147th ‎death Anniversary Of Mirza Ghalib

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213

غالب کو دنیا سے گزرے 147 برس بیت چکے مگراُردو ادب پر آج بھی اُن کے فکر و فن کا غلبہ ہے ۔ ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے ۔ آخری عمر میں غالب شدید بیمار رہنے لگے اور بالآخر پندرہ فروری 1869 کو خالق حقیقی سے جاملے۔

ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا


***
لازم تھا کہ دیکھو میرا رستا کوئی دن اور

تنہا گئے کیوں؟ اب رہو تنہا کوئی دن اور

آئے ہوکل اور آج ہی کہتے ہو کہ، جاؤں
مانا کہ ہمیشہ نہیں اچھا کوئی دن اور

جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے
کیا خوب قیامت کا ہے گویا اور دن اور

تم کون سے تھے ایسے کھرے، داد وستد کے؟
کرتا ملک الموت جو تقاضا اور دن اور

ناداں ہو جو کہتے ہو کہ، کیوں جیتے ہیں غالب
قسمت میں ہے، مرنے کی تمنا کوئی دن اور
***
آہ کو چاہیے اک عمر، اثر ہونے تک
کون جیتا ہے، تری زلف کے سر ہونے تک

دام ہر موج ہیں، ہے حلقہء صد کامِ نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرہ پہ، گہر ہونے تک

عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب
دل کا کیا رنگ کروں، خونِ جگر ہونے تک

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے، لیکن
خاک ہوجائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

پر تو خور سے، ہے شبنم کو، فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں، ایک عنایت کی نظر ہونے تک

یک نظر بیش نہیں، فرصتِ ہستی غافل
گرمی بزم، ہے اک رقص شرر ہونے تک

غمِ ہستی کا اسد! کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحرہونے تک
 
  • Like
Reactions: Jannat_
Top