8 - 58(کتاب ایمان کے بیان میں (صحیح بخاری

  • Work-from-home

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
صحیح بخاری

کتاب: صحيح البخاري «الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه»
تالیف: محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري رحمہ اللہ
اردو ترجمہ : مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ
انگلش ترجمہ: محمد محسن خان حفظ اللہ
پروف ریڈنگ: ابوطلحہ عبدالوحید بابر حفظ اللہ
-------------------------------------------------------

(2)

كتاب الإيمان
کتاب ایمان کے بیان میں
THE BOOK OF BELIEF (FAITH).


باب الإيمان وقول النبي صلى الله عليه وسلم: «بني الإسلام على خمس»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے
CHAPTER. The statement of the Prophet , "Islam is based on five principles."


وَهُوَ قَوْلٌ وَفِعْلٌ وَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ،‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ سورة الفتح آية 4،‏‏‏‏
وَزِدْنَاهُمْ هُدًى سورة الكهف آية 13،
‏‏‏‏ وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى سورة مريم آية 76،‏‏‏‏
وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ سورة محمد آية 17،‏‏‏‏
وَقَوْلُهُ:‏‏‏‏ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا سورة المدثر آية 31،
‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ:‏‏‏‏ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا سورة التوبة آية 124،‏‏‏‏
وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ:‏‏‏‏ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا سورة آل عمران آية 173،
‏‏‏‏وَقَوْلُهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا زَادَهُمْ إِلا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا سورة الأحزاب آية 22،‏‏‏‏

وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ مِنَ الْإِيمَانِ،‏‏‏‏ وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ:‏‏‏‏ إِنَّ لِلْإِيمَانِ فَرَائِضَ وَشَرَائِعَ وَحُدُودًا وَسُنَنًا،‏‏‏‏ فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ،‏‏‏‏ وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الْإِيمَانَ،‏‏‏‏ فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا،‏‏‏‏ وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ.

اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔“
(سورۃ الفتح: 4)
اور فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا
(سورۃ الکہف: 13)
اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے
(سورۃ مریم: 76)
اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا فرمائی
(سورۃ محمد: 17)
اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا
(سورۃ المدثر: 31)
اور فرمایا کہ اس سورۃ نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا
(سورۃ التوبہ: 124)
اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلا «حسبنا الله و نعم الوكيل»
(سورۃ آل عمران: 173)
اور فرمایا کہ ان کا اور کچھ نہیں بڑھا، ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔
(سورۃ الاحزاب: 22)

اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے (رواہ ابوداؤد عن ابی امامہ) اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں۔ اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ان سب کی تفصیلی معلومات تم کو بتلاؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں۔



وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ:‏‏‏‏ وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260،‏‏‏‏ وَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ:‏‏‏‏ اجْلِسْ بِنَا نُؤْمِنْ سَاعَةً،‏‏‏‏ وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ:‏‏‏‏ الْيَقِينُ الْإِيمَانُ كُلُّهُ،‏‏‏‏ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ حَقِيقَةَ التَّقْوَى حَتَّى يَدَعَ مَا حَاكَ فِي الصَّدْرِ،‏‏‏‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ:‏‏‏‏ شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ،‏‏‏‏ أَوْصَيْنَاكَ يَا مُحَمَّدُ وَإِيَّاهُ دِينًا وَاحِدًا،‏‏‏‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا سَبِيلًا وَسُنَّةً.

اور ابراہیم علیہ السلام کا قول قرآن مجید میں وارد ہوا ہے کہ ”لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تسلی ہو جائے۔“ اور معاذ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ ایک صحابی (اسود بن بلال نامی) سے کہا تھا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ایک گھڑی ہم ایمان کی باتیں کر لیں۔ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یقین پورا ایمان ہے (اور صبر آدھا ایمان ہے۔ رواہ الطبرانی) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ بندہ تقویٰ کی اصل حقیقت یعنی کہنہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ جو بات دل میں کھٹکتی ہو اسے بالکل چھوڑ نہ دے۔ اور مجاہد رحمہ اللہ نے آیت کریمہ «شرع لکم من الدين» الخ کی تفسیر میں فرمایا کہ (اس نے تمہارے لیے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا جو نوح علیہ السلام کے لیے ٹھہرایا تھا) اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد! ہم نے تم کو اور نوح کو ایک ہی دین کے لیے وصیت کی ہے اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت کریمہ «شرعة ومنهاجا‏» کے متعلق فرمایا کہ اس سے سبیل سیدھا راستہ اور سنت (نیک طریقہ) مراد ہے۔
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب دعاؤكم إيمانكم:
باب: اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی علامت ہیں
CHAPTER. Your invocation means your faith.



لِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلا دُعَاؤُكُمْ سورة الفرقان آية 77،‏‏‏‏ وَمَعْنَى الدُّعَاءِ فِي اللُّغَةِ الْإِيمَانُ.
اور سورۃ الفرقان کی آیت میں لفظ «دعاؤكم» کے بارے میں فرمایا کہ «ايمانکم» اس سے تمہارا ایمان مراد ہے۔



حدیث نمبر:8

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ،‏‏‏‏ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ،‏‏‏‏ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ،‏‏‏‏ وَالْحَجِّ،‏‏‏‏ وَصَوْمِ رَمَضَانَ".

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے یہ حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی۔ انہوں نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔


Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: Islam is based on (the following) five (principles): 1. To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle. 2. To offer the (compulsory congregational) prayers dutifully and perfectly. 3. To pay Zakat (i.e. obligatory charity) . 4. To perform Hajj. (i.e. Pilgrimage to Mecca) 5. To observe fast during the month of Ramadan.

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 8
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب أمور الإيمان:
باب: ایمان کے کاموں کا بیان

CHAPTER. (What is said) regarding the deeds of faith.


وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ‏‏‏‏. وَقَوْلِهِ:‏‏‏‏ ‏‏‏‏قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ‏‏‏‏ الآيَةَ.

اور اللہ پاک کے اس فرمان کی تشریح کہ نیکی یہی نہیں ہے کہ تم (نماز میں) اپنا منہ پورب یا پچھم کی طرف کر لو بلکہ اصلی نیکی تو اس انسان کی ہے جو اللہ (کی ذات و صفات) پر یقین رکھے اور قیامت کو برحق مانے اور فرشتوں کے وجود پر ایمان لائے اور آسمان سے نازل ہونے والی کتاب کو سچا تسلیم کرے۔ اور جس قدر نبی رسول دنیا میں تشریف لائے ان سب کو سچا تسلیم کرے۔ اور وہ شخص مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں اپنے (حاجت مند) رشتہ داروں کو اور (نادار) یتیموں کو اور دوسرے محتاج لوگوں کو اور (تنگ دست) مسافروں کو اور (لاچاری) میں سوال کرنے والوں کو اور (قیدی اور غلاموں کی) گردن چھڑانے میں اور نماز کی پابندی کرتا ہو اور زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے والے جب وہ کسی امر کی بابت وعدہ کریں۔ اور وہ لوگ جو صبر و شکر کرنے والے ہیں تنگ دستی میں اور بیماری میں اور (معرکہ) جہاد میں یہی لوگ وہ ہیں جن کو سچا مومن کہا جا سکتا ہے اور یہی لوگ درحقیقت پرہیزگار ہیں۔ یقیناً ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ جو اپنی نمازوں میں خشوع خضوع کرنے والے ہیں اور جو لغو باتوں سے برکنار رہنے والے ہیں اور وہ جو زکوٰۃ سے پاکیزگی حاصل کرنے والے ہیں۔ اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے کیونکہ ان کے ساتھ صحبت کرنے میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں جو ان کے علاوہ (زنا یا لواطت یا مشت زنی وغیرہ سے) شہوت رانی کریں ایسے لوگ حد سے نکلنے والے ہیں۔ اور جو لوگ اپنی امانت و عہد کا خیال رکھنے والے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی کامل طور پر حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ جنت الفردوس کی وراثت حاصل کر لیں گے پھر وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔


حدیث نمبر: 9


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً،‏‏‏‏ وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ".

ہم سے بیان کیا عبداللہ بن محمد جعفی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا ابوعامر عقدی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا سلیمان بن بلال نے، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے روایت کیا ابوصالح سے، انہوں نے نقل کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نقل فرمایا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔


Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Faith (Belief) consists of more than sixty branches (i.e. parts). And Haya (This term "Haya" covers a large number of concepts which are to be taken together; amongst them are self respect, modesty, bashfulness, and scruple, etc.) is a part of faith."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 9
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده:
باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں (کوئی تکلیف نہ پائیں
CHAPTER. A Muslim is the one who avoids harming Muslims with his tongue and hands.

