یہ لائل_پور کے مچھر جو مل والوں نے پالے ہیں
بہادر سورما ساونت تگڑے اور جیالے ہیں
منظم طور سے مہماں پہ شب_خوں مارنے والے
یہ وہ ہیں جو نہیں کونین سے بھی ہارنے والے
فلٹ چھڑکے ہوئے کمروں میں بھی تن_تن کے آتے ہیں
وہ سب مل کر خوشی میں فتح کے باجے بجاتے تھے
کبھی وہ چارپائی پر کبھی وہ فرش پر بیٹھے
دماغ اونچا ہوا اتنا کہ اڑ کر عرشؔ پر بیٹھے
کسی مچھر نے بڑھ کر حضرت_مخمورؔ کو کاٹا
خمار اترا تو چھایا عالم_ہستی میں سناٹا
کبھی راغب سے رغبت کی کبھی ساحل پہ آ بیٹھے
ثواب_حج کی خاطر مولوی ماہرؔ پہ جا بیٹھے
کبھی آزادؔ کو چکھا کبھی احسانؔ کو چاٹا
ستم یہ ہے کہ مجھ سے صاحب_ایمان کو کاٹا
میاں_سید_محمد_جعفری کی غیر حالت تھی
جو منہ کھولا گھسے منہ میں لحاف اوڑھا تو شامت تھی
کہا اخترؔ سے پنڈت_جی ہمارا بھی بھجن سن لو
بہت ہی مختصر ہے قصۂ_دار_و_رسن سن لو
بہت تنگ آ گئے جب مچھروں کی ڈنک_ماری سے
تو سب شاعر تڑپ اٹھے نہایت بے_قراری سے
کمیٹی کر کے آپس میں یہی اک بات طے پائی
جوابی حملہ ان پر ہو بصد صبر_و_شکیبائی
بہت ہشیار ہوکر ان سے لڑنے کی جو باری ہے
کہیں سب شاعروں اور مچھروں کی جنگ جاری ہے
کبھی تالی بجاتے تھے کبھی وہ سر کھجاتے تھے
وہ گھبراہٹ میں مل کر ایک ہی مصرعہ یہ گاتے تھے
ذرا سی جان کی چنگیز_خانی دیکھتے جاؤ
اب اٹھا چاہتی ہے لاش_فانیؔ دیکھتے جاؤ
بہادر سورما ساونت تگڑے اور جیالے ہیں
منظم طور سے مہماں پہ شب_خوں مارنے والے
یہ وہ ہیں جو نہیں کونین سے بھی ہارنے والے
فلٹ چھڑکے ہوئے کمروں میں بھی تن_تن کے آتے ہیں
وہ سب مل کر خوشی میں فتح کے باجے بجاتے تھے
کبھی وہ چارپائی پر کبھی وہ فرش پر بیٹھے
دماغ اونچا ہوا اتنا کہ اڑ کر عرشؔ پر بیٹھے
کسی مچھر نے بڑھ کر حضرت_مخمورؔ کو کاٹا
خمار اترا تو چھایا عالم_ہستی میں سناٹا
کبھی راغب سے رغبت کی کبھی ساحل پہ آ بیٹھے
ثواب_حج کی خاطر مولوی ماہرؔ پہ جا بیٹھے
کبھی آزادؔ کو چکھا کبھی احسانؔ کو چاٹا
ستم یہ ہے کہ مجھ سے صاحب_ایمان کو کاٹا
میاں_سید_محمد_جعفری کی غیر حالت تھی
جو منہ کھولا گھسے منہ میں لحاف اوڑھا تو شامت تھی
کہا اخترؔ سے پنڈت_جی ہمارا بھی بھجن سن لو
بہت ہی مختصر ہے قصۂ_دار_و_رسن سن لو
بہت تنگ آ گئے جب مچھروں کی ڈنک_ماری سے
تو سب شاعر تڑپ اٹھے نہایت بے_قراری سے
کمیٹی کر کے آپس میں یہی اک بات طے پائی
جوابی حملہ ان پر ہو بصد صبر_و_شکیبائی
بہت ہشیار ہوکر ان سے لڑنے کی جو باری ہے
کہیں سب شاعروں اور مچھروں کی جنگ جاری ہے
کبھی تالی بجاتے تھے کبھی وہ سر کھجاتے تھے
وہ گھبراہٹ میں مل کر ایک ہی مصرعہ یہ گاتے تھے
ذرا سی جان کی چنگیز_خانی دیکھتے جاؤ
اب اٹھا چاہتی ہے لاش_فانیؔ دیکھتے جاؤ