ہے دلِ خود کفیل سے
لنگر سے روٹی لیتے ہیں پانی سبیل سے
دنیا مرے پڑوس میں آباد ہے مگر
میری دعا سلام نہیں اس ذلیل سے
اک شخص بادشاہ تو اک شخص ہے وزیر
گویا نہیں ہیں دونوں ہماری قبیل سے
دل کی طرف سے ہم کبھی غافل نہیں رہے
کرتے ہیں پاسبانیِ شہر اِس فصیل سے
گہوارۂ سفر میں کھلی ہے ہماری آنکھ
تعمیر اپنے گھر کی ہوئی سنگِ میل سے
احمد جاوید
لنگر سے روٹی لیتے ہیں پانی سبیل سے
دنیا مرے پڑوس میں آباد ہے مگر
میری دعا سلام نہیں اس ذلیل سے
اک شخص بادشاہ تو اک شخص ہے وزیر
گویا نہیں ہیں دونوں ہماری قبیل سے
دل کی طرف سے ہم کبھی غافل نہیں رہے
کرتے ہیں پاسبانیِ شہر اِس فصیل سے
گہوارۂ سفر میں کھلی ہے ہماری آنکھ
تعمیر اپنے گھر کی ہوئی سنگِ میل سے
احمد جاوید