یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
حالات کے مارے ہیں، گردش میں ستارے ہیں
کس کس کے جگر گوشے، کس کس کے دُلارے ہیں
لاشے جو شہیدوں کے قبروں میں اُتارے ہیں
بھیگی ہوئی آنکھوں میں دِل سوز نظارے ہیں۔۔۔

یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔

کلمہ تو پڑھ رہے ہیں، کامل نہیں ہے ایمان
روزہ نماز بھولے، اوطاق پر ہے قرآن
اب تو ہم رہ گئے، بَس نام کے مسلمان
اسلام کا دعویٰ ہے، کرتُوت نرالے ہیں

یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔

ہیں گھر کے فرد باغی، اپنے گھرانوں سے
یاروں کا رابطہ ہے دشمن کے ٹھکانوں سے
پھر کس طرح خطا ہو، کوئی تیر نشانے سے
غیروں سے کیا شکایت، اپنوں کے ہی مارے ہیں

یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔

بغداد، سَرب، چیچن، افغان جَل رہا ہے
کشمیر اور فلسطین، مہران جل رہا ہے
انسان کے ہاتھوں سے انسان جَل رہا ہے
دہشت و دھواں ہے، شعلے ہیں شرارے ہیں

یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔

ہم دینِ محمد (ﷺ) کے مقصد سے ہٹ گئے ہیں
قوموں میں بَٹ گئے ہیں، فرقوں میں چَھٹ گئے ہیں
موقوف اپنا اپنا۔ موقوف ڈٹ گئے ہیں
دِن ایک دوسرے کی غیبت میں گذارے ہیں

یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔

صد حیف کہ آپس میں دست و گریباں ہیں
اب اہلِ کلیسا تو قبلے کے نگہباں ہیں
مکہ و مدینہ بھی توپوں کے درمیاں ہیں
گویا کہ قیامت کی آمد کے اشارے ہیں

یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔

توبہ کا دَر کھلا ہے، موقع ہے سنبھلنے کا
محبوبِ کبریا کے فرمان پہ چلنے کا
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کا
وہ صاحبِ بخشش ہے، جِس رَب کے سہارے ہیں

یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔
یہ جتنے خسارے ہیں ، اعمال ہمارے ہیں!۔
 
Top