’ہومیوپیتھی پر انحصار صحیح نہیں ہے‘

  • Work-from-home

diya ali

TM Star
Nov 23, 2010
1,104
661
1,013
Rawalpindi
’ہومیوپیتھی پر انحصار صحیح نہیں ہے‘

ہومیوپیتھی میں تپ دق کا کوئی علاج نہیں ہے:عالمی ادارۂ صحت


عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ایچ آئی وی،تپِ دق اور ملیریا جیسی بیماریوں کا شکار افراد کو علاج کے لیے ہومیوپیتھی پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔
ادارے کی جانب سے یہ بیان نئے محققین کی جانب سے ترقی پذیر ممالک میں ہومیوپیتھک طریقۂ علاج کی ترویج اور مقبولیت کے حوالے سے تشویش کے اظہار کے بعد سامنے آیا ہے۔
جون میں عالمی ادارۂ صحت کو لکھے گئے ایک خط میں برطانوی اور افریقی طبی ماہرین نے کہا تھا کہ ’ہم عالمی ادارۂ صحت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ٹی وی، بچوں کے اسہال، انفلوئنزا، ملیریا اور ایچ آئی وی جیسے امراض کے علاج کے لیے ہومیوپیتھی کی ترویج کی مذمت کرے کیونکہ ہومیوپیتھی میں نہ تو ان بیماریوں کا علاج موجود ہے اور نہ ہی وہ لوگوں کو اس سے تحفظ فراہم کرتی ہے‘۔


اس خط کے جواب میں عالمی ادارۂ صحت کے ماہرینِ تپِ دق کا کہنا ہے کہ ہومیوپیتھی میں اس بیماری کا کوئی ’علاج‘ نہیں ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے شعبۂ ٹی بی کے سربراہ ڈاکٹر ماریو رویگلون کے مطابق’تپِ دق کے علاج کے لیے عالمی ادارۂ صحت کے رہنما اصولوں اور اس مرض میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال کے بین الاقوامی معیار کے مطابق ہم ہومیوپیتھی طریقۃ علاج کی سفارش نہیں کر سکتے‘۔

ملیریا، ایچ آئی وی اور ٹی بی جیسے متعدی امراض میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہے تاہم ان کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ہومیوپیتھی ان متعدی امراض پر اثرانداز ہوتی ہے۔
ڈاکٹر نک بیچنگ


برطانوی ماہرِ طب ڈاکٹر رابرٹ ہنگن کا کہنا ہے کہ ’دنیا بھر کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ مہلک بیماریوں کے علاج کے لیے ہومیوپیتھی کی ترویج کے خطرات کو پہچانیں‘۔ ڈاکٹروں نے اس امر پر بھی خدشات ظاہر کیے ہیں کہ ہومیوپیتھی کو بچوں میں اسہال کے علاج کے طور پر بھی پیش کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس مرض کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کے مرکز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں آج تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس سلسلے میں ہومیوپیتھی سے کچھ فائدہ ہو سکتا ہے‘۔
متعدی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر نک بیچنگ کا کہنا ہے کہ ’ملیریا، ایچ آئی وی اور ٹی بی جیسے متعدی امراض میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہے تاہم ان کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ہومیوپیتھی ان متعدی امراض پر اثرانداز ہوتی ہے اور میرے نزدیک اس سلسلے میں کسی ماہرِ طب کی جانب سے کسی ثابت شدہ طریقۂ علاج کی جگہ ہومیوپیتھی کی ترویج غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے‘۔
 
Top