حدیث نمبر: 10

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ،‏‏‏‏ وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ،‏‏‏‏ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ"،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا دَاوُد،‏‏‏‏ عَنْ عَامِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَقَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى:‏‏‏‏ عَنْ دَاوُدَ،‏‏‏‏ عَنْ عَامِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے یہ حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے وہ عبداللہ بن ابی السفر اور اسماعیل سے روایت کرتے ہیں، وہ دونوں شعبی سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا اور ابومعاویہ نے کہ ہم کو حدیث بیان کی داؤد بن ابی ہند نے، انہوں نے روایت کی عامر شعبی سے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، وہ حدیث بیان کرتے ہیں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (وہی مذکورہ حدیث) اور کہا کہ عبدالاعلیٰ نے روایت کیا داؤد سے، انہوں نے عامر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔


Narrated 'Abdullah bin 'Amr: The Prophet said, "A Muslim is the one who avoids harming Muslims with his tongue and hands. And a Muhajir (emigrant) is the one who gives up (abandons) all what Allah has forbidden."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 10
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب أي الإسلام أفضل:
باب: کون سا اسلام افضل ہے؟
CHAPTER. Whose Islam is the best (Who is the best Muslim)?

حدیث نمبر: 11


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ".

ہم کو سعید بن یحییٰ بن سعید اموی قریشی نے یہ حدیث سنائی، انہوں نے اس حدیث کو اپنے والد سے نقل کیا، انہوں نے ابوبردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے، انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔


Narrated Abu Musa: Some people asked Allah's Apostle, "Whose Islam is the best? i.e. (Who is a very good Muslim)?" He replied, "One who avoids harming the Muslims with his tongue and hands."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 11
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب إطعام الطعام من الإسلام:
باب: کھانا کھلانا (بھوکے ناداروں کو) بھی اسلام میں داخل ہے
CHAPTER. To feed (others) is a part of Islam.

حدیث نمبر: 12


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ،‏‏‏‏ عَنْ،‏‏‏‏ يَزِيدَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "تُطْعِمُ الطَّعَامَ،‏‏‏‏ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ".

ہم سے حدیث بیان کی عمرو بن خالد نے، ان کو لیث نے، وہ روایت کرتے ہیں یزید سے، وہ ابوالخیر سے، وہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے کہ ایک دن ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو۔


Narrated 'Abdullah bin 'Amr: A man asked the Prophet , "What sort of deeds or (what qualities of) Islam are good?" The Prophet replied, 'To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you do not Know

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 12
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب من الإيمان أن يحب لأخيه ما يحب لنفسه:
باب: ایمان میں داخل ہے کہ مسلمان جو اپنے لیے پسند کرے وہی چیز اپنے بھائی کے لیے پسند کرئے
CHAPTER. To like for one’s (Muslim’s) brother what one likes for himself is a part of faith.

حدیث نمبر: 13


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى،‏‏‏‏ عَنْ شُعْبَةَ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَعَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ".

ہم سے حدیث بیان کی مسدد نے، ان کو یحییٰ نے، انہوں نے شعبہ سے نقل کیا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور شعبہ نے حسین معلم سے بھی روایت کیا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔


Narrated Anas: The Prophet said, "None of you will have faith till he wishes for his (Muslim) brother what he likes for himself."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 13
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب حب الرسول صلى الله عليه وسلم من الإيمان:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے
CHAPTER. To love the Messenger (Muhammad ﷺ) is a part of faith.

حدیث نمبر: 14


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ،‏‏‏‏ عَنِ الْأَعْرَجِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ،‏‏‏‏ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ".

ہم سے ابوالیمان نے حدیث بیان کی، ان کو شعیب نے، ان کو ابولزناد نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔


Narrated Abu Huraira: "Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my life is, none of you will have faith till he loves me more than his father and his children."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 14
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
حدیث نمبر: 15

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا آدَمُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".

ہمیں حدیث بیان کی یعقوب بن ابراہیم نے، ان کو ابن علیہ نے، وہ عبدالعزیز بن صہیب سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں اور ہم کو آدم بن ابی ایاس نے حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے، وہ قتادہ سے نقل کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔


Narrated Anas: The Prophet said "None of you will have faith till he loves me more than his father, his children and all mankind."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 15
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب حلاوة الإيمان:
باب: ایمان کی مٹھاس کے بیان میں
CHAPTER. Sweetness (delight) of faith.

حدیث نمبر: 16


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ،‏‏‏‏ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا،‏‏‏‏ وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ،‏‏‏‏ وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ".

