دسمبر جاتے جاتے بھی
اُداسی دے گیا مجھ کو
تیری یادیں ہی کیا کم تھیں
میری پلکیں بھگونے کو
کہ یہ جاتا دسمبر بھی
میرے کاندھے پہ سر رکھ کے
کچھ ایسے پھوٹ کر رویا
کہ ہر سُو اک نمی سی ہے
سبھی کچھ پاس ہے میرے
مگر پھر بھی کمی سی ہے
بابر جہانگیر
28-12-2012
اُداسی دے گیا مجھ کو
تیری یادیں ہی کیا کم تھیں
میری پلکیں بھگونے کو
کہ یہ جاتا دسمبر بھی
میرے کاندھے پہ سر رکھ کے
کچھ ایسے پھوٹ کر رویا
کہ ہر سُو اک نمی سی ہے
سبھی کچھ پاس ہے میرے
مگر پھر بھی کمی سی ہے
بابر جہانگیر
28-12-2012
Attachments
-
624.7 KB Views: 35