کرو تم مہربانی اہلے زمین پر

  • Work-from-home

AJMERI11

Active Member
Apr 6, 2011
189
46
178
حدیث شریف میں ہے ---جنّت میں رحم کرنے والا ہی داخل ہوگا .رحیم وہ ہے جو اپنے آپ پر اور دوسروں پر بھی رحم کرے .اپنے آپ پر رحم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سچے دل سے عبادت کرے ، گناہوں سے توبہ کرکے اپنے آپکو خدا کے عذاب سے بچاے اور دوسروں پر رحم کرنے کا مطلب ہے دوسروں کو تقلیف نہ دے .

مدنی آقا فرماتے ہیں ----مسلماں وہ ہے جسکے ہاتھ و زبان سے تقلیف نہ پہنچے . جانوروں پر رحم کرے ، انسے انکی طاقت کے مطابق ہی کام لے حدیث شریف میں ہے ایک آدمی کہیں جا رہا تھا ، اسے تیز پیاس لگی .پاس ہی ایک کوان نظر آیا .وہاں سے جب پانی پیکر واپس ہونے لگا تو دیکھا کہ ایک کتا پیاس کے مارے زباں باہر نکالے پڑا ہے . اسے خیال آیا کہ اس کتے کو بھی میری طرح ہی پیاس لگی ہوگی . اسے بھی پانی پلایا . اس رحم کی بدولت الله نے اسکے گناہ معاف کر دئے . ایک دن صحابہ نے پوچھا یا رسول الله ! کیا جانوروں پر رحم کرنے سے بھی ثواب ملتا ہے ؟ آقا نے فرمایا -ہر جاندار پر رحم کرنے پر ثواب ملتا ہے .


ایک رات حضرت عمر گشت لگا رہے تھے . دور انہیں ایک کافلا پڑاو ڈالے نظر آیا . سوچنے لگے - رات کے اندھیرے میں کوئی انکا سامان نہ چرا لے . اتنے میں انہیں حضرت عبدل رحمان بن عوف بھی ملے . انہونیں پوچھا ---امیرل مومنین ! اس وقت کہاں تشریف لے جا رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا - وہ دیکھو ایک کافلا پڑاو ڈالے ہوئے ہیں ، چلو انکی حفاظت کریں تاکہ کوئی چور نہ لے جا سکے . چنانچہ وہ رات بھر رکھوالی کرتے رہے . صبح ہوئی تو حضرت عمر نے فرمایا --کافلے والوں اٹھو ، نماز کا وقت ہو گیا ہے . جب لوگ جاگ گئے تو دونوں وہاں سے واپس آ گئے .


ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم صحابہ کے نقشے کدم پر چلیں . انکا رحم تو عام تھا . حضرت عمر فاروق-ا-عازم نے ایک بوڑھے کو بھیک مانگتے دیکھا تو فرمایا ------ہمنے تیرے ساتھ انصاف نہیں کیا . جوانی میں تم سے ٹیکس لیتے رہے اور بوڑھاپے میں در ب در بھیک مانگنے کے لئے چھوڈ دیا . اتنا فرمانے کے بعد آپ نے اسے بھیک منگوانا چھوڈ واکر بیتول مال سے وظیف چلو کرا دیا .


مدینے والے پیارے آقا فرماتے ہیں -----میری امّت کے لوگ خوب نماز ،روزوں کی وجہ سے جنّت میں نہیں جایئنگے بلکہ دلوں کی سلامتی ،سخاوت اور مسلمانوں پر رحم کرنے کی بدولت داخل ہونگے . رحم کرنے والوں پر الله رحم کرتا ہے .تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم فرماے گا . جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا اور جو کسی کو معاف نہیں کرتا اسے بھی معاف نہیں کیا جاتا .بنی اسرائیل کی قوم (حضرت موسا علیہ سلام کی قوم )عقال سے پریشان تھی . ایک عابد ریت کے ایک ٹیلے کے پاس سے گزرنے لگا تو دل میں خیال آیا - کاش یہ ریت کا ٹیلہ آٹا بن جاتا جسسے میں مصیبت کے ماروں کا پیٹ بھرتا . الله نے اپنے نبی کی زبانی یہ خوش خبری پہنچا ی -میرے اس بندے سے که
دو --- تجھے اس ٹیلے کے برابر بنی اسرئیل کو آٹا کھلانے کا جتنا ثواب ملتا ہے ہم نے تمہاری اس نیک نیت کے بدلے اتنا ثواب دے دیا ہے . اسلئے تو الله کے نبی نے فرمایا ---مومن کی نیت اسکے عمل سے بہتر ہے . یعنی بندہ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے کسی کی مدد کرنے کے قابل نہیں تو کیا ہوا ، اپنے دل میں ہمدردی کا جذبہ رکھے . اسے اس نیک نیتی کا بھی ثواب ملیگا . اسی سے یہ بھی اندازہ ہوا کہ کسی کو نقصان پہنچانے کا خیال بھی دل میں نہیں لانا چاہیے ورنہ بدنیتی کا گناہ بھی اعمال نامے میں لکھا جاے گا . اسلئے ہمیں اپنوں بیگانوں کے ساتھ رحم ،کرم ، سخاوت اور ہمدردی کے ساتھ پیش آنا چاہئے تاکہ دنیاں و آخرت سنور جائے .


حضرت امام عازم ابو حنیفہ فرماتے ہیں - ایک بار سخت بارش میں ٧-٨ سال کے بچے کو تیزی سے جاتے دیکھا تو کہا -بیٹے ! اتنا تیز نہ بھاگو ورنہ فسل جاؤگے ، چوٹ لگیگی کپڑے خراب ہو جایئنگے . میری بات سنکر وہ بولا امام صاحب ! آپ میرے فسلنے کی کوئی فکر نہ کیجئے . میں فسلونگا تو قوم کا کچھ نہیں بگڈیگا مگر آپ فسل جاؤگے تو قوم گمراہ ہو جاےگی . رہنما کی معمولی سی غلطی سے قوم طبا ہ ہو جاتی ہے . آپ وقت کے امام ہیں .آپ دھیان رکھیں .
 
Top