکہ ہر ایک ہزار میں صرف پچیس ہیں جو کہ سچا اور صدق اسلام رکھنے والا مسلمان دلی طور پرادا کرتا ہے اوراس کی ادائيگي سے نہ توگھبراتا اورنہ ہی بھاگتا ہے حتی کہ اگر اس کے پاس لینے والا کوئ بھی نہ جاۓ تووہ پھربھی اسے ادا کرتا ہے ۔

اورروزے میں مسلمان اللہ تعالی کی عبادت کےلیے ایک وقت مقررہ کےلیے کھانے پینے اورجماع سے رک جاتا ہے ، جس سے اس کے اندر بھوکےاورکھانے سے محروم لوگوں کی ضرورت کے متعلق بھی شعورپیدا ہوتا ہے اوراس میں اس کےلیے خالق کی مخلوق پرنعمت کی یاد دہانی اور اجر‏عظیم ہے ۔

اوراس بیت اللہ کا حج جسے ابراھیم علیہ السلام نے بنایا جس میں اللہ تعالی کے احکامات کی پاپندی اوردعا کی قبولیت اورزمین کے کونے کونے سےآۓ ہوۓ مسلمانوں سے تعارف ہوتا ہے یہ بھی ایک عبادت اوررکن اسلام ہے ۔

بلاشبہ اسلام نے ہرخیرو بھلائ کا حکم دیا اورہربرائ اورشر سے روکا ہے ۔

اسلام نے اچھے آداب اوراخلاق حسنہ کا حکم دیا ہے مثلا : صدق وسچائ ، حلم وبردباری ، رقت و نرمی ، عاجزي وانکساری ، تواضع ، شرم وحیاء ، عھدو وفاداری ، وقار و حلم ، بہادری و شجاعت ، صبر وتحمل ، محبت و الفت ، عدل و انصاف ، رحم ومہربانی ، رضامندی و قناعت ، عفت و عصمت ، احسان ، درگزرو معافی ، امانت و دیانت ، نیکی کا شکریہ اداکرنا ، اورغیض وغضب کوپی جانا ۔

اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ ، والدین سے حسن سلوک کیا جاۓ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کی جاۓ ، بے کس کی مدد وتعاون کیا جاۓ اورپڑوسی سے احسان کیا جاۓ ، یہ بھی حکم دیتا ہے کہ یتم اوراس کے مال کی حفاظت کی جاۓ اورچھوٹے بچوں پر رحم اوربڑوں کی عزت و توقیراوراحترام کیا جاۓ ۔

ملازموں اورغلاموں اورجانوروں سے نرم کےساتھ پیش آیا جاۓ ، راستے سے تکلیف دہ اشیاء کوہٹايا جاۓ ، اورلوگوں سے اچھی بات کی جاۓ اورطاقت ہونے کے باوجود ان سے عفو درگزرسے کام لیا جاۓ ۔

مسلمان بھائ کی نصیحت و خیرخواہی کی جاۓ ، اورمسلمانوں کی ضروریات کوپورا کیا جاۓ ، اورتنگ دست مقروض کواوروقت دیا جاۓ ، ایک دوسرے پرایثار کیا جاۓ ، اورغم خواری اور تعزیت کی جاۓ ، لوگوں سے ہنستے ہوۓ چہرے کے ساتھ ملا جاۓ ۔

اوریہ بھی حکم ہے کہ بے کس ومجبور کی مدد کی جاۓ ، مريض کی عیادت و بیمار پرسی کی جاۓ ، اورمظلوم کی مدد ونصرت کرنی ضروری ہے ، اپنے دوست و احباب کوتحفے تحائف اورھدیے دیے جائيں ، مہمان کی عزت واحترام اورمہان نوازی کی جاۓ ۔

میاں بیوی آپس میں اچھے طریقےسے زندگی گزاریں ، اورخاوند اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرے ان کی ضروریات پوری کرے ، سلام عام کریں ، اورگھروں میں داخل ہونے سے قبل اجازت طلب کریں تا کہ گھروالوں کی پے پردگی نہ ہو ۔

اور اگرچہ بعض غیرمسلم بھی ان میں سے بعض کام کرتے ہیں لیکن وہ یہ کام صرف عمومی آداب کے اعتبار سے کرتے جس میں انہیں اللہ تعالی کی جانب سے کوئ اجروثواب حاصل نہیں ہوتا اورنہ ہی انہیں روزقیامت کامیابی وکامرانی اورفلاح حاصل ہوگی ۔

Jazak Allah Khair :)
Beshak Islam Kaamil Deen hai
jisme zindagi kaise guzaren har pehlu se amalam bata diya gaya hai Subhan Allah
 
  • Like
Reactions: Zia_Hayderi
Top