ہمیں محمد بن مثنیٰ نے یہ حدیث بیان کی، ان کو عبدالوہاب ثقفی نے، ان کو ایوب نے، وہ ابوقلابہ سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے ناقل ہیں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔


Narrated Anas: The Prophet said, "Whoever possesses the following three qualities will have the sweetness (delight) of faith: 1. The one to whom Allah and His Apostle becomes dearer than anything else. 2. Who loves a person and he loves him only for Allah's sake. 3. Who hates to revert to Atheism (disbelief) as he hates to be thrown into the fire."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 16
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب علامة الإيمان حب الأنصار:
باب: انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے
CHAPTER. To love the Ansar is a sign of faith.

حدیث نمبر: 17


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَنَسًا،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ،‏‏‏‏ وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ".

ہم سے اس حدیث کو ابوالولید نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، انہیں عبداللہ بن جبیر نے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس کو سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔


Narrated Anas: The Prophet said, "Love for the Ansar is a sign of faith and hatred for the Ansar is a sign of hypocrisy."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 17
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب:
باب: باب
CHAPTER.

حدیث نمبر: 18


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ،‏‏‏‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ "بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا،‏‏‏‏ وَلَا تَسْرِقُوا،‏‏‏‏ وَلَا تَزْنُوا،‏‏‏‏ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ،‏‏‏‏ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ،‏‏‏‏ وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ،‏‏‏‏ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ،‏‏‏‏ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ،‏‏‏‏ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ"،‏‏‏‏ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِك.

ہم سے اس حدیث کو ابوالیمان نے بیان کیا، ان کو شعیب نے خبر دی، وہ زہری سے نقل کرتے ہیں، انہیں ابوادریس عائذ اللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے (بارہ) نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے اور کسی بھی اچھی بات میں (اللہ کی) نافرمانی نہ کرو گے۔ جو کوئی تم میں (اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان (بری باتوں) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں (اسلامی قانون کے تحت) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے (گناہوں کے) لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے (گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا (معاملہ) اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔ (عبادہ کہتے ہیں کہ) پھر ہم سب نے ان (سب باتوں) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔


Narrated 'Ubada bin As-Samit: who took part in the battle of Badr and was a Naqib (a person heading a group of six persons), on the night of Al-'Aqaba pledge: Allah's Apostle said while a group of his companions were around him, "Swear allegiance to me for: 1. Not to join anything in worship along with Allah. 2. Not to steal. 3. Not to commit illegal sexual intercourse. 4. Not to kill your children. 5. Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation among people). 6. Not to be disobedient (when ordered) to do good deed." The Prophet added: "Whoever among you fulfills his pledge will be rewarded by Allah. And whoever indulges in any one of them (except the ascription of partners to Allah) and gets the punishment in this world, that punishment will be an expiation for that sin. And if one indulges in any of them, and Allah conceals his sin, it is up to Him to forgive or punish him (in the Hereafter)." 'Ubada bin As-Samit added: "So we swore allegiance for these." (points to Allah's Apostle)

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 18
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب من الدين الفرار من الفتن:
باب: فتنوں سے دور بھاگنا (بھی) دین (ہی) میں شامل ہے
CHAPTER. To flee (run away) from Al-Fitn (afflictions and trials), is a part of religion.


حدیث نمبر: 19


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ مَالِكٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ،‏‏‏‏ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ،‏‏‏‏ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ".

ہم سے (اس حدیث کو) عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے اسے مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ سے، انہوں نے اپنے باپ (عبداللہ رحمہ اللہ) سے، وہ ابو سعید خدری سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا (سب سے) عمدہ مال (اس کی بکریاں ہوں گی)۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا۔

Narrated Abu Said Al-Khudri: Allah's Apostle said, "A time will come that the best property of a Muslim will be sheep which he will take on the top of mountains and the places of rainfall (valleys) so as to flee with his religion from afflictions."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 19
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: «أنا أعلمكم بالله»
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں
CHAPTER. The statement of the Prophet ﷺ "I know Allah تعالیٰ better, than all of you do.”



وَأَنَّ الْمَعْرِفَةَ فِعْلُ الْقَلْبِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ‏‏‏‏:‏‏‏‏
اور اس بات کا ثبوت کہ «معرفت» دل کا فعل ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ”لیکن (اللہ) گرفت کرے گا اس پر جو تمہارے دلوں نے کیا ہو گا۔“


حدیث نمبر: 20

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ،‏‏‏‏ عَنْ هِشَامٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَرَهُمْ،‏‏‏‏ أَمَرَهُمْ مِنَ الْأَعْمَالِ بِمَا يُطِيقُونَ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ،‏‏‏‏ فَيَغْضَبُ حَتَّى يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ أَتْقَاكُمْ وَأَعْلَمَكُمْ بِاللَّهِ أَنَا".

یہ حدیث ہم سے محمد بن سلام نے بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس کی عبدہ نے خبر دی، وہ ہشام سے نقل کرتے ہیں، ہشام عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی کام کا حکم دیتے تو وہ ایسا ہی کام ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں طاقت ہوتی (اس پر) صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں (آپ تو معصوم ہیں) اور آپ کی اللہ پاک نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں۔ (اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے) (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے حتیٰ کہ خفگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اسے جانتا ہوں۔ (پس تم مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کر سکتے)۔


Narrated 'Aisha: Whenever Allah's Apostle ordered the Muslims to do something, he used to order them deeds which were easy for them to do, (according to their strength and endurance). They said, "O Allah's Apostle! We are not like you. Allah has forgiven your past and future sins." So Allah's Apostle became angry and it was apparent on his face. He said, "I am the most Allah fearing, and know Allah better than all of you do."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 20
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب من كره أن يعود في الكفر كما يكره أن يلقى في النار من الإيمان:
باب: جو آدمی کفر کی طرف واپسی کو آگ میں گرنے کے برابر سمجھے، تو اس کی یہ روش بھی ایمان میں داخل ہے
CHAPTER. Whoever hates to revert to Kufr (atheism or disbelief) as he hates to be thrown in fire,
is a part of faith.


حدیث نمبر: 21


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ،‏‏‏‏ مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا،‏‏‏‏ وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ،‏‏‏‏ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ"
.
اس حدیث کو ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، وہ قتادہ سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے، اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پالے گا، ایک یہ کہ وہ شخص جسے اللہ اور اس کا رسول ان کے ماسوا سے زیادہ عزیز ہوں اور دوسرے یہ کہ جو کسی بندے سے محض اللہ ہی کے لیے محبت کرے اور تیسری بات یہ کہ جسے اللہ نے کفر سے نجات دی ہو، پھر دوبارہ کفر اختیار کرنے کو وہ ایسا برا سمجھے جیسا آگ میں گر جانے کو برا جانتا ہے۔


Narrated Anas: The Prophet said, "Whoever possesses the following three qualities will taste the sweetness of faith: 1. The one to whom Allah and His Apostle become dearer than anything else. 2. Who loves a person and he loves him only for Allah's sake. 3. Who hates to revert to disbelief (Atheism) after Allah has brought (saved) him out from it, as he hates to be thrown in fire."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 21
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب تفاضل أهل الإيمان في الأعمال:
باب: ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا (عین ممکن ہے)
CHAPTER. The grades in superiority of the believers will be according to their good deeds.


حدیث نمبر: 22


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ،‏‏‏‏ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ،‏‏‏‏ فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا،‏‏‏‏ فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا أَوِ الْحَيَاةِ شَكَّ مَالِكٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ،‏‏‏‏ أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً"،‏‏‏‏ قَالَ وُهَيْبٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمْرٌو الْحَيَاةِ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ.

ہم سے اسماعیل نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ان سے مالک نے، وہ عمرو بن یحییٰ المازنی سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے۔ اللہ پاک فرمائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو بھی دوزخ سے نکال لو۔ تب (ایسے لوگ) دوزخ سے نکال لیے جائیں گے اور وہ جل کر کوئلے کی طرح سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر زندگی کی نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گے۔ (یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ اوپر کے راوی نے کون سا لفظ استعمال کیا) اس وقت وہ دانے کی طرح اگ آئیں گے جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ دانہ زردی مائل پیچ در پیچ نکلتا ہے۔ وہیب نے کہا کہ ہم سے عمرو نے ( «حياء» کی بجائے) «حياة»،‏‏‏‏ اور ( «خردل من ايمان») کی بجائے ( «خردل من خير») کا لفظ بیان کیا۔


Narrated Abu Said Al-Khudri: The Prophet said, "When the people of Paradise will enter Paradise and the people of Hell will go to Hell, Allah will order those who have had faith equal to the weight of a grain of mustard seed to be taken out from Hell. So they will be taken out but (by then) they will be blackened (charred). Then they will be put in the river of Haya' (rain) or Hayat (life) (the Narrator is in doubt as to which is the right term), and they will revive like a grain that grows near the bank of a flood channel. Don't you see that it comes out yellow and twisted"
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 22
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
حدیث نمبر: 23

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ،‏‏‏‏ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ،‏‏‏‏ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ الدِّينَ".

ہم سے محمد بن عبیداللہ نے یہ حدیث بیان کی، ان سے ابراہیم بن سعد نے، وہ صالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابن شہاب سے، وہ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے راوی ہیں، وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک وقت سو رہا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچا ہے۔ (پھر) میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے۔ ان (کے بدن) پر (جو) کرتا تھا۔ اسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ (یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا) صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اس کی کیا تعبیر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اس سے) دین مراد ہے۔


Narrated Abu Said Al-Khudri: Allah's Apostle said, "While I was sleeping I saw (in a dream) some people wearing shirts of which some were reaching up to the breasts only while others were even shorter than that. Umar bin Al-Khattab was shown wearing a shirt that he was dragging." The people asked, "How did you interpret it? (What is its interpretation) O Allah's Apostle?" He (the Prophet ) replied, "It is the Religion."
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 23
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

باب الحياء من الإيمان:
باب: شرم و حیاء بھی ایمان سے ہے
CHAPTER. AI-Haya (self- respect, modesty bashfulness, honour etc.) is a part of faith.


حدیث نمبر: 24


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ".

عبداللہ بن یوسف نے ہم سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مالک بن انس نے ابن شہاب سے خبر دی، وہ سالم بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری سے فرمایا کہ اس کو اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیاء بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔

Narrated 'Abdullah (bin 'Umar): Once Allah's Apostle passed by an Ansari (man) who was admonishing to his brother regarding Haya'. On that Allah's Apostle said, "Leave him as Haya' is a part of faith." (See Hadith No. 8)
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 24
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
{فإن تابوا وأقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فخلوا سبيلهم}:
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں کہ اگر وہ (کافر) توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو (یعنی ان سے جنگ نہ کرو)
CHAPTER. (The Statement of Allah) “But if they repent [by rejecting Shirk (polytheism) and accept Islamic Monotheism] and perform As-Salat (Iqamat-as-Salat) and give Zakat then leave their way free.” (V.9:5)


حدیث نمبر: 25


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ،‏‏‏‏ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ،‏‏‏‏ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ،‏‏‏‏ إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ".

اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے ابوروح حرمی بن عمارہ نے، ان سے شعبہ نے، وہ واقد بن محمد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے سنی، وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے (اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں، جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے، سوائے اسلام کے حق کے۔ (رہا ان کے دل کا حال تو) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔


Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: "I have been ordered (by Allah) to fight against the people until they testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is Allah's Apostle, and offer the prayers perfectly and give the obligatory charity, so if they perform that, then they save their lives and property from me except for Islamic laws and then their reckoning (accounts) will be done by Allah."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 25
 
Last edited:

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
باب من قال: إن الإيمان هو العمل:
باب: اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل (کا نام) ہے
CHAPTER. Whoever says that faith is action (good deeds).

لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‏‏‏‏. وَقَالَ عِدَّةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ‏‏‏‏ عَنْ قَوْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. وَقَالَ:‏‏‏‏ ‏‏‏‏لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ‏‏‏‏.

کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے «وتلك الجنة التي أورثتموها بما كنتم تعملون‏» ”اور یہ جنت ہے اپنے عمل کے بدلے میں تم جس کے مالک ہوئے ہو۔“ اور بہت سے اہل علم حضرات ارشاد باری تعالیٰ «فوربك لنسألنهم أجمعين عما كانوا يعملون‏» الخ کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ یہاں عمل سے مراد «لا إله إلا الله» کہنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ”عمل کرنے والوں کو اسی جیسا عمل کرنا چاہئے۔“


حدیث نمبر: 26


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏"أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ،‏‏‏‏ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ،‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ حَجٌّ مَبْرُورٌ".

ہم سے احمد بن یونس اور موسیٰ بن اسماعیل دونوں نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، وہ سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا“ کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنا“ کہا گیا، پھر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”حج مبرور“۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle was asked, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and His Apostle (Muhammad). The questioner then asked, "What is the next (in goodness)? He replied, "To participate in Jihad (religious fighting) in Allah's Cause." The questioner again asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, "To perform Hajj (Pilgrim age to Mecca) 'Mubrur, (which is accepted by Allah and is performed with the intention of seeking Allah's pleasure only and not to show off and without committing a sin and in accordance with the traditions of the Prophet)."

USC-MSA web (English): Volume 1, Book 2, Number 26​
 
Last edited:
Top