مجھے اس کی بات پر غصہ بھی آیا ور کفران نعمت پر افسوس بھی ہوا - لیکن وہ ایسا ہی تھا -
صبح بھی جب میں نے اس کو بتایا کہ چلو حضور کے محراب میں لوگ نفل ادا کر رہے ہیں تم بھی میرے ساتھ چلو میں جگہ بنوا دوں گا اور ایک دو دھکے لگا کر محراب خالی کروا دونگا لیکن وہ نہیں مانا اور شرمندہ سا ہو کر کہنے لگا
" یار حضور کے محراب میں کھڑے ہو کر نفل پڑھنا بڑے دل گردے کا کام ہے وہاں تو حضرت ابو بکر کو بھی تھرتھری آ گئی تھی میرا کیا منہ ہے جو اس جگہ کے قریب بھی جاؤں -
میری شکل دیکھتے ہو یہ اس محراب میں کھڑے ہونے کے قابل ہے تم جاؤ اور وہاں جا کر نماز پڑھو اس مسجد کی بہاریں جتنی بھی لوٹ سکتے ہو لوٹ لو - ایسا موقع بار بار ہاتھ نہیں آتا -
ہر ہر مصلے سے ، ہرکونے سے ، اور ہر صف سے ، جہاں جہاں موقع ملے اپنا حصہ بٹور لو ، اور جو حصہ تمہارا نہیں بھی ہے وہ بھی ہتھیا لو - ایسا چانس روز نہیں ملا کرتا - "
"Apni anna aur nafs ko aik insan k samny pamal krnay ka naam ishq e majazi hay aur apni anna aur nafs ko sab k samny pamal krny ka naam ishq e haqeeqi hay asal main dono aik hain....ishq e haqiqi aik darakht hay aur ishq e majazi uski shaakh hay....."
"jab insan ka iishq lahasil rehta hay tu woh darya ko chor kar smandar ka pyasa ban jata hay.....choty rasty say hatt kar bday madar ka musafir ban jata hay uski talab bdal jati hay"
جس شخص نے آپ کا کوئی قصور کیا ہو، اس کو فوراً معاف کر کے آزاد کر دیں. جب تک آپ اسے معاف نہیں کریں گے، وہ قصور میں جکڑا رہے گا اور آزادی سے دور رہے گا ... یاد رکھیے جکڑے ہوئے شخص پر شیطان فوری حملہ کرتا ہے...!
مسکراہٹ
ہمیشہ مسکراتے رہو، کیوں کہ مسکراہٹ چہرے کا دروازہ ہے۔ اس سے پتہ چلتا رہتا ہے کہ دل گھر میں موجود ہے یا نہیں اور جس گھر میں مکین نہ ہو بھی بےآباد اور ویران ہوتا ہے اور جس گھر میں مکین ہو اسے کبھی کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اشفاق احمد
آپ منہ میں روٹی کا ایک لقمہ رکھ کے تین دن گھومتے رہیں وہ آپ کی نشو نما کا باعث نہیں بن سکے گا - جب تک کہ وہ آپ کے معدے میں نہ اتر جائے ، اور معدے میں اتر کر آپ کے خون کا حصہ نہ بن جائے اور پھر آپ کو تقویت عطا ہوتی ہے - میں آپ اور ہم سب منہ کے اندر رہے علم کو ایک دوسرے کے اوپر اگلتے رہتے ہیں ،اور پھینکتے رہتے ہیں - اور پھر اس بات کی توقع کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہم کو اس سے خیر کیوں حاصل نہیں ہوتی
از اشفاق احمد زاویہ ٢ عالم اصغر سے عالم اکبر تک صفحہ ١٤
